منزل ہے کہاں تیری

آ ج سا ئنس اور ٹیکنا لو جی کی بدو لت انسا نیت تر قی کے ا علیٰ مدا رج طے کر تی چلی جا رہی ہے ، کا ئنا ت کو مسخر کر نے کی جدو جہد جاری ہے مگر کر ہ ارض پر مو جو د انسا نی زندگی حا لت اضطرا ب میں ہے۔ نصف انسا نیت یعنی خوا تین جدید ترقی کے پیما نو ں میں دیکھتے ہیں ! خوا تین کہا ں نہیں ہیں ؟ ہر جگہ !! ٹی وی سکرین پرگا تے گنگنا تے ، جھو متے لہرا تے جلوہ گر شاپنگ سنٹر کے کا ﺅنٹر پر خندا ں گاہکو ں کی منتظر لب سڑک قد آ دم اشتہا را ت میں دعوت نظا رہ بنیمسا ج گا ہو ں میں لطف و تسکین کی گھڑیا ںبہم پہنچاتے ، کسی پٹرو ل پمپ پر آتش شو ق بھڑکا تے ہو ئے اور ردیّ پیپر کے ریڑھے پر لدے ہو ئے رسا ئل کے سر ورق کی زینت جہا ںسے سفر’ گرا نڈ ویسٹ ‘ عظیم الشا ن کچرا کنڈی پر ختم ہو تا ہے۔
کہیں جان محفل ،کہیں جا ن غزل،
کہیں جا ن کلی ، کہیں جا ن ادا!
انجام جا ن خدا !!۱

حقو ق نسوا ں اور مسا وا ت مرد و زن کے نعرے مغر ب سے اٹھے ۔ یہ اس تعصب اور ظلم کا ردّ عمل تھا جو صد یو ں تک اہل کلیسا نے اپنے معا شرو ں پر ڈھا یااور دو عا لمی جنگو ں کے بعدتبا ہ حا ل معیشت کی بحا لی سو افرا د کار کی قلت نے صنعتی تر قی کا کے لیے عورتوں کو گھر سے باہر لا کھڑا کےا گو کہ ھما رے معا شرے کے اجزاے ترکیبی اور ھئیت مختلف تھے مگر ایسی افتا د پڑی کہ تقلید اور اندھا دھند تقلید کے سوا کوئی چارہ نہ تھا ۔سو فرسودہ رسوم ورواج (جو لا علمی ؛صدیوں کی غلامی اور دوسری تہذیبوں سے میل جول کا نتیجہ تھے )کا شکار خواتین کو مسلسل احساس دلایا گیا کہ وہ محکوم ھیں مظلوم ھیں مقہور ھیں ۔

یوں صنف نازک اپنے مسکن کو آ ندھیوں کی نذر کر کے انسان سازی کے عظیم کام سے دست بردار ہوگئیں۔ آج حقوق اور مساوات کے عنوان سے بد ترین استحصال برداشت کر رہی ہیں ۔شرفِ نسائیت سے گرے ہوئے کاموں کو بخوشی انجام دیتی ہیں۔

ہمارے بزرگ قومی شاعر عالی جی نے گیت لکھا تو لکھا
ھم مائیں ھم بہنیں ھم بیٹیاں
قوموں کی عزت ھم سے ہے

قوم کی عزت ماں بہن بیٹی گھر سے نکل کر کہاں پہنچی ؟؟؟؟؟؟؟فیشن پریڈ میں کیٹ واک ماڈل بیٹی، مقابلئہ حسن میں شریک عورت ماں اور بازار وں میں کھڑی گاہکوں کی منتظر بہن ہے۔

یقینا معاشرے اور ماحول میں پھیلتی آ لودگی ،انتشارسے ان نا گفتہ بہ پیشوں انسانیت سوز مشغلوں کا راست تعلق ہے۔کائنات کے مالک نے تو جوڑے بنائے ۔عالم حیوانات، عالم نباتات،اور عالم جمادات میں بھیاور اشرف المخلوقاتعورت ومرد تاکہ تکمیل اور تسکین کا سامان ہو۔

چاند نے سورج کی ھمسری کا دعوی کیا؟
کیا آسمان وزمین ایک دوسرے کے مقابل صف آ را ہوئے ؟

اک ننھی سی چڑیا کا تنکہ تنکہ جمع کر کے گھو نسلہ بنا نا ، بچے پیدا کر نا دیکھنے اور سو چنے سے تعلق رکھتا ہے مگر لا ئف اسٹا ئل کی دلدا دہ خوا تین سے دا کٹر عبد القد یراور ڈا کٹر سلیم الزما ں صدیقی کو جنم دینے اور صبر و ثبا ت سے پر ورش کر نے کی آرزو ایک سرا ب کے سوا کچھ نہیں ۔ پوری کائنات کی پیدا ئش کو ایک اتفا ق سمجھنے وا لو ں کا بھٹکنا تو عجیب نہیں مگر ہم وا ضح الہا می ھدا یت کے با و جود نت نئے تجربات کرتے ہیں اور بھو نڈے پیوند لگا تے ہیں۔
اور دنیا کے سب سے سچے انسا ن نے کہا ”یہ آ بگینے ہیں !“

کس قدر محنت اور احتیا ط درکا ر ہے آبگینو ں کو سنبھا لنے میں ۔! تو کیا آبگینو ں کو خبر ہے کہ ان کے خا لق نے کتنامعززبنا یا ہے ان کو!!کس قدر معتبر ٹہرا یاان کو؟؟ ´
Nighat Yasmeen
About the Author: Nighat Yasmeen Read More Articles by Nighat Yasmeen: 8 Articles with 7134 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.