حضور ﷺ نے فرمایا ہرامت
کاایک فتنہ ہے اور میری امت کا فتنہ مال ہے ۔
خالق کائنات جب انسان کو پیدا فرمانے لگے تو فرشتوں نے کہا باری تعالی یہ
دنیا میں فساد اور قتل و غارت کریں گے جیسے کہ جنات نے کیا لیکن اللہ تعالی
نے فرمایاجو کچھ میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔پھر جب حضرت ابراہیم ؑ
اپنے پیارے بیٹے اسماعیل ؑ کی قربانی دینے لگے تو اللہ رب العزت نے فرشتوں
سے فرمایا دیکھو یہ میری رضا کے لئے اپنے بیٹے کی قربانی دینے کو تیار ہے ۔کہا
جاتا ہے کہ حضرت اسماعیل ؑ کی جگہ پھر حضرت امام حسین نے میدان کربلا میں
قربانی دی۔کیونکہ حضرت اسماعیل ؑ کی نسل سے ہی آخری نبی حضرت محمد ﷺ پیدا
ہونےوالے تھے۔حضرت امام حسین ؑ کی شہادت کے بعدایک گروہ جو آل رسول ﷺ کا
دشمن تھا اس نے اسے سیاسی جنگ قرار دیا اور ایک گروہ نے اسے ظلم عظیم
کہا۔اور یہ گروہ قیامت تک ایک دوسرے سے لڑتے رہیں گے۔حضرت امام حسین ؑ کی
قربانی کی وجہ سے ہی آج دین اسلام اصل حالت میں قائم ہے کیونکہ آپ ؑ اگر
یزید کی بیعت کر لےتے تو قیامت تک فاسق و فاجر حکمران اپنی مرضی کا اسلام
نافذ کرتے رہتے اور امت پر ان کی بیعت لازم ہو جاتی۔یزید اور اس کی فوج
کہنے کو تو مسلمان تھے لیکن کافروں سے بھی بد تر تھے کیونکہ کوئی کافر بھی
آل رسول کو بھوکا پیاسا شہید ناں کرتا۔یزیدی لشکر کی نسل چلتی رہی اور
چونکہ یہ اقتدار اور دولت کے بھوکے تھے قوم سے غداری ان کے خون میںتھی ۔ےوں
انکو سعودی بادشاہت اور چھوٹی چھوٹی عرب ریاستیں مسلمانوں سے غداری کے بدلے
میں انگریزوں نے دیںتاکہ مسلمان کبھی ایک ناں ہو سکیں اور ہمیشہ کمزور رہیں۔
ایران میں اسلامی انقلاب کے بعداہل تشیع اور سعودی عرب میں حالات خراب ہونے
لگے ۔ سعودی حکومت نے پہلے صدام حسین کو امریکہ سے ختم کروایا اب وہ ایران
اور شام پر اپنا کنڑول حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ہم مسلمانوں میں غدار پیدا ہوتے
رہے ہیں ۔جن کی نسلیں آج بھی کسی نا کسی صورت مسلمانوں سے غداری کر رہے
ہیں۔انگریز جب برصغیر میں آیا تو اس نے ایک سازش اور غداروں کی مدد سے
ہندوستان پر قبضہ کیااور بعد میں مسلمانوں ہی کو انتقام کا نشانہ
بنایاانہیں ہر شعبہ میں پسماندہ رکھا گیا۔اسکے بعد انگریزوں نے جاگیر داروں
،وڈیروں اور نوابوں کو اپنی ہی قوم سے غداری کے صلے میں اعلی عہدے دئیے ۔
برٹش فوج میں اپنے لوگ بھرتی کیے ان سے عام مسلمانوں ہر ظلم کروایا جاتا ۔اور
پھر انگریزوں نے جاتے ہوئے ان غداروں کو زمینیں الاٹ کیں تاکہ یہ امیر اور
غریب کا فرق ہمیشہ رہے اور ہم ان پر باہر سے بیٹھ کر حکومت کرتے رہیں۔ آپ
لوگ دیکھ لیں اسمبلیوں میں آج بھی وہی لوگ بیٹھے ہیں یا ان کی اولادیں
بیٹھی ہیں۔عوام کیوں نہیں پوچھتی زرداریوں ، مزاریوں، لغاریوں، چوہدریوں ،
وڈیروں اور بھٹو خاندان کے پاس اتنی زمینیں کیسے آئیں انہوں نے کس معرکے
میں یہ جاگیریں حاصل کیں۔ صرف انگریزوں کی خدمت اور اپنی قوم سے غداری کے
صلہ میں ان کو یہ سب کچھ ملا۔ اور عام پاکستانی اور مہاجر جو لٹ کر اس
پاکستان کے لئے آئے وہ تریسٹھ سال بعد آج بھی غریب اور پسماندہ ہیں حالانکہ
پاکستان بنانے میں ان کی قربانیاں زیادہ ہیں۔ حضو ر ﷺ نے فرمایا ہرامت
کاایک فتنہ ہے اور میر ی امت کا فتنہ مال ہے ۔ اور آج تک ہم مسلمان اس مال
کی محبت میں ذلیل ہو رہے ہیں ۔ ہر مسلمان کوپتا ہے اس نے خالی ہاتھ قبر میں
جانا ہے لیکن پھر بھی وہ مال و دولت جمع کرنے میں لگا ہے۔وہ چاہے جیسے بھی
آئے ۔آج کے حکمرانوں کے لئے محرم لحرام کا مہینہ ایک سبق ہے کہ یزید نے جس
اقتدار کے لئے آل رسول ﷺ پر اتنا بڑا ظلم کیا قیامت تک کے لئے لعنت کمائی
اس ظلم کے بعدیزید،پلید کچھ ہی سال زندہ رہا اور ذلت کی موت مر گیا۔ |