خوشی اور غم زندگی کی
وہ کیفیات ہیں جو ہر انسان پر یکے بعد دیگرے طاری ہوتی رہتی ہیں کوئی بھی
انسان نہ تو ہمیشہ خوش رہتا ہے اور نہ ہی ہمیشہ اداس جس طرح دن اور رات کا
سلسلہ ازل سے جاری ہے اور تا ابد قائم رہے گا اسی طرح جب تک یہ زندگی ہے ہر
ذی حیات انسان کو کسی نہ کسی صورت خوشی اور غم کی کیفیات سے واسطہ بھی رہے
گا جس طرح نہ ہی ہر وقت دن رہتا ہے اور نہ ہی رات اسی طرح انسان بھی نہ تو
ہمیشہ خوش رہتا ہے اور نہ ہی ہمیشہ اداس یہ خوشی اور غم ہی ہے جو انسان کو
اداسی یا مسرت سے دوچار کرتی رہتی ہے اب یہ انسان پر ہے کہ وہ ان دونوں
کیفیات میں اپنی شخصیت کا توازن کس طرح برقرار رکھتا ہے
خوشی کے موجودہ لمحات آنے والے دکھ کی نذر کر دینا عقلمندی نہیں اور نہ ہی
دکھ کی حالت کو خود پر اسقدر سوار کر لینا کہ ہر وقت سوگواری کی کیفیت طاری
رہے یہ بھی مناسب نہیں ہے خوشی کے بعد غم اور غم کے بعد خوشی کا یہ سلسلہ
چلتا ہی رہتا ہے ہاں اگر کسی انسان کو طویل مدت تک خوشی نہ ملے اور غم ہی
ملتے رہیں تو دکھ اور سوگواری کی کیفیت طاری ہونا فطری ہے لیکن پھر بھی
انسان کو یہ خیال پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی سوگواری پر قابو رکھنا چاہئے کہ
رات کتنی بھی طویل کیوں نہ ہو آخر کو سحر ضرور طلوع ہوگی اور یہ سحر بیتی
شب کی سوگواری کو اس طرح مٹا دے گی کے اثرات کو مٹا تھے گی کسی خواب کی
مانند ذہن و دل سے بھلا دے گی
اور اگر بالفرض انسان کو خوشی کے بعد غم ملیں تو بھی انسان اس خیال سے خود
کو پرسکون اور مطمئن کر سکتا ہے کہ چلو اگر آج غم ہے تو کل خوشی بھی تو ملی
تھی اور جیسے خوشی آج خوشی نہیں ہے تو کل یہ غم بھی نہ رہے گا
اصل میں یہ خوشی اور غم دونوں ہی انسان کی آزمائش کا ذریعہ ہیں اب دیکھنا
یہ ہے کہ انسان دونوں طرح کی آزمائشوں سے کس طرح کامیابی سے گزرتا اور ثابت
قدم رہتا ہے
دکھ کے عالم میں تو سب ہی رب کو یاد کرتے ہیں بات تو یہ ہے کہ خوشی کے
لمحات میں بھی رب کو یاد رکھا جائے اور یہ اس طرح ممکن ہے کہ انسان دکھ میں
صبرو ہمت سے کام لے اور خوشی پانے کے بعد بھی اس خوشی کو اللہ تعالٰی سے
منسوب کرتے ہوئے اللہ تعالٰی کو شکر ادا کرے کہ جس نے غم کی حالت سے نکال
کر خوشیاں عنایت کی ہیں
الغرض ہر حالت میں اللہ کی یاد اور صبر اور شکر کی عادت انسان کو اللہ
تعالٰی کے پسندیدہ بندوں میں شمار کے قابل بنا دیتی ہے جس کے عوض اللہ رب
العزت انسان کو نہ صرف کامیابی اور سکون قلب عنایت فرماتا
ہے بلکہ ان کی دعاؤں سے تقدیریں بھی بدل سکتا ہے |