بیرون ملک مقیم پاکستانی

جس طرح امریکی صدر کو پوری دنیا کی عوام جانتی ہو تی ہے اسی طرح وہ امریکی کرنسی ’امریکی ڈالر ‘ کو بھی جانتے ہو تے ہیں ۔کاروباری شخصیات صبح سویرے منہ ہاتھ دھونے کے بعد اکثر کرنسی کے ریٹ کا بغور جائزہ لینا پسند کرتے نظر آتے ہیں اور اکثر اپنا بلڈ پریشر کم یا زائد کر نے کی شکایات لیکر ماہر امراض بلڈ پریشر کے سامنے پیش ہو تے ہیں۔ بیشک بیرونی کرنسی کی قدر میں اضافہ اور پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی سے ملک میں مہنگائی کے طوفان کی ایک نئی لہر جنم لیتی ہے جس سے بیشتر اوقات مڈل کلاس عوام کو بھی مشکلات کا سامناکرنا پڑ جاتا ہے غریب عوام تو عرصہ دراز سے روٹی کی فکرسے ڈپریشن و دیگر بیماریوں کا شکار نظر آتے ہیں۔موجودہ حالات میں غریب تو دورکی بات ہے مڈل کلاس عوام کا گزر بسر کرنا بھی انتہائی محال ہو گیا ہے اسی کے رد عمل کے طور پر پاکستانی عوام نے اپنوں کی محبتوں ،پیارسے دور رہ کر بیرون ملک نوکریاں تلاش کرنا شروع کر دی ہے اور موجودہ حالات میں ہر 18 سال سے زیادہ عمر کا لڑکا بیرون ملک جانے کی خواہش دل میں پیدا کیے ہو ئے ہے اور18سے کم عمر اپنی عمر پوری ہو نے کی آس دل میں لگائے ہو ئے ہے۔

ایک اندازے کے مطابق گذشتہ 7ماہ کے عرصہ میں پاکستان حکومت کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے تقریبا 8ارب 20کروڑ 63لاکھ 90ہزار ڈالر ترسیلات زر وصو ل ہو ئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ ترسیلات 7ارب 43کروڑ 59لاکھ 80ہزار ڈالر تھی یعنی اس سال10.36% کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے گذشتہ 7ماہ میں سعودی عرب سے سب سے زیادہ 2ارب 29کروڑ 20لاکھ ڈالر وصول ہو ئے جبکہ متحدہ عرب امارات سے 1ارب 66کروڑ90لاکھ30ہزار ڈالر ،امریکہ سے1ارب 32کروڑ،40لاکھ ڈالر ،برطانیہ سے 1ارب 15کروڑ50لاکھ35ہزار ڈالر اور جی سی سی ممالک سے21کروڑ 70لاکھ89ہزار ڈالر کی ترسیلات زر وطن عزیز پاکستان تشریف لائی ۔

قارئین بیشک پاکستان کی کرنسی کو سہارا ہمارے بیرون ملک میں مقیم عزیز واقارب نے دیا ہوا ہے ورنہ ڈالر جو عرصہ 2سال سے سینچری کی کوشش میں لگا ہوا ہے اب تک ڈبل سینچری بھی مکمل کر چکا ہوتا مگر عرصہ دراز سے جو سلوک ہم پاکستان میں مقیم اپنے محب الوطنوں سے کرتے آرہے ہیں وہی سلوک ہمارے بیرون ملک بھائیوں کے ساتھ ہو تا ہے جب کبھی وہ ہمارے پیارے ملک پاکستان تشریف لاتے ہیں ۔

پاکستانی بھائی کی ہمیشہ کوشش ہو تی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی کمپنیوں کی اشیاءاستعمال کرے تاکہ پاکستان کے حالات تبدیل ہو اسی کوشش میں وہ پاکستانی قومی یا نجی ائیر لائن کا استعمال کر تے ہیں یہ نسبتاََسستی بھی ہو تی ہے آرام دہ نہ بھی ہو تو چل جاتی ہے کیونکہ اپنوںکو ملنے جوجانا ہو تا ہے مگر یہی سے بیرون مقیم بھائیوں کے ساتھ جو سلوک شروع ہوتا وہ پوری چھٹی جاری رہتا ہے اکثر نہیں بیشتر فلائٹ 10/12گھنٹے لیٹ ہو تی ہے اور پاکستان پہنچتے ہی نقلی رجسٹری والے پراپرٹی ڈیلر دو دو ہاتھ کرنے چلے آتے ہیں اور مہارت سے خوبصورت پلاٹ کا خواب دکھا کر قیمتی رقوم حاصل کر کے چلے جاتے ہیں اور اگر کچھ بچ جائے تو رات کے اندھیرے میںچور بھائی آتے ہیں اور گھر کی صفائی کر کے آرام سے چلے جاتے ہیں اور اگر پھر بھی کچھ بچ جائے تو فرض شناس پولیس آجاتی ہے جس کی مہمان نوازی سے تمام پاکستانی پناہ مانگتے ہیں ۔قارئین ممکن ہے کہ آپ میری رائے سے اختلاف کررہے ہو، مگر مکمل مہمان نوازی نہیں کر تے تو کچھ نہ کچھ فراڈ کو توہم ضرور کر تے ہیں۔

راقم کی حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ بیرون ملک پاکستان بھائیوں کے حقوق کے لیئے قانون سازی و اقدامات کریں کیونکہ موجودہ وآنے والے دنوں میں اگر کسی نے پاکستان کی کرنسی کو سنبھالنا ہے تو وہ یہی لوگ ہے کیونکہ آج کل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے تاجر بھائی تو اپنے گھر کو چلانے کی فکر میںمگن نظر آتے ہیں ملک تو بہت دور ہے ۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ غیر قانونی و فراڈ لگانے والے پر اپرٹی ڈیلروں و سرکاری ملازمین کو سخت سے سخت سزاد ے تاکہ وہ کسی غریب و بے اثر لوگوں کو فراڈ نہ لگاسکیں۔ برائے مہربانی پولیس کو بھی احکامات جاری کریں کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فیملی کی حفاظت کے فرائض بھی سر انجام دے اور جب کبھی بھی کو ئی شخص واپس پاکستان آئے تو اس کی حفاظت بھی یقینی بنائے تاکہ ان کو ڈاکوﺅں کی میزبانی سے نجات میسر ہو۔
Zeeshan Ansari
About the Author: Zeeshan Ansari Read More Articles by Zeeshan Ansari: 79 Articles with 89458 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.