ایمان والوں! اسلام کے قلعہ کا تحفظ کرو

پاکستان معرض وجود میں آیا تو حالات میرے شعور میں ہیں۔ ایک آزاد اسلامی ملک کا تصور لیکر جب ہندوﺅں، سکھوں اور انگریزوں کے جبر و استبداد اور قتل و غارتگری کی چکیوں سے بچ کر مسلمان اس پاک سرزمین پر پہنچے تو سب کچھ لٹانے کے باوجود انہوں نے سجدہ شکر ادا کیا۔ اپنے سامنے اپنے پیاروں کو قتل ہوتے دیکھا کوئی اکیلا یہاں پہنچا اور اپنے ماں باپ اور بھائیوں کو اپنے سامنے ہندﺅوں اور سکھوں کے ہاتھوں شہید دیکھا۔ مال جائداد کی کیا حیثیت ہے۔ یہ سبھی کچھ اسلام کے قلعے پر قربان ۔ پاکستان کی قدر تو بھارت سے آنے والوں کو معلوم تھی۔ جنکے گھر بار اور پیارے محفوظ تھے انہیں پاکستان کی قیمت کا کیا اندازہ ہوسکتا ہے۔ کتنی حقیقتیں رسائل میں چھپ چکی ہیں کہ غیرت مسلم کو بنیئے اور سکھ خاک میں ملا گئے۔ ہندو، سکھ اور انگریز کے عقائد بھی تثلیث پر ہیں تریمورتی ،براہما، وشنو اور شیوا، خدا باپ، خدا بیٹا اور خدا کی بیوی۔ ان تینوں کی صفات بھی مشترک ہیں۔ سود خور ، حرام خور، شراب نوش، کھلے عام بدکار، اخلاق باختہ، انسانیت کے دشمن ہیں۔ مسلم ریاستوں پربھارت نے جبراقبضہ کیا تو انگریز کی مدد سے۔ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا اور افواج پاکستان کی شاہراہ جموں و کشمیر کی طرف پیش قدمی روکی تو انگریز کمانڈر گریسی خبیث نے۔ لاکھوں مسلمانوں کے قاتل یہی ہندو اور انگریز ہیں۔ کشمیر کی جنگ بندی استصواب رائے کے وعدے پر ہوئی تھی۔ مگر ساٹھ سال سے اوپر کا عرصہ گذرچکا اس وعدے پر عمل درآمد نہ ہوا۔ اور ہوبھی کیسے کہ وعدہ کرنے والے ایفائے عہد کی ابجد سے واقف نہیں۔ ایفائے عہد تو اسلام کی تعلیم ہے مشرکوں کو کیا معلوم کہ اسلام کے داعی ﷺ نے ہر حال میں ایفائے عہد فرمایا ، اسکی تعلیم دی ، اس پر سختی سے عمل کرنے کا حکم فرمایا اور عہدکی خلا ف ورزی کو منافق کی نشانی قرار دیا۔آقا کریم سید العالمین ﷺ کا فرمان عالی شان برحق ہے کہ الکفرة ملة واحدہ کافر ایک ملت ہیں۔ اسی نظریہ کے تحت پاکستان کا بنا اور اسلام کا قلعہ وجود میں آیا۔ قومیت نظریہ محسن انسانیت ﷺ نے دیا کہ قوم مذہب پر ہے اس کا انحصار علاہ، زبان یا رنگ و نسل سے نہیں۔ یہی نظریہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قرآن پاک میں ہے کہ جب انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے فرمادیا کہ میں تم سے اور جن کو کو تم پوجتے ہوان سے بیزار ہوں اب میرے اور تمہارے درمیان دشمنی قائم ہے۔ یہی حال صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا تھا کہ نسبی اور خونی رشتوں کے دشمن ہوئے اور اللہ و رسول ﷺ پر ایمان لانے والوں کے ہمدرد اور جاں نثار بن گئے۔ پاکستان کے وجود میں آنے تک تو یہ سبق یاد تھا مگر قائداعظم کی وفات کے بعد ہمارے سیاستدانوں کی اکثریت ہندو اور انگریز بشمول امریکہ کی آلہ کار بن بیٹھی۔ بھلا کوئی عقلمند یہ تسلیم کرے گا کہ ہندو اور صلیبی مسلمانوں کے بہی خواہ ہوسکتے ہیں۔ کیا تاریخ کی لکھتیں صفحہ ہستی سے نسیا منسیا ہوجائیں گی۔؟ ہرگز نہیں۔ سچ وہی ہے جوسیدالمرسلین ﷺ نے فرمایا۔ کشمیر میں مسلمانوں کاقتل عام ہورہا ہے مگر ہندو اور صلیبی(امریکہ اور اسکے اتحادی)ہمارے حکمرانوں کے فیورٹ ہیں، جب پاکستان پر بزدل بھارت نے چپکے سے حملہ کردیا تو برطانیہ سے لاہور قبضے کا اعلان ہوا اس وقت بھی صلیبی ہمارے حکمرانوں کے فیورٹ تھے، معاہدہ تاشقند بھی کفار کی سازش تھی، جب مشرقی پاکستان پر بھارتی فوج نے قبضہ کیا امریکہ اس وقت بھی ہمارے حکمرانوں کا آقا تھا۔ جس نے ساتویں بحری بیڑے کی خوشخبری سنائی تھی۔ روس کی ٹھکائی تک تو امریکہ کو جہادی بڑے بھائے مگر جب انہوں نے اسلام کی بات کی تو صلیبیوں کے پیٹ میں درد پڑگیا۔ پاکستان بنانے کی جدوجہد میں کوئی شیعہ سنی نظر نہ آیا۔ مختلف ائمہ کے پیروکار ایک ہی منزل کے راہی تھے اور ہیں ، منزل ایک ہے راستے مختلف ہوسکتے ہیں۔ مگر صلیبیوں اور ہندوﺅں نے ہمیشہ مسلمانو ں کو آپس میں لڑا کر پاکستان کو توڑنے کی کوشش کی۔ یہی صورت حال اس وقت شدید ہوگئی ہے۔ موجودہ حکومت نے تو انتہاکردی ۔ حکمرانوں کا مطمع نظر صرف لوٹ مار ہے۔

موجودہ حکومت کے دور میں عوام کا جس قدر قتل عام ہوا یہ تاریخ اسلام کا سیاہ ترین باب ہے۔ بے قصور عوام کا خون موجودہ حکمرانوں کے سر ہے۔ پانچ سال پورے کرنے کا واویلا ملک کے اندر ہونے والے مظالم کا ازالہ نہیں۔ وزیر داخلہ کو ہر ظالمانہ کاروائی کا پیشگی علم ہوتا ہے۔ لگتا ہے کہ وزیر داخلہ بھارتی اور امریکی ایجنٹو ں کا حصہ ہے۔ ان پانچ سالوں میں کئی مرتبہ حکومت نے خطرناک دہشت گرد گرفتار کرنے کے دعوے کیئے۔ لیکن عوام یہ جاننے کا حق رکھتے ہیں کہ وہ لاتعداد خطرناک دہشت گرد کہاں ہیں اور انکے خلاف کیا کاروائی کی گئی؟ جب کہیں درجنوں آدمی مارے جاتے ہیں تو دوچار دن بعد صدر اور وزیر اعظم کے مذمتی بیانات مگرمچھ کے آنسو سامنے آتے ہیں۔ حکومت کی رٹ تین صوبوں میں ختم ہوچکی ہے۔قتل عام کی تمام کاروائیوں میں حکومت ملوث ہے کیونکہ اگر حکمران کلین ہینڈ ہوتے تو عوام کے جان و مال کے تحفظ کی موثر کاروائی کرتی ۔ اب پانی سر سے اونچا ہوچکا ہے اب مزید تاخیر کے افواج پاکستان ملک اور عوام کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دیں۔ان کاروائیوں کے پس پردہ عناصر اچھی طرح جان لیں کہ پاکستان کے عوام مذہب کے نام پرباہمی کوئی عناد نہیں رکھتے ۔ پاکستان کے تمام مسلمان اپنی متحدہ قوت سے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملارہے ہیں۔

ہمارے ملک کی جمہوری پیداوار ہمارے حکمرانوں کے شعور میں ہندو، سکھ، عیسائی اور مسلمان یکساں حیثیت رکھتے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کے والدین نے انہیں اپنے دین کی تعلیمات سے روشناس کرایاہوتا تو انہیں اپنی کچھ خبر ہوتی۔ علامہ اقبال رحمة اللہ علیہ نے خودی کا درس دیا جو ہمارے سیاستدانوں کی سمجھ سے بالاتر ہے۔ جبھی تو یہ ہندو کو پسندیدہ قوم قرار دیتے ہیں ۔ ایسا ہوتا ہے کہ مغل بادشاہ اکبر حسن پرست تھا، خوبصورت ہندو عورتوں کی صحبت میں اسے مشرک بڑے پسند آئے اور انہیں بڑے بڑے عہدوں پر بھی فائز کیا۔ یہ ممکن ہے کہ ہمارے حکمران ٹولے کے سربراہ چونکہ رنڈوے ہیں ۔ کسی کلی کی پرستش میں ساری ہندو مشرک بت پرست قوم تمام حکومتی اکائیوں کو پسند آگئی ہو۔ کیا مسلمان ایسے ہوتے ہیں۔ کاش تم لوگ تاریخ اسلام کا مطالعہ کرتے کہ لشکر اسلام بیت المقدس کی طرف بڑھا تو عیسائی پادریوں اور راہبوں کے مشورے پر راستے ایک طرف سونے چاندی اور ہیرے جواہرات کے ڈھیرلگادیئے تو دوسری طرف حسن و جمال کے جال پھیلادیئے۔ اسلام لشکر کے سالار حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے مجاہدین کو شیطان کے اس مکر سے آگاہ فرمادیا ۔ پھر مجاہدین یغضوا ابصار ھم مومن اپنی نگاہیں نیچی رکھیں کی تفسیر صلیبیوں کو نظر آگئی۔وہ لوگ فرزندان اسلام تھے اور آج فرزندان جہالت کلید بردار عقد وکشاد ملک و ملت ہیں ۔ جس کے نتیجہ میں اسلام کے قلعہ میںسازشوں کے جال بچھ گئے، دشمنان اسلام کو ملک کے اندر کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے ۔ہماری ایجنسیاں ملک و قوم کے ساتھ مکمل وفاداری کا ثبوت دیں ۔ دشمنان اسلام خود تو یہ کاروائیاں نہیں کرتے روپے پیسے کے لالچ میں اسی وطن عزیز کے غدار منافقانہ کردار ادا کررہے ہیں۔ حکمران ایسے لوگوں کو گرفتار کریں انکے لیئے فوری سماعت کی عدالتیں قائم کرکے انہیں اسلامی احکمات کے مطابق ہاتھ پاﺅں کاٹ کر سولی چڑھایا جائے تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔
AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 140587 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More