میانمار میں مذہبی تشدد

میانمار جسے پہلے برما کہاجاتاتھا، یہ انڈیا ،بنگلہ دیش ،تھائی لینڈ،لاؤس اور چین کے درمیان بحر ہند کے کنارے پر واقع خاصا بڑا ملک ہے ، یہاں مسلمان 20 %فیصد ہیں ، لیکن میانمار کی بڈھسٹ حکومت انہیں %4فیصد بتانے پر مصر ہے، 860عیسوی میں یہاں مسلمانوں نے اشاعت اسلام کیلئے قدم رکھے ، ان مسلمانوں میں عرب ،فارسی ،ترکی ، فلپینی ، ہندوستانی ، بنگالی، پٹھان ، چینی ، اور ملایشین بڑی تعداد میں ہیں ، مگر برمی نسل کے مسلمان بھی بہت ہیں ، ’’بائین ‘‘ شہر کے تمام باشندگان مسلمان ہیں ’’اراکان ‘‘ صوبے کے اکثریت بھی اہل اسلام میں سے ہیں، ’’مرتبان ‘‘ اور ’’میدگو‘‘ میں عرصۂ دراز تک مسلم تہذیب وثقافت کابول بالا رہا، ’’میدگو ‘‘ کی اکثری آبادی عرب ہیں ۔

برماکے شہنشاہ اعظم ’’اناراواتا‘‘ (1044_1077)نے اپنے دور ِشہنشاہی میں ایک عرب نسل کے ٹیچر کو اپنے ولی عہد شہزادے ’’ساؤلو‘‘ کیلئے اتالیق مقرر کردیاتھا، جس کے بیٹے رحمان خان اور شہزادہ ساؤلو میں اس رشتۂ تعلیم کی وجہ سے گہری دوستی ہوگئی تھی ، اسی لئے ساؤلو نے اپنے دو رحکومت میں رحمان خان کو’’بیگو‘‘ صوبے کا بااختیار گورنرتعینات کیاتھا،یہ بھی لکھاہے مؤرخین نے کہ ساؤلو کو رحمان خان کے والد صاحب کے ہاں جب تعلیم وتربیت کے لئے بادشاہ نے حوالے کیاتھا، اس وقت وہ شیر خوار تھے ،اتالیق کے بیگم انہیں دودھ بھی پلاتی تھی ، یو ں ساؤلو اور رحمان خان رضاعی بھائی بھی تھے ، چونکہ دونوں میں دوستی تھی ، شطرنج ساتھ کھیلتے تھے ،ایک موقع پر ساؤلو کو اپنے خواص کے سامنے رحمان خان کے ہاتھوں شکست ہوئی ، جس کی وجہ سے ساؤلو نے طیش میں آکر خان کو جنگ کا چیلنچ دیدیا، اسے شکست ہوئی ، اور گھمسان کی جنگ میں ہلاک ہوئے ، خان فتحیابی کے بعد دھوکے میں مارے گئے ،لیکن نئے شہنشاہ’’کیا نیستا‘‘ نے مسلمانوں کو اپنے ملک وفوج میں بڑے بڑے عہدے اور مناصب دیدیئے ،’’ ارھی اور سلامات ‘‘ کے ناموں سے فوج میں دومستقل رجمنٹ مسلمان فوجیوں پر مشتمل اسی وقت بنائے گئے تھے۔

بعد میں ستر ھویں اور اٹھارویں صدی عیسوی میں یہاں کے ملوک نے ہندوستان میں شورش کی وجہ سے بہت سی سورتی اور دیگر مسلمان خاندانوں کو ہزاروں کی تعداد میں بلاکر اپنے ملک میں بسایا، تاکہ عسکری اور دیگر امور میں ان کی خدمات حاصل کی جاسکیں ،ان ہی مسلمانوں کو بعد میں شاہی دستے بھی حوالے کئے گئے تھے، کیونکہ بادشاہ کو ان کے علاوہ کسی پر اعتماد نہیں تھا، ’’باغان‘‘نے1850 میں اپنے دور حکومت میں کئی صوبوں کے گورنر ،مرکزی وزراء ،مشیران ِمملکت اور سفراء ان ہی مسلمانوں میں سے چنے تھے ، مؤرخین نے ان مسلمانوں کے عظیم الشان حکومتی ،تعمیر اور عسکری کارناموں پر مفصل روشنی ڈالی ہے ،’’ ینگ انڈین رجمنٹ‘‘ کے کمانڈر ولی خان کے والد عبدالکریم خان نے میانمار کی سر زمین پر انگریزوں کو جو شکستیں دی تھیں ، وہ آج ان کے اور ان مشہور جنگی میدانوں کے نام سے زبان زد خاص وعام ہیں،یادرہے باغان کے دور میں عابد شاہ الحسینی ایک عرب نثراد بر می دفاع اور جنگی وبین الاقوامی امور کے وزیر تھے ، مسلمانوں کی ان شاندار کارناموں کے بدولت شہنشاہ ’’مندون‘نے بعد میں قصرشاہی میں مسجد،مسلمانوں کے لئے حلال گوشت اور برمی حجاج کے لئے مکہ مکرمہ میں ’’بیت البورمیےن ‘‘ کے احکام جاری کئے ،’’مندلائی ‘‘ شہرمیں اسی مندون نے مسلمانوں کو مستقل سوسائیٹیز الاٹ کی تھیں ۔

نیز میانمار سے لے کر فلیپین تک مسلمانوں کی تین بڑی بڑی سلطنتیں بھی تاریخ میں رہی ہیں ، جہاں کا سرکاری مذھب اسلام اور قومی زبان عربی تھی ، ان کے سلطنتوں کے نام ’’سولو‘‘ ’’ماغینداناؤ‘‘ اور ’’تیرنات ‘‘رہے ہیں ، دائرۂ معارف میں ان ا مپائرز کی شان وشوکت اور رعب ودبدبہ کی تفصیلات پڑھ کر آدمی محو حیرت واستعجاب ہوجاتاہے، ان سلطنتوں کے میانمار کے پورے علاقے پر تہذیبی ،ثقافتی اور تعمیری بے انتھا احسانات بھی ہیں ۔

لیکن جب سے حالیہ فوجی آمیریت یہاں مسلط ہے،مسلمانوں کا جینا دوبھر ہوگیاہے ، ارکان میں ظلم وتشددکی داستانیں دوتین عشروں سے رقم کی جارہی ہیں ،لیکن شاید شام کی صورت حال سے عالم اسلام کی توجہ منقسم کرنے کیلئے اب روس وبھارت نے یہاں پورے میانمار میں مسلم خون کی ارزانی کانیا بازار گرم کررکھاہے، مساجد ،مدارس توہیں ہی ہدف ،مسلم محلے اور مارکیٹیں بھی لپیٹ میں آچکی ہیں ، کل ہی ایک مدرسے کے دسیوں معصوم طلبہ کو نہایت بے دردی سے شہید کیاجاچکاہے، قیام پاکستان کے زمانے میں اہل خبرجانتے ہیں کہ یہاں کے مسلمانوں نے پاکستان کی اس وقت کتنی بڑی غذائی مددکی تھی ، اب شاید پاکستان کی باری ہے کہ وہ عالمی ،علاقائی اورہر سطح پر اپنا کردار ادا کرکے ان کی داد رسی کرے اور ’’ھل جزاء الاحسان الا الاحسان‘‘ کے اصول کے مطابق ان کے احسانات کا بدلہ چکائے ۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 877923 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More