راجہ ثاقب منیر زندہ رہیں گی تیری یادیں

میری ذاتی رائے اور نظریے کے مطابق مردہ انسان وہ نہیں جو عام انسانوں کی طرح مرنے کے بعد مردہ تصور ہو۔ مردہ وہ انسان وہ ہے جو زندہ ہونے کے باوجود دیگر انسانوں میں اپنے منفی کردار کے باعث مردہ سمجھا جاتا ہو اور زندہ انسان وہ نہیں جو عام انسانوں کی طرح سانس لینے کی شکل میں زندہ ہوتاہے بلکہ زندہ انسا ن وہ ہے جو مرنے کے بعد بھی اپنے عظیم کردار اعلی اوصاف، بے مثال گفتاراور قابل تعریف سوچ و فکر کی بنیاد پر زندہ انسانوں میں ہر وقت موضوع بحث بنارہا ہو ۔مرنے کے بعداس کے نام کولوگ عزت اور تکریم سے پکارتے ہوں ،اس کے کارناموں کو لوگ یاد کرکے ون میں ہزاروں بار اسے خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کرتے ہوں، لوگ اس کے نامکمل مشن یا منصوبے کو اس کے بعد خود مکمل کرنے میںاپنا اعزازسمجھتے ہوں، عوام اس کے کردار وافکار کی مثالیں اپنے بچوںمیں تلاش کرتے ہوں ،لوگ اپنے بچوں کی تربیت کے وقت اس کے عظیم کرادا کو مثال بناتے ہوں یوں سمجھ لیں کہ ایک ایسا انسان جس کے مرنے کے بعد اس کے کردار کو لوگ اپنے لیئے مشعل راہ بنالیں اور میں اس رائے کو قائم کرنے میں بالکل غلطی،غلط فہمی یا کوتاہی پر نہیں۔کہ سرزمین بنڈالہ آزاد کشمیر کا عظیم اور بے مثال فرزند،شہزاد سماہنی ڈپٹی کمشنر نیلم مرحوم راجہ ثاقب منیر کا شمار بھی ان بے مثال انسانوں میں ہوتا ہے جو مرنے کے بعد بھی زندہ ہیں ۔مر کے بھی امر ہے۔ جن کی اچانک موت کی خبرنے بھمبر سے لیکر تاﺅبٹ تک پورے آزاد کشمیر کی فضاءکو سوگوار کردیا ہے بچے سے لیکر بوڑھے تک ہر انسان کے منہ پر صرف ایک لفظ کا ورد تھاکہ راجہ ثاقب منیر ایک اچھاآدمی تھا اسلامی نقطہ نظر سے صرف40مسلمانوں کی شہادت مرنے والے کی مغفرت کا باعث بن جاتی ہیں اور وہ انسان جس کے اعلی کردار کی شہادتوں کی تعداد سینکڑوں میں نہیں بلکہ ہزاروں میں ہواس کی مغفرت کا کیا عالم ہو گاآپ اندازہ کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔ یہ وہ راجہ ثاقب منیر ہے جو میرپور میں جب ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل کے عہدے پر بیٹھاا ہواتھاایک دن F/1میرپورکے اُسی محلے میں جاتا ہے جہاں پر اس کے بچن کے بہت سارے دوست موجود ہیں اپنے دوستووں میں بیٹھ کر اس طرح کھیلتا اور باتیں کرتا ہے جیسے کہ وہ ADCGکی سیٹ پر بیٹھا ہوا ہی نہ ہو،آفیسر ہونے کے باوجود بھی اس کی گردن اور گفتگو کا سٹائل افسری والا نہیں تھااپنے بچن کے دوستوں کے پوچھنے اورا سرار کرنے کے باوجود اپنا تعارف صرف ان سادہ الفاظ میں کرواتا ہے جس طرح اندر سے خود مرحوم راجہ ثاقب منیر سادگی پسند آدمی تھا ۔۔میں کچری میں ہوتا ہوں!!!!!جب یہ ثاقب اپنے دوستوں کو مل کر چلاجاتا ہے تواگلے روز جب یہی دوست کچہری میں پتہ کرنے آتے ہیں تو ان کو یہ بات سن کر حیرانگی ہوتی ہے کہ ہمارا دوست کچری میں پرائیویٹ طور پر کسی دفتر میں ملازم نہیںبلکہ سرکار نے اس کو بڑی عزت سے نوازا ہو ہے اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل میرپورہے راجہ ثاقب منیر کا یہ ایسارویہ تھا جیسے وہ سرکاری ملازم ہے ہی نہیں۔۔ اللہ تعالی نے مرحوم کوظاہری طور پر بہت حسن بھی دے رکھا تھا کالے چشمے میںاس کے چہرے کی خوبصورتی پرچار چاند لگ جاتے تھے قربان جاﺅں قدرت پر راجہ ثاقب منیردل کابھی خوبصورت تھا ۔اختیارات ہونے کے باوجود اس نے یہ ظاہر کرنے کی کبھی کوشش نہیں کہ وہ با اختیار ہے یقینا سائنسی علم کے مطابق شہاب ثاقب آسمان پرچمکنے والے ستارے کانام ہے اورمرحوم راجہ ثاقب منیرنے اپنے کردار سے اپنے نام کی بھی لاج رکھ لی اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے یہاں پر میںیہ دعا بھی کرونگا کہ آزاد کشمیرکے دیگر محکموں کے وہ آفیسران جس کے پاس اختیار اللہ تعالی کی طرف دی گئی محض امانت ہوتی ہے لیکن وہ اس امانت میں خیانت کرتے وقت ذرا برابر بھی خوف سے نہیں لرزتے اللہ تعالی ان کو حقیقی معنوں میں امین بننے کی توفیق دے اور اپنے اختیار اور اقتدار کوذاتی مفاد ات،ذاتی شہرت،ذاتی بینک بیلنس ،ذاتی پراپرٹی،اقرباءپروری اور برادری ازم کیلئے استعمال کرنے سے محفوظ رکھے ظاہر سی بات ہے راجہ ثاقب منیر جوبالکل جوان،کم عمراور انتہائی کم عرصے میں ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر بیٹھا ہوا تھا یقینااس کے بھی بچے تھے ،خاندان تھا،برادری تھی لیکن اس کے کردار اور عمل سے برادری ازم وعلاقائی ازم یا دیگر قباعتوں کی بدبو نہیں آتی یہی وجہ ہے کہ اس کی اچانک موت نے پورے آزاد کشمیر پر غم کے بادل بنا دیئے اللہ تعالی ہم کو بھی اپنے کردار اور عمل سے سچا مسلمان اور امانت دار ثابت کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)
Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 36523 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.