توہینِ رسالت کاتسلسل،سدّ ِباب کیسے کیا جائے؟

گزشتہ دنوں لاہورکی جوزف کالونی میں ایک بدبخت ساون مسیح عرف ببی نامی عیسائی نے رحمة اللعالمینﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کی ،شاہد عمران نامی شخص نے اس دریدہ دہن شخص کی اس ناپاک جسارت کی رپورٹ قریبی پولیس اسٹیشن میں کی ،جواب میں پولیس نے روایتی کھیل کا مظاہرہ کیا اور ملزم کوایک دن بعد گرفتار کیا ‘ پھر ”دور اندیشی“ کے فارمولے کو کام میں لائے اور دو دن تک اس ملعون کی گرفتاری ظاہرنہ کی‘جس سے ناموس رسالت کے پروانوں میں لاوہ پکنے لگااور پھر واقعہ کے تیسرے روز یہ آتش فشاں پھٹ گیااور تین سومکانوں پر مشتمل عیسائی بستی کے 170سے زائدمکانوں کو جھلساکر رکھ دیا ،دودرجن دوکانوں کوراکھ کا ڈھیرکردیا،کئی موٹر سائیکلوں اور کشوں کو کباڑ بناڈالا، اس واقعہ میں درجن بھر کے قریب بے گناہ لوگ بھی زخمی ہوئے۔

اس سارے واقعے کے ذمہ دار کون ہیں ؟اس جیسی غلیظ حرکتیں آئے روزکیوں ہوتی ہیں،بالخصوص پاکستان ان مذموم حرکات کامسکن کیوں بناہوا ہے؟توہین رسالت کے مذموم واقعات کے بعد ملزمان کو نشان عبرت کیوں نہیں بنایاجاتا ؟ان حادثات کے بعد قومی اوربین الاقوامی میڈیا کیوں ملزمان کی بے گناہی کے لیے دھاڑیں مار کر رونا شروع کردیتا ہے ؟سیاسی شخصیات کیوں ملزمان کی سرپرستی کے لیے مجبور ہوجاتے ہیں ؟اورکیوںتوہین رسالت کے مقدس قانون کو ختم کرنے کا ڈھنڈورا پیٹنے لگتے ہیں؟ انسانی حقوق کی آڑ میں اپنے خفیہ عزائم کے لیے سرگرم بین الاقوامی این جی اوز اور تنظیمیں کیوں گستاخوں کی معصومیت اور بے گناہی ثابت کرنے کے لیے پر مارتی ہیں اورکیوں اس مقدس قانون کو انسانی حقوق کے خلاف گردانتی ہیں؟گستاخ رسول کو کیوں ذہنی مریض بنا کر چھوڑ دیاجاتاہے ؟توہین رسالت کو ذاتی دشمنی کے ساتھ کیوں نتھی کیاجاتاہے ؟آخر کیاوجہ ہے کہ ہرمہینے اس طرح کی مذموم کاروائیاں شہ سرخیوں کی زینت بنتی ہیں؟کیا وجہ ہے کہ اب تک 58اسلامی ممالک افضل البشرمحمدﷺ کی حرمت کی خاطر متحد ہوکر مو ¿ثر حکمت عملی طے نہیں کرپائے؟کیاامت مسلمہ وسائل اورافرادی و مالی بحران کاشکار ہیں؟

نہیں ہرگزنہیں!بلکہ امت مسلمہ کرہ ارض پر موجود196ممالک میں سے58ممالک کی مالک ہے ،کائنات میں بسنے والے چھ ارب کے قریب انسانوں میں سے سواارب سے زائد بہترین نفوس پرمشتمل ہے،دنیا کے معدنی ذخائر میں سے 75فیصد کی مالک ہے ،دنیا کی بہترین بندرگاہیں ،گزرگاہیں آبی ،زمینی اور فضائی راستے ،بہترین دریا ،عمدہ نہریں ‘تیل کے کنویں ،سونے کی کانیں ‘زرخیز زمینیں،محنتی کسان‘مشکل وقت میں اپنی جانوں پر کھیل کر دشمن کو ناکوں چنے چبوانے والی دنیا کی بہترین فوج ،اعلیٰ دماغ باصلاحیت نوجوان بھی امت مسلمہ کے پاس ہیں ،اوردنیا کے مذاہب میں سے غالب مذہب ،کائنات کے افضل ترین نبی ﷺاور دنیا کی لائبریریوںمیںموجود کروڑوں کتب میں سے اعلی ‘ارفع اور کامل مکمل کتاب بھی مسلمانوں کے پاس ہے ،اور 58اسلامی ممالک میں سے ایٹمی قوت پاکستان کے پا س ہے ،الغرض بے شمار نعمتیں ،بے انتہاءمال ودولت اور مختصر زندگی کو پرسکون بنانے کے لیے دین اسلام کے بہترین اور آسان قواعد وضوابط اورقدم قدم پرراہنمائی کرنے والے نبی مصطفیﷺ کے مبارک فرامین مسلمانوں کے پاس ہیں،مگر افسوس ! ان سب خوبیوں کے باوجود مسلمان مغلوب اورمحکوم ہیں۔دنیا پر صدیوں حکمرانی کرنے والی باکمال قوم عیش وعشر ت میں ڈوبی ہوئی ہے ،خواہش ِنفس کی خاطر اپنے آقاﷺ کی حرمت پر ڈاکہ زنی کرنے والوں کو تہ وتیغ کرنے سے گریزاں ہے ۔مصلحت اور حکمت کی گھسی ہوئی چادرکو اوڑھے ہوئے ہے ‘اغیار کی ریشہ دوانیوں ‘چالبازیوںاور خفیہ عزائم سے غافل ہے ۔کتنی غیرت اور شرم کی بات ہے کہ مسلمان اب تک محسن ِکائنات جناب محمد مصطفی ﷺ کی ناموس کی خاطر متحد ہوسکے ‘نہ دریدہ دہن ملعونوں کو لگام دے سکے ،غیروں کی لگائی ہوئی آگ میں گرنے والے پتنگوں کو بچاسکے ‘نہ اس آگ کو بھڑکانے والے شریروں کو پکڑ کر عبرتناک انجام تک پہنچاسکے ۔

آئے روز رونما ہونے والے ان مذموم واقعات کی روک تھام اور ناموس رسالت کے تحفظ کی خاطراور متذکرہ سوالات کے حل کے لیے موثر حکمت عملی اور کامیاب پالیسی کی ضرورت ہے ۔اس کے لیے سب سے پہلے پوری قوم کوعملاًدلوں میں عشق مصطفوی ﷺ کی حرارت کو جلانا ہوگا‘تحمل و برداشت کی کامیاب پالیسی کو اپنانا ہو گا،منافق بدطینت اور شریر لوگوں کی نشاندہی کرکے انہیں نشان عبرت بنانا ہوگا،اور سب سے اہم کام جو ان واقعات کی روک تھام کے لیے ناگزیر ہے وہ اغیار کی خفیہ سازشوں اور ناپاک عزائم کو سمجھ کر ان کے سد باب کے لیے عملاکمربستہ ہونا ہوگا ،کیوں کہ پاکستان میں ،امن وامان کی ابترصورتحال ہو یا قتل وغارت گری اورفرقہ ورانہ فسادات ،ہزارہ برادری کاقتل عام ہو یا علماءوطلباءجیسی پاکیزہ ہستیوں کی شہادتوں کا تسلسل ،کراچی اور بلوچستان میں بے گناہ اورمعصوم لوگوں پر ڈھائے جانے والے اندوہناک مظالم ہوں یا بازاروں اور مساجد میں کیے جانے والے بم دھماکے ،آئے روز توہین رسالت پر ڈاکہ زنی کی واردتیں ہوں یا ان واقعات کی آڑمیں شریر اوربدمعاش ٹولوں کی ہنگامہ آرائی اور لوٹ مارکی دل دہلادینے والی خبریں ،توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنے کی صدائیں ہوں یا آستین کے سانپوں کی اپنے ہی محسنین کے خلاف ہرزہ سرائیاں ،سب کی تاریں اغیار کی اسٹیشنوں سے ہلتی ہیں ۔اس جیسی تمام مذموم حرکات کے ماسٹر مائنڈوہ دشمنان اسلام وپاکستان ہیں جو پاکستان کے وجود کے درپے ہیں ۔ آپ خود فیصلہ کریں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ہردوسرے دن کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ جس سے ملکی امن امان خراب ہو،پاکستا ن کی بدنامی ہو ،اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف ایک برا تاثر قائم ہوکیوںرونما ہوجاتاہے؟کیا کسی اور ملک یا پڑوس میں واقع گنجان آبادی والے بھارت ،ایران ،چین جیسے ممالک میں بھی آئے روز اس طرح کے حادثات ہوتے ہیں ؟۔

ملکی بقاءاور سلامتی کے لیے ان خفیہ عزائم پرنظر رکھنا اور ان کا قلع قمع کرناناگزیر ہے ،اور کسی بھی طرح ملکی امن امان میں رکاوٹ بننے والے افراد یا اداروں کو سزادینا وقت کی پکاراور اشد ضرورت ہے ‘ توہین رسالت کے مرتکب ملعونوںکو فی الفور جہنم واصل کرنا بھی ضروری ہے ‘اگر ایک بھی ملعون کو بروقت کیفر کردار تک پہنچادیا جائے تو آئندہ کسی بھی شخص کو زبان درازی کی ہمت نہ ہوگی اور نہ بادامی باغ جیسے المناک حادثات رونما ہوں گے ۔خدارا! اپنے دشمنوں کو پہچانیں ‘ان کی خفیہ سازشوں کو بے نقاب کریں ‘اپنے آشیانوں کو اپنے ہی ہاتھوں جلا کر بھسم نہ کریں ،اپنے ہم وطنوں کو یوں درماندہ نہ کریں ،اس طرح کی حرکات سے اپنی اور اپنے وطن کی ساکھ کو گندا نہ کریں ،دین اسلام کی حقیقت اور حقانیت پرکسی بھی قسم کی آنچ یاحرف آنے کے تمام ذرائع کا قلع قمع کریں اور ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے رسمی احتجاج اور چند ایک ریلیوں کی بجائے موثر اورفیصلہ کن جنگ لڑیں ،مگراپنوں سے نہیں اغیار سے !تاکہ اصل دشمن بے نقاب ہوسکیں اور آئندہ کسی کو رحمة اللعالمین ﷺ کی ذات بابرکت پر انگلی تک اٹھانے کی جرات نہ ہو۔خدار! سنبھل جائیںاور اپنے دشمنوں کو پہچان لیں۔
Ghulam Nabi Madni
About the Author: Ghulam Nabi Madni Read More Articles by Ghulam Nabi Madni: 45 Articles with 34105 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.