پاکستان کا نام دینا میں اگر
جانا پہچانا جاتا ہے تو وہ بحثیت ایک کرپٹ ملک کے جانا جاتا ہے ۔ پہلے
پاکستان کی بدنامی کاباعث عام پاکستانی بنتے ، جو دوسرے ممالک میں چوری
چھپے جاتے اور رہتے ہیں۔ اسکے بعد ہمارے سیاستدان کرپٹ جو نام تو ہر وقت
عوام کا لیتے ہیں اور عوام کے بنیادی حقوق روٹی کپڑا اور مکان کی بات کرتے
ہیں لیکن کرپشن اور لوٹ مارسے اثاثے بڑھانے میں لگے ہیں۔پھر ہمارے کھلاڑی
جو پیسوں کے لالچ میں پاکستان کو داﺅ پر لگا دیتے ہیں ۔ ہم بحثیت قوم کرپٹ
ہو چکے ہیں ۔ہمارا کوئی بھی کام رشوت لیے اور دیئے بنا نہیں ہو پاتا ۔پاکستان
میں ہر وہ شخص حرام مال کھا رہا ہے جس کو موقع مل رہا ہے ، شائدوہی نہیں
کھا رہا جس کو نہیں مل رہا ۔ ہمارا ہر ادارہ اور لوگ کرپٹ ہو چکے ہیں۔
ریلوے ، پی آئی اے ، سٹیل مل ، واپڈا ،پی ٹی سی ایل ،نیشنل انشورنش
کارپوریشن ، پاکستان پوسٹ، پاکستان پولیس ، عدلیہ، پٹواری ،تحصیل دار ،وغیرہ
سب کرپٹ ہیں اور رشوت دیئے بنا جائز کام بھی نہیں ہو سکتے ۔ جیلیں مجرموں
کی پناہ گاہیں بن چکی ہیں ۔تھانوں میں پولیس اور عدالتوں میں انصاف بکتا ہے
اور کہیں ایمان بکتا ہے تو کہیں عزتیں۔اورپھر ہم عوام بھی کچھ کم نہیں
ہمیشہ دوسروں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں رمضان شریف کا مقدس مہینہ ہو
تو چیزیں ذخیرہ کر لیتے اور ناجائز منافع خوری کر تے ہیں جان بوجھ کر مہنگی
چیزیں فروخت کرتے ہیں ۔ عید پہ بسوں ٹرینوں کے کرائے دگنے کر دیتے ہیں
دوسروں کی مجبوری کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ سفارش سے حقدار کا
حق مارلیا جاتا ہے۔ ہر بڑا اور چھوٹا سرکاری ملازم چاہے استاد ہو یا مالی
ڈاکٹر ہو یا سویپر ہر کوئی کام چور ہے کوئی بھی اپنے کام سے مخلص نہیں ۔
سیاسی بھرتیاں ہونے کی وجہ سے انکو کوئی پوچھتا بھی نہیں۔ پاکستان میں
سیاست دان، سیاست بزنس کے طور پر کرتے ہیں کروڑوں لگا کر اربوں کمائے جاتے
ہیں ۔ اور ہم عوام ان کا برا کردار جانتے بوجھتے بھی انہی کو ووٹ کرتے ہیں
صرف اسلئے کہ بجلی ،گیس ،گلی ،نلکا ،نالی لگ سکے اور صرف اس لئے کہ وہ ہمیں
تھانہ کچہری میں مدد کر سکے ۔ اچھے انسان کو ووٹ صرف اس لیے نہیں دیتے کہ
وہ ہماری ان ناجائز کاموں میں مدد نہیں کر پائے گا۔ سچ یہی ہے کی ہم بحثیت
قوم بھی کرپٹ بن چکے ہیں ،جتنی دیر ہم خود ٹھیک نہیں ہوتے اپنا احتساب اور
اصلاح خود نہیں کرتے دنیا ہمیں کرپٹ ملک کی حیثیت سے ہی جانے اور پہچانے
گی۔ |