عمر میرا دوست تھا ہم
الیکٹریکل انجنیئرنگ کے بیچ فیلو تھے۔ایک دن اکٹھے بیٹھے ہوئے اس نے مجھے
بتایا کہ مجھے کسی سبجیکٹ کی کوئی سمجھ نہیں آ رہی میں نے وجہ پوچھی تو
بتایا کہ میری الیکٹریکل فیلڈ میں کوئی دلچسپی نہیں مجھے والدین نے زبردستی
ایڈ مشن دلوایا ہے ۔
یہ مسئلہ ہمارے ہزاروں بطالبعلموں کا ہے جو غیر متعلقہ شعبہ میں رہنمائی نہ
ہونے کی وجہ سے پھنس جاتے ہیں اور بری طرح ناکام رہتے ہیں کوئی اعلیٰ
کارکردگی نہیں دکھا سکتے اور بے مقصد زندگی گزارتے ہیں۔
ہمارا نظام تعلیم ایک مخصوص نصاب پڑھاتا ہے سالوں سے پرانی تھیوریا ں اور
مفروضات پڑھائے جاتے ہیںچند مخصوص عقائد و نظریات پڑھائے جاتے ہیں۔مگر یہ
نہیں پڑھایا جاتا کہ زندگی کیسے گزارنی ہے ؟جینا کیسے ہے؟یہ نظام ایک خاص
شعبے کی تعلیم تو دیتا مگر یہ نہیں بتاتاکے زندگی کا مقصد کیا ؟
پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنے والے گریجو یٹ بھی جو ڈ گریاں لئے ہوتے ہیںوہ
بھی ایک مخصوص نصاب کے حا فظ تو ہوتے ہیں مگر یہ انکی اپنی ذاتی قابلیت اور
صلاحیتوں کا اظہار نہیں ہوتایہ ڈگر یاں ایک خاص شعبہ کے نظریات اور تعلیم
سے اگا ہی کی علامت ہوتی ہیں مگر ان میں کسی کا کوئی اعلیٰ مقصد شامل نہیں
ہوتا کیر ئیر کونسلنگ نا م کی تو کوئی چیز ہی نہیں ہمارے تعلیمی نظام میں
بس ایک کے پیچھے دوسرا دوڑا چلا جاتا ہے۔نہ اپنی ترجیحات دیکھی جاتی ہیں نہ
اپنی دلچسپی دیکھی جا تی ۔
تعلیمی نصاب میں کامیابی، نصب العین کا تعین اوربا مقصد زندگی جیسے موضوعات
لازمی طور پر شامل ہونے چاہئیں۔طالبعلموں کو سکھایا جائے کہ کامیابی
کیا ہوتی ہے؟ کامیاب زندگی کسے کہتے ہیں؟ اہداف و مقا صد کیا ہو تے ہیں اور
کیسے متعین کیئے جاتے ہیں؟؟ دس یا بارہ سالہ تعلیم حاصل کر چکنے والے
طالبعلم کو یہ ضرور معلوم ہونا چاہیے کہ کامیابی کا حصول کیسے ممکن
ہے؟کامیابی کےلئے کن کن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے؟ ہر ایک شعبہ زندگی میں
کامیابی کے چند آزمودہ فارمولے شامل ہوں جن پر عمل کر کے اعلیٰ کارکرگی
دکھائی جاسکتی ہے اور اعلیٰ مقا صد حا صل کئے جا سکتے ہیں۔کامیاب لوگوں کے
حالات ِزندگی پڑھائے جائیں کہ انکی عادات وا طوار اور معمولات ِزندگی کیا
تھے۔اسکے علاوہ زندگی میں پیش آنےوالے مختلف حالات سے مقابلہ کرنا سکھایا
جائے ۔انسان مسائل اور مشکلات سے کیسے نمٹ سکتا ہے؟دکھ اور پریشانی میں کیا
کرناچاہیے ؟خوشی کے لمحات کیسے گزارے جائیں ؟مصیبتوں کا مقابلہ کیسے کیا
جاتا ہے ؟
معاشرتی تعلقا ت کیسے استوارکئے جاتے ہیں؟کیسے لوگوں سے کیسا میل جول رکھا
جائے؟باہمی رشتے مضبوط کیسے ہوتے ہیں اور کمزور کیسے ہو تے ہیں تاکہ انسان
بہترین معاشرتی تعلقات اور مضبوط رشتے قائم کر سکے اس طرح وہ خود خوش
و خرم رہے گا اور دوسرے لوگ بھی اس سے خوش ہوں گے۔
اگر یہ سب چیزیں تعلیمی نصاب میں شامل ہوں تو پھر یہ تعلیم وہ تعلیم ہو گی
جو جینے کا دڈھنگ سکھاتی ہے بندگی سکھاتی ہے یہ علم وہ بادل ہوگا جس
سے ہر وقت رحمت برستی ہے۔یہ تعلیم طالبعلموں کو کامیابی کی شاہراہوں پر
چلائے گی انھیں ملک و قوم کی خدمت کرنا سکھائے گی اور اس طرح ہم ترقی یا
فتہ قوموں کی صف میں کھڑے ہو سکیں گے-
میں بذات خود ان تمام سوالات کے جوابات اپنے پاس رکھتا ہوں کیوں کہ میں صرف
تنقید برائے تنقید کا قائل نہیں ہوں اگر اس نظام کی خرابی نکالی ہے تو اسکا
حل بھی میرے پاس موجود ہے ۔ |