دین میں کوئی جبر نہیں - حصہ دوم

دین میں کوئی جبر نہیں - آسان قرآنی ترجمہ کی روشنی میں

بسم اللہ الرحٰمن الرحیم۔

قرآن میں اللہ عزوجل ارشاد فرماتے ہیں

الغاشیہ (27-22) “ پس بکثرت نصیحت کر، تو محض ایک بار بار نصیحت کرنے والا ہے، تو ان پر داروغہ نہیں، ہاں وہ جو پیٹھ پھیر جائے اور انکار کر دے تو اسے اللہ سب سے بڑا عذاب دے گا، یقیناً ہماری طرف ہی ان کا لوٹنا ہے، پھر یقیناً ہم پر ہی ان کا حساب ہے“

کیا نظر آتا ہے ایک عام مسلمان کو اوپر والی آیات سے کیا یہ کہ اے محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کو کوئی ذمہ داری ہے داروغہ بننے کی کہ جو پیٹھ پھیرے یعنی تیری بات نا مانے اور انکار کرے (تیرے کہے سے) تو آپ ان کو پکڑ کر سزا دیں کیا ایسا کچھ بظاہر نظر آتا ہے ان آیات میں اور اللہ عزوجل کا ارشاد بھی دیکھ لیں کہ ہم (اللہ عزوجل ) ہی اسے عذاب دیں گے اور ہماری ہی طرف لوٹنا ہے پھر ہم ہی ان کا حساب لے لیں گے۔ (مفسرین و عالم کیا کہتے ہیں ان آیات کی بیچ وہ بھی یقیناً صحیح کہیں گے مگر مجھے اللہ کے حضور جب کھڑا کر کے پوچھا جائے گا اللہ کے احکامات کے متعلق اور اچھے اور برے کے متعلق تو میرے فہم اور میرے اعمال ذمہ دار ہوں گے اور اس وقت میں یہ نہیں کہہ سکوں گا کہ فلاں مفسر صاحب کی تفسیر میں تو میں نے یہ پایا اور اس پر عمل کیا۔ تو کیا اس کا مطلب یہ نا ہوجائے گا کہ اے اللہ تو نے (معاز اللہ و نعوز باللہ ) اتنا مشکل کلام اتارا کہ میری کیا مجال تھی کہ میں اسے پڑھ اور سمجھ سکتا (جبکہ قرآن میں اللہ عزوجل نے ایک سورت میں تکرار کی ہے اس بات کی کہ ہم نے یہ قرآن اتارا اور سمجھنے کے لیے آسان کر دیا تو کوئی ہے جو اس کو سمجھے (اللہ کمی بیشی معاف فرمائے) لہٰذا ہم کہیں کہ نہیں میں تو اسے نہیں سمجھ سکتا تھا اور میں نے علما اور مفسرین کی کتابوں سے مدد لی اور یہ سمجھا اور وہ سمجھا تو کیا اللہ عزوجل ہمارے جوابات کی درستگی کے لیے ان فلاں فلاں مفسر صاحب کو تکلیف دیں گے کہ آپ نے یہ کیوں لکھا تھا اپنی تفسیر میں یا وہ کیوں لکھا تھا)

سورت التغابن (13) “ اور اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔ پس اگر تم منہ موڑ لو تو ہمارے رسول پر محض پیغام کا صاف صاف پہنچا دینا ہے“

تو بھائی اوپر اللہ ارشاد فرماتے ہیں اللہ و رسول کی اطاعت کرو ورنہ منہ موڑ لو تو ہمارے رسول پر محض پیغام کا صاف صاف پہنچا دینا ہے (یعنی ہر احکام کے نا کروسکے کے ذمہ دار رسول کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں) تو کیا اس آیت قرآنی سے یہ بات ثابت ہو سکتی ہے کہ رسول پر تو ذمہ داری نہیں اطاعت کروانے کی ہاں کوئی مفتی یا کوئی صوفی چودہ سو سال بعد آئے گا اور وہ خدائی فوجدار ہوگا اللہ کے احکامات کو بزور نافز کروانے کا (معاز اللہ ) اللہ مجھے اور آپ کو صحیح فہم عطا فرمائے۔

سورہ المائدہ : ( 93) “ اور اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور بچتے رہو، اور اگر تم پیٹھ پھیر جاؤ تو جان لو کہ ہمارے رسول پر صرف واضع پیغام پہنچانا ہے“

سورہ ق (46) “ ہم اسے سب سے زیادہ جانتے ہیں جو وہ کہتے ہیں اور تو ان پر زبردستی اصلاح کرنے والا نگران نہیں ہے پس قرآن کے زریعہ اسے نصیحت کرتا چلا جا جو میری تنبیہ سے ڈرتا ہے“

اللہ اکبر کتنا صاف صاف اللہ اپنی آیات میں بتا رہے ہیں ہم جانتے ہیں جو وہ کہتے ہیں اور (حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے) آپ ان پر زبردستی اصلاح کرنے والے نگران ہیں ہیں (تو کیا صوفی یا کوئی مفتی یا کوئی مفسر یا کوئی اور نگران ہے اللہ کے علاوہ) اور آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرمایا نصیحت کرتا چلا جا جو میری تنبیہ سے ڈرا ہے۔ سبحان اللہ میرے رب کی شان کیسا اپنی آیات کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے اور ہم ہیں کہ صاف صاف آیات کو بھی خود سے سمجھنے کے لیے آمادہ نہیں اور مفتی اور مفسرین پر سارا بوجھ ڈال دیتے ہیں اگر ایسا ہی تھا تو اللہ عام مسلمان بلکہ کافر کو بھی مخاطب نا کرتا اپنے کلام میں اور مفسرین و محدثین اور علماء کو خطاب کرتا کہ میری مخلوق کو یہ حکم سمجھا دو اور وہ سمجھا دو ارے بھائی کچھ تو خدا کا خوف کرو۔ بے شک بہت سی چیزیں اگر ہمارے فہم و فراست و عقل و دانش کی حدود و قیود سے باہر ہوں تو بالحق رجوع کرو علما و مفسرین سے مگر کیا صاف صاف احکامات بھی ہمارے سمجھنے کے لیے نہیں ہیں جس کا اللہ دعوی کرتا ہے قرآن میں کہ ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان بنا دیا تو ہے کوئی جو سمجھے۔ اللہ ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے آمین

سورہ شوریٰ (49-48) “ اپنے رب کے فرمان پر لبیک کہو پیشتر اس کے کہ وہ دن آجائے جس کا ٹلنا اللہ کی طرف سے کسی صورت ممکن نہ ہوگا۔ تمہارے لئے اس دن کوئی پناہ نہیں ہے اور تمہارے لئے انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہو گی۔ پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو ہم نے تجھے ان پر پاسبان بنا کر نہیں بھیجا۔ تجھ پر پیغام پہنچانے کے سوا اور کچھ فرض نہیں اور یقیناً جب ہم اپنی طرف سے انسان کو کوئی رحمت چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہو جاتا ہے اور اگر انہیں خود اپنے ہاتھوں کی بھیجی ہوئی کوئی برائی پہنچی ہے تو یقیناً انسان سخت ناشکرا ثابت ہوتا ہے۔

کیا کہہ دیا اللہ نے زرا کان کھول کر سن لو ان آیات میں اللہ حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں اگر وہ (نافرمان) تجھ سے منہ پھیر لیں (تیری نا مانیں) تو ہم (اللہ) نے تجھے (حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم) پاسبان یا حفیظ بنا کر نہیں بھیجا تجھ پر پیغام پہنچانے کے سوا اور کچھ فرض نہیں (یہ نہیں کہ تمام احکامات بزور طاقت ٹھونس ہی آؤ) تو کیا کسی صوفی محمد کے لیے کوئی دروازہ کھلا رہ گیا ہے پاسبانی کے شوق کا

مندرجہ بالا آیات قرآنی کی لفظ بالفظ ترجمہ کی کوشش کو پیش نظر رکھنے کی کوشش کی گئی ہے اور محترم علما و مفسرین کرام کے فہم و فراست کی مدد فی الحال نہیں لی گئی ہے ہاں میں نے اپنے فہم و علم کے مطابق جو مجھے آیات قرآنی میں واضع نظر آیا اس کو اپنے الفاظ میں پیش کرنے کی جسارت کی ہے کہیں اسے فتویٰ یا کوئی ایسی بات نہیں سمجھ لیجیے گا کہ میں آپ یا کسی کے دماغ میں کوئی بات ٹھونسنے کی کوشش کر رہا ہوں قرآن کی آیات واضع ہیں اور ہر شخص کے شعور و فہم کو دعوت فکر دیتیں ہیں۔ اور میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ حالانکہ اوپر دی گئی تمام آیات قرآنی میں واضع زکر موجود ہے مگر بہت سے مفسرین کرام کی رائے و تفسیر اوپر بیان کی جانے والی آیات قرآنی کے لیے مختلف و منفرد ہو سکتیں ہیں۔

علمائے حق و محترم و معتبر مفسرین کرام اور اکابرین ہماری سر آنکھوں پر اور ان کی خدمات اور کاوشیں بلاشبہ ناقابل تردید ہیں اور دین اور مسلمانوں کے لیے علی خزانہ لیے ہوئے ہیں اگر میں کسی ایک یا زائد مفسرین کی رائے سے کچھ تھوڑا سا (علمی) اختلاف رکھتا ہوں تو بھائی میرے مجھے کیا یہ حق بھی حاصل نہیں جبکہ آخرت میں حساب تو مجھے دینا ہے اپنے معاملات و اعمال کا یا میرے لیے کوئی میرے پسندیدہ مفسر یا عالم حضرت آکر میرا حساب کتاب دیں گے۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533799 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.