لامذہب گروپ کے ایک میمبر کو میں
نے یہ کہتے سنا کہ پاکستان میں دین اسلام تیزی سے چھوڑا جارہا ہے اور اگر
پاکستان میں عوام کو آزادی خیال کا حق دیا جائے تو تمہارے اپنے محلے سے
اسلام سے باغی نوجوان نکلیں گے....
یہ سنتے ہی کلی کا ننھا سا دل خوں ہو گیا غم سے اور میں نے خود سے یہ سوال
کیا کیا واقعی ایسا ہے؟
جواب آیا نہیں ! بالکل نہیں !!!
بدھا نے کہا تھا کہ تین چیزیں کبھی چھپی نہیں رہ سکتیں چاند سورج اور سچ !
ایک اور کہاوت بھی مشہور ہے کہ سچ سمندر کے اوپر لہروں کی مانند واضع ہوتا
ہے.میں نے سچ کی تلاش میں اپنے محلے پر نظر دوڑائی تو دیکھا کہ ہمارے محلے
کی مسجد میں پورا ہفتہ چاہے درجن بھر نمازی ہوں لیکن جمعہ کے روز مسجد بھری
ہوتی ہے یہاں تک کہ جوتیاں رکھنے تک کی جگہ نہیں ملتی رمضان میں اور عید کی
تو بات ہی چھوڑئیے تب تو ہمیں گلیوں میں نماز ادا کرنی پڑتی ہے کیونکہ مسجد
کی دونوں منظلیں نمازیوں بھری ہو تی ہیں میلاد کے موقع پر تو نو جونوں کے
جزبات قابل دید ہوتے ہیں .محلے کے بعد میں نے پاکستان پر نظر دوڑائی تو
مجھے دنیا میں سب سے زیادہ نمازی پاکستان میں دکھائی دیے دنیا میں سب سے
زیادہ مسجدیں پاکستان میں دکھائی دیں دنیا میں سب سے حافظ قرآن پاکستان میں
نظر آئے. دین اسلام کے خلاف بولنے والے شاید یہ نہیں جانتے کہ اسلام خون بن
کر مسلمان کی رگوں میں دوڑتا ہے ! مذہب جو نہیں تو ہم بھی نہیں .ان لوگوں
کو چاہے جتنے دلائل دے دئیے جائیں یہ لوگ نہیں مانتے یا تو انکی اتنی
اخلاقی جرات نہیں کہ سچ قبول کر لیں یا پھر انکو خدا کی طرف سے ہی گمراہ کر
دیا گیا ہے ان کی شعبدہ بازیاں دیکھ کر مجھے قرآن کی آیت بے اختیار یاد آتی
ہے کہ پیروان محمد سے تو ہم ہنسی کیا کرتے ہیں !
مگر یہ لوگ اس سے بے خبر ہیں کہ قدرت انکے حال پر ہنستی ہے سچ سامنے ہوتا
ہے مگر نہیں دیکھتے کیونکہ اندھے ہیں...اسلام صرف پاکستان میں ہی نہیں پوری
دنیا میں تیزی سے پھیلا تھا اور پھیل رہا ہے سو سالہ تاریخ اٹھا کر دیکھا
جائے تو معلوم ہوگا کہ سن 1900 میں کل دنیا کے 13 فیصد لوگ مسلمان تھے جبکہ
30 فیصد لوگ عیسائی تھے اور آج کل دنیا کے 23 فیصد لوگ مسلمان ہیں اور
عیسائی آبادی 30 فیصد ہے یعنی پوری دنیا میں اسلام اور عیسائیت سب سے زیادہ
پھیلنے والے مذاہب ہیں ایک محتاط اندازے کےمطابق 2030 تک 26 سے 27 فیصد لوگ
مسلمان ہونگے اور 2050 یا 55 تک اسلا دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا یہ
تمام باتیں کسی دیوانے کی بڑ نہ سمجھئیے بلکہ اس ریسرچ کو گو رے نے بار بار
کیا ہے اور ہر بار یہی نتائج نکلے اور اب فرنگی یہ ماننے پر مجبور ہو گیا
ہے کہ اسلام نہ صرف عیسائیت بلکہ تمام مذاہب پر بازی لے جائیگا شاید اسی
لیۓ کچھ مٹھی بھر غداروں کو اس کام پر لگا دیا گیا ہے کہ اسلام پر کیچڑ
اچھال کر اسکا راستہ روکا جاسکے مگر یہ سلسلہ انقلابی ہے یہ اب چلتا ہی
جائیگا !
اسلام کے خلاف غلط پراپگینڈہ ہو رہا ہے انٹرنیٹ کے ذریعے سے قرآنی آیات و
احادیث کو چن چن کر توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے اور مسلمانوں کو گمراہ
کرنے کی کوشش کی جارہی ہے خاص کر سوشل نیٹ ورکنگ سایٹ پر اور قابل غور بات
یہ ہے کہ ان فیسبک پیجز کے مالکان کا تعلق امیر گھرانوں سے ہے ! خیر ہمارا
موضو ع یہ نہیں تو اب ہم آتے ہیں آزادی خیال پر تو جب قرآن خود کہہ رہا ہے
کہ دین میں جبر نہیں توکسی اور بات کی گنجائش ہی نہیں رہ جاتی .
کون چھوڑ رہا ہے اسلام یہاں؟ یہاں تو ہر روز سینکڑوں انسانوں کو موت کی
نیند سلاجارہا ہے صرف اسلئے کے وہ مسلمان تھے یہاں تو ہر اک مسلمان قر بان
ہو رہا ہے اسلام پر ہر روز درجنوں شہید کلمہ پڑھتے اس پار جاتے ہیں وحدانیت
اور ختم نبوت کی گواہی پر دم ہار دیتے ہے اور رب کے حضور کہتے ہیں اور محمد
مصطفی کو پیغام بھیجتے ہیں کہ
اپنا غم تھا گواہی ترے حسن کی
دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے !
مگر یہ شہدا ان تاریک راہوں کو ہمارے لئے روشن کر جاتے ہیں تاکہ جو وہ نہ
کر سکے وہ میں کروں وہ تم کرو....
میری ان ملاصاحبان جو کہ آجکل اس موضوع پر اپنا علمی خزانہ لٹا رہے ہیں کہ
شیعہ اورسنی میں نکاح جائز ہے کہ نہیں؟ سے گزارش ہے کہ اپنی نئی نسل کی
اصلاح کریں انہیں یکجا رکھیں.
مگر کوئی سچ بولے نہ بولے
کو سچ لکھے نہ لکھے
شاہ رخ حق بولتا بھی رہے گا اور سچ لکھتا بھی رہے گا
کیونکہ مجھے ہے حکم اذاں
لا اله الا الله... |