ٍمسئلہ :سوتے میں یا بھولے سے
نماز قضا ہو گئی تو اس کی قضا فرض ہے ۔بیدار ہونے یا یاد آنے پر اگر وقت
مکروہ نہ ہو تو اسی وقت پڑھ لے۔ اب دیر لگانا مکروہ ہے اور گناہ کا باعث ہے
اور یہ اندیشہ ہو کہ صبح کی نماز جاتی رہے گی تو بلا شرعی ضرورت کے اسے رات
میں دیر تک جاگنا منع ہے ۔(روالمحتار)
مسئلہ :کوئی سو رہا ہے یا نماز پڑھنا بھول گیا ہے تو جسے معلوم ہو اس پر
واجب ہے کہ سوتے کو جگا دے اور بھولے کو یاد دلا دے ۔ (ردالمحتار)
جو نماز جیسی قضا ہوئی اس کی قضا ویسی ہی پڑھی جائے گی ۔مثلاً سفر کی چار
رکعتی نماز دو ہی رکعت پڑھی جائے گی ۔ اگر چہ سفر ختم ہو گیا ہو اور اقامت
کی چار رکعت والی چار رکعتیں ہی پڑھی جائیں گی اگر چہ سفر میں قضا پڑھے ۔(عالمگیری
وغیرہ)
مسئلہ : پانچوں فرضوں میں باہم اور فرض و وتر میں ترتیب ضروری ہے کہ پہلے
فجر پڑھے پھر ظہر پھر عصر ،پھر مغرب ،پھر عشاءاور پھر وتر پڑھے ۔مثلاً ظہر
کی قضا ہو گئی تو فرض ہے کہ اسے پڑھ کر پھر عصر پڑھے یا وتر قضا ہو گیا تو
اسے پڑھ کر فجر پڑھے ۔اگر یاد ہوتے ہوئے عصر یا فجر کی پڑھ لی تو ناجائز ہے
۔ (عالمگیری)
مسئلہ :قضا نمازیں جب پانچ فرضوں سے زیادہ ہو جائیں تو ان میں ترتیب ضروری
نہیں ۔اسے اختیار ہے کہ ان میں جو نماز چاہے پہلے ادا کرے اور جو چاہے
پیچھے ،بلکہ قضا نمازوں اور وقتی نمازوں میں بھی ترتیب کی حاجت نہیں ان میں
بھی اختیار ہے کہ جو پہلے پڑھنا چاہے پڑھ لے ۔(روالمحتار)
مسئلہ :قضا نماز یا د نہ رہی اور وقتیہ پڑھ لی پڑھنے کے بعد یاد آئی تو
وقتیہ نماز ہو گئی اور پڑھنے میں یاد آئی تو گئی ۔ (عالمگیری)
مسئلہ :یہ اندیشہ ہے کہ اگر قضا نماز پڑھی تو وقتی نماز فوت ہو جائے گی تو
پہلے وقتیہ نماز پڑھے پھر قضا پڑھے۔ (ہدایہ وغیرہ)
مسئلہ :قضا نمازیں نوافل سے اہم ہیں یعنی جس وقت نفل پڑھنا ہے انہیں چھوڑ
کر ان کے بدلے قضا نمازیں پڑھے تاکہ بری الذمہ ہو جائے لیکن سنت موکدہ نہ
چھوڑے ۔(روالمحتار)
مسئلہ :قضانماز کے لئے میں نیت اس طرح کرنی چاہئے کہ نیت کی میں نے پہلی
فجر کی (یا پہلی ظہر یا عصر کی )جو مجھ سے قضا ہوئی۔ |