عمران خان کے 6نکاتی تعلیمی پلان مگر۔۔۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی معاشرے کی تعمیر و تر قی میں تعلیمی کی اہمیت و افادیت کا کردار اہم ہو تا ہے ۔ قوموں اور مالکوں کی تعمیر و تر قی میں تعلیم کی اہمیت اپنی جگہ لیکن تمام مذاہب اور با لخصوص اسلام نے علم و تعلیم کی اہمیت پر اس قدر زور دیا ہے کہ علم حا صل کر نا سب مسلمان مر د و عورت پر فر ض قرار دیا تاکہ ایک مسلمان اپنے 24گھنٹے کی زندگی آسانی کے ساتھ گذار سکیں ۔اسلام سے پہلے دور میں جتنے بھی مذاہب آئے ہیں، وہ عیسائیت ہو یا یہودیت کسی بھی مذہب میں علم و تعلیم کو یہ اہمیت نہیں ملی جو اسلام اور اﷲ کے آخر ی کتاب قران نے دی ہے۔ علم و تعلیم کے اس اہمیت کا بنیادی مقصد اﷲ کو پہچا نا اور اﷲ کی زمین پر انسانیت کے کام آنا ۔ آپ ؐ کی پو ری زند گی اور لا کھو ں احا د یث سے جو سبق ملتا ہے وہ بھی تعلیم و علم کا ہے۔ ان تعلیمات پر جب تک مسلمانوں نے عمل کیا تو وہ تاریخ میں سب سے بڑے علم طب، علم فلکیات اورکیمیادان سے لیکر علم ارضیات و سیا سیات تک سب کا رنامے کیے۔ جس سے کو ئی انکار نہیں کر سکتاآج بھی ان پر تحقیق ہو رہی ہے ۔لیکن جب مسلمانوں نے علم و تحقیق کو چھوڑا تو ان کے ہا تھ سے علم کے وہ دیے بھی گرگئے جس کی بد ولت انہوں نے پو ری دنیا پر حکمرانی کی اور انسانوں کو انسانیت کا درس دیا ۔ آج مسلمانوں کی زوا ل اور ناکامی کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم نے تعلیم و علم کو چھوڑا دیا ۔ اسلام اور قرآن نے جو درس مسلمانوں کو 14سو سال پہلے د یا تھاآج سا ئنس و ٹیکنالوجی اسکو در یافت کر رہی ہے۔ آج کی سائنس ہمیں یہ بتا رہا ہے کہ بیٹھ کر پا نی پئیو اور کھانا کھاؤ تا کہ بیمار یوں سے بچ سکوں جبکہ یہ تعلیم اﷲ کے نبیؐ نے ہمیں 14 سو سال پہلے بتا ئی ہے ۔ ایسی ہزاروں مثا لیں مو جود ہے جسے معلوم ہو تا ہے کہ آج کی تر قی کا ذکر قران نے ہمیں پہلے بتا یا ہے اور سائنس آج بتا رہا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ مسلمانوں نے علم و تعلیم کو چھوڑ دیا تو کا فروں نے اس علم پر تحقیق شروع کی۔ مغرب نے دنیا پر حکمرانی کر نا بھی اپنے علم و ٹیکنالوجی کی وجہ سے کی اور مسلمانوں کو مختاج بھی بنا یا ۔ مسلمانوں کی دوسری بد قسمتی یہ ہو ئی کہ جو حکمران بھی آئیں انہوں نے اپنے کھوئے ہوئے علم میراث کو تلاش کر نے کی بجائے مز ید تباہی کی طرف لیجائے گئے ۔ یہی مسلہ ہمارے خطے بر صغیر پا ک و ہند کے ساتھ بھی پیش آیا ۔ انگر یز نے سب سے پہلے مسلمانوں سے ان کا ایک تعلیم نظام چھین لیا، اس کے بعد سے زوال شروع ہو کر دین و دنیا کاالگ الگ پیمانہ بنا یا۔ غر یب و امیر میں فرق پیدا کر کے طبقاتی نظام رائج کیا ۔مختصراً یہ کہ آج ہمارے ملک میں کئی نظام تعلیم مو جود ہے ۔ ایک طرف انگریزی میڈ یم سکول سسٹم ہے جس میں مز ید آگے سسٹم مو جود ہے ۔ ایسا ہی اُردو میڈ یم سکول سسٹم کا حا ل ہے ۔ چا روں صو بوں میں مختلف نصاب پڑ ھا یا جا تا ہے جس نے پوری قوم کو مز ید تقسیم کیا ۔ پر ائیویٹ سکول سسٹم کے تحت ہر محلے اور گلی میں الگ الگ نصاب پڑ ھایا جا تا ہے ۔ یہی پو زیشن دینی مدرسہ تعلیم کا ہے۔ اس نظام میں بھی تین چار قسم کا نصا ب تعلیم پڑ ھا یا جا تا ہے ۔ مو جودہ نظام تعلیم پا کستان کو مز ید تباہی و بر بادی کی طرف لے جا رہا ہے ۔ علم وٹیکنالوجی کی صدی اور ایک ایٹمی ملک ہو نے کے ناطے یہ انتہائی ضروری ہے کہ اس تباہی میں قوم کو مز ید نہ د ھکیلا جا ئے اور قوم کو سر کس کے شیر بننے سے روکا جائے ۔ تحر یک انصاف اور عمران خان کے طرز سیاست سے لاکھ اختلاف سہی اوران پر تنقید بھی ۔مگرعمران خان نے اپنے پارٹی کے انتخابی منشور میں جن 6نکات کا ذکر کیا ہے اگران نکات پر عمل ہو تا ہے تو ملک کی تقد یر بد ل سکتی ہے۔ مسلم لیگ ن ، جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ان نکات پر غور کر نا چاہیے اور اس کو اپنے پا رٹی منشور کا حصہ بنانا چا ہیے ۔ تمام سیاسی جماعتوں کو عملی طور پر تعلیمی ایمر جنسی پلان کا اعلان متفق طور پر ہو ناچا ہیے ۔ سیاسی جماعتوں کا ایک دوسرے سے اختلافات اپنی جگہ لیکن عوام کا بنیادی حق جو کہ تعلیم ہے ان پر سب جماعتوں کو متفق ہو نا چاہیے۔ ملک کا سب سے بڑا مسلہ ایک نظام تعلیم کا ہے جس نے مختلف طبقات کو جنم دیا۔ پوری قوم کی سوچ اور فر قہ پرستی کا خاتمہ بھی ایک نظام تعلیم سے ممکن ہے ۔ ایک نظام تعلیم سے قوم کی سوچ بھی ایک جیسی ہو سکتی ہے ۔ شیعہ سنی لڑائی یا بر یلوی دیوبندی اختلافات ، و ہابی یا اہلحد یث کی سوچ اور اختلافات کم ہو سکتے ہیں ۔تعلیم کے نام پر اپنے بچوں کے ساتھ جو ظلم و زیادتی ہم کر رہے ہیں وہ ایک الگ کہانی ہے ۔ ہم اس نظام تعلیم سے پچوں کو انگر یز کا غلام بنانے کا درس پچپن سے دینا شروع کر دیتے ہیں ۔ ستم یہ ہے کہ پوری دنیا میں بچوں کو مادری زبان میں تعلیم دی جا تی ہے اور ہم نے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو تباہ کر نے اور انہیں ذہنی مر یض بنانے کیلئے بیک وقت تین ز بانوں میں تعلیم دے رہے ہیں ۔آج تعلیمی نظام کا حال یہ ہے کہ طلباء صرف ڈ گر یاں لے رہے ہیں۔ نظام تعلیم میں علم و تحقیق سے کو ئی لگاؤ نہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ آج ملک میں کو ئی بھی سسٹم ایک اچھی اور مکمل تعلیم دینے کا دعوی نہیں کر سکتا ۔ ایک سسٹم انگر یز کا غلام بنا رہا ہے تو کو ئی صرف ’’ا ‘‘ اور ’’ب ‘‘کا درس دے کر ذمہ داری پوری کر رہا ہے۔ اس سے آگے نہیں سکھایا جا تا کہ’’ ا‘‘ سے ا ﷲ بناتا ہے تو ’’ب ‘‘سے بسم اﷲ جس میں پوری دنیا و دین کی سچائی چھپی ہو ئی ہے ۔ حکومتی سطح پر ظلم یہ ہے کہ سر کاری سکول میں پڑ ھنے والا بچہ صرف کلر ک بننے کا سو چتا سکتا ہے جبکہ نہ ہی آگے آسکتا ہے ۔ یہ ہیں پا کستانی تعلیم نظام جس نے پوری قوم کو سر کس کا شیر بنا دیا ہے ۔ آج اگر ہم نے طبقاتی نظام تعلیم کو ختم نہ کیا تو مستقبل میں خون خرابے کا بازار مزید گر م ہو گا ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ جو بھی پارٹی الیکشن کے بعد حکومت بنا تی ہے وہ ایک نظام تعلیم کا ایجنڈا لے کر آگے بڑ ھیں ۔ عوام بھی الیکشن میں ان جماعتوں کو ووٹ دیں جو ملک میں غر یب و امیر مولوی و جنٹلمن کا سسٹم ختم کر کے سب کیلئے ایک نظام تعلیم لیکر آئے۔ عمران خان اور تحر یک انصاف کو بھی اپنے اس وعد ے کو یاد ر کھنا چا ہیے کہ ملک کے تعلیمی بجٹ میں اضا فہ کر یں گے اور طبقاتی نظام تعلیم کا خا تمہ کر کے یکساں نظام تعلیم اور یکساں نصاب نافذ کر یں گے لیکن اگر تحر یک انصاف کی حکومت نہیں بنتی تو پھر کیا ہو گا۔۔۔ مگر د یکھنا اب یہ ہے کہ آنے والی حکومت کی تر جیحات میں کیا شامل ہے ۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226441 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More