یہ سچ ہے کہ آج ترقی پذیر
ممالک کے مشکل ترین حالات میں انسان جس طرح معاشی بدحالی کا شکار ہے اُس
میں تعلیمی اخراجات پورے ہوتے ہیں نہ ہی وقت بچتا ہے۔غریب کے بچے کو بچپن
ہی سے محنت مزدوری کرنی پڑتی ہے ۔کام کے ساتھ ساتھ تعلیم حاصل کرنا ایک
مشکل کام ہے اور پھر سوچوں میں گم ذہن بھی کسی چیزکو جلدی سے قبول نہیں
کرتا لیکن تعلیم کا حصول خواہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو جائے ہمیں ہمت نہیں
ہارنی چاہیے ۔جوقومیں علم حاصل نہیں کرتیں وہ کبھی بھی ترقی نہیں کرتیں
مطلب یہ کہ اُن کے ترقی پذیر ہونے کی وجہ علم سے دوری ہے۔ یعنی علم ترقی کی
ضمانت ہے۔ جن قوموں نے علم کے حصول میں آسانیا ں پیدا کیں اور اپنی نسلوں
کی تعلیم تربیت کی خاطر اپنے وقت اور وسائل کی قربانی دی آج وہی قومیں ترقی
یافتہ کہلاتی ہیں علم دنیا کی واحد دولت ہے جسے کوئی چھین نہیں سکتا ۔ علم
انسان کو کائنات کی سب مخلوقات سے افضل کرتا ہے ۔آج انسان نے اپنے علم
وشعور کی بدولت دنیا میں کامیابیوں کی بہت سی منزلیں طے کرلی ہیں ۔آج انسان
اپنے علم کی بدولت پانیوں کی گہرائیوں میں اتر کر سمندروں کے بہت سے خزانے
اپنے نام کرچکا ہے۔آج انسان اپنے علم کی بدولت آسمان کی بلندیوں پر ،پرندوں
سے بھی اونچی پرواز کرتا ہے۔چاند اور مریخ تک کا سفر انسان نے کامیابی کے
ساتھ طے کرلیا ہے ۔سچ تو یہ ہے کہ انسان نے اتنی زیادہ کامیابیاں حاصل کیں
کہ ان کامیابیوں کاشمار کرنا مشکل ہے ۔اس سچ سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا
کہ بغیر تعلیم و تربیت حاصل کیے دنیا کی کوئی بھی کامیابی حاصل نہیں کی
جاسکتی ۔اس حقیت سے انکار کرنا بھی ناممکن ہے کہ وہ علم ہی ہے جس نے انسان
کو فرشتوں سے افضل کیا ۔علم ہی کی بدولت انسان اشرف المخلوقات ہے۔اگراﷲ
تعالیٰ نے انسان کو اضافی علم عطا نہ کیا ہوتاتو دنیا میں صرف حیوان ہی
ہوتے انسان کا کہیں وجود تک نہ ہوتا ۔اسلام میں تعلیم کی اہمیت کا اندازہ
سرکار دوعالم حضرت محمد ؐ کی اس حدیث مبارکہ سے با آسانی لگایا جا سکتا ہے
۔سرکار دوعالم ؐ نے فرمایا ’’علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے‘‘ اور اسلام
میں علم سیکھنے والے پر فرض کردیا گیا وہ اپنے علم کی روشنی دوسروں تک
لازمی پہنچائے تاکہ علم کہیں ایک جگہ ساکت نا ہوجائے۔آج ہمیں غور وفکر کرنے
کی ضرورت ہے کہ ہم علمی میدان میں دنیاسے پیچھے کیوں ہیں ؟ کیا وجہ ہے جو
ہم تمام تر کوششوں کے باوجود ترقی نہیں کرسکے ؟آج پاکستان دنیاکی واحد
اسلامی ایٹمی طاقت ہے ۔قدرت نے پاک سرزمین کو ہر طرح کے وسائل سے مالامال
کیا ہے پھر بھی ہم بھیک مانگنے پر مجبور ہیں ۔بیرونی قرضوں نے ہماری آنے
والی نسلوں کو بھی اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا ہے ۔کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم نے
علم وہنر کی قدر نہیں کی ؟ |