اردو ناول نگاری ایک مطالعہ

کہانی ہمیشہ سے ادب میں مقبول ترین صنف رہی ہے۔ناول اسی کی ایک پسندیدہ شکل ہے۔ویسے ناول انگریزی کا لفظ ہے اور انگریزی ادب سے ہندستان میں آیا لیکن اصل میں ہندستان کے دو مختلف حالات ۱۸۵۷ء کا انقلاب اور سر سید تحریک ہندستانی ادیبوں کو اور بالخصوص اردو ادیبوں کو ناول نگاری کی طرف راغب کیا ۔

۱۸۵۷ء کے بعد مختلف تعلیمی سر گر میوں کے نتیجے میں اصلاح معاشر ہ کا جذبہ پڑھے لکھے لو گوں میں عام ہواتو رفتہ رفتہ ادب کے ہر سانچے میں یہ ڈھلنے لگا اور بالآخر ناول نگاری میں بھی اس کی چمک دھمک محسوس کی جانے لگی اور چوں کہ ناول میں پردۂ سیمی کا پوراپورا عکس ہوتا ہے اس لیے فطرۃ لوگ بہت جلد اس کے قریب تر ہو گئے اوردیگر صنف ادب کے مقابلے میں اس کے قارئین کی تعداد سیلاب کی طرح بڑھی ۔اس بڑھتی تعداد کے باعث ایک خاصی تعداد نے اس پر کام کرنا شروع کیا اور اس کام کے زیر اثر اس صنف سخن کو غیر معمولی وسعت و کمال بھی حاصل ہوئی ۔وقت کے اکثر صاحب قلم نباض نے اس میں طبع آزمائی کی اور وقم کی رگوں کو درست کیا ان کے زلف برہم کو سنوارا ان کے روٹھے دل کو تسکین فراہم کی اور ساتھ ہی فکر کو پروازبھی عطا کی اور پھر ایک وقت آیا کہ جو اردو ناول نگاری نذیر احمدسے شروع ہوئی تھی حالی ،شرراور رسواسے ہوتے ہوے پریم چند تک آتے آتے ایک انمٹ نقوش مرتب کرگیا اور اردو کے ساتھ ساتھ خود کو بھی حیات جاوداں میسر کر گیا۔جو حقیقت حال کی اصلاح کے ساتھ حقیقت زندگی کی خوبصورت تعبیر کاموج سمندر اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے۔

بیسویں صدی کے سماجی وسیاسی حالات اردو ناول کو بھی فروغ دینے کا باعث بنے۔ہندستان کی بدلتی ہوئی سماجی و معاشرتی زندگی اور نئی پرانی قدروں کے تصادم نیز ترقی پسند تحریک نے اردو شاعری اور افسانے کے بعد سب سے زیادہ اثر اردو ناول پر ہی ڈالا۔ا س طرح ناول کے فن کے لیے ایک نیا راستہ ہموار ہوااوراب ناول محض اصلاح ،مذاق،دل بہلاؤ اور مثالی زندگی کی تلاش یا خیالی پلاؤاور تصنع سے نکل کر اس حقیقی اور عملی زندگی کی طرف قدم رکھاجس کی جھلک پریم چند نے دکھا ئی تھی ۔ترقی پسند ادیبوں نے تازہ ترین مسائل کوساتھ لے کر سماجی حقیقت نگاری کی بنیادوں پر سوالات کے نئے نئے گو شے اجاگر کیے ،آئین نو او ر طرز کہن کی کشمکش کا خوبصورت علاج و معالجہ کیا اور اس طرح اردو ناول حقیقت کی ایک نئی دنیا میں داخل ہوا جو پریم چند کی دنیا کا اگلا قدم تھا۔

۱۹۴۷ء ہندستان کی تاریخ میں ناول نگاری کے حوالے سے ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے کہ ایک طرف برسوں کی غلامی سے نجات ملی تو دوسری طرف کچھ لوگوں نے درندگی ،وحشت وبربریت اور غیر انسانیت کا وہ ثبوت بھی دیا جس کی کہیں نظیر نہیں ملتی ۔ان تمام صورت و حال کی عکاسی بالخصوص آدرشوں کے ٹوٹنے اور ایک نیا خود غرض سماج ظہور میں آنے کی داستان ناولوں میں رقم ہونی شروع ہوگئی۔آزادی کے وقت ترقی پسند تحریک زوال کی طرف قدم بڑھا چکی تھی مگر اس کے لکھنے والے ہنوز لکھ رہے تھے ۔کرشن چندر،عزیزاحمد ،عصمت چغتائی،احسن فاروقی سابق میدان میں موجود تھے۔

آزادی کے بعد اردو ناول نگاری میں زیادہ تر تقسیم ہند کے المیے کو بطورموضوع اپنا یاگیا ۔اس دور کے ناول نگاروں میں کرشن چندر،عزیز احمد ،احسن فاروقی ،قرۃ العین حیدر ،شوکت صدیقی،راجندر سنگھ بیدی،اختراورنیوی،عبداﷲ حسین ،خدیجہ مستور، حیات اﷲ انصاری،جمیلہ ہاشمی ،ممتازمفتی،قاضی عبدالستار،سہل عظیم آبادی،جیلانی بانو،انتظار حسین ،بانو قدسیہ وغیرہ کے نام آتے ہیں ۔

۱۹۸۰ء کے بعد اردو ناول نگاری کا دور ،جدید دور کہلاتاہے۔۱۹۸۰ء کے بعد اردو ناول میں موضوعا ت کی سطح پر کافی وسعت پیدا ہوئی ہے مختلف موضوعات کو ناول میں جگہ ملنے لگی ہے۔دورحاضرمیں زندگی کی کشمکش،صارفیت کے اثرات ،بے روزگاری کے معاملات کو ناول نگاری نے موضوع بنایا ہے ۔اس دور کے ناول نگاروں میں قرۃ العین حیدر ،قاضی عبدالستار،جیلانی بانو،غیاث احمد گدی،انتظار حسین ،صلاح الدین پرویز ،بانو قدسیہ ،جو گندرپال،عبدالصمد ،پیغام آفاقی،حسین الحق،شموئل احمد،الیاس احمد گدی،غضنفر،مشرف عالم ذوقی،علی امام نقوی،گیان سنگھ شاطر،اقبال مجید،سید محمداشرف،ساجدہ زیدی،یعقوب یاور،کوثر مظہری،شفق،محمد علیم،اچاریہ شوکت خلیل ،شاہد اختر،مظہرالزماں خان،انورخان،انورسجاد،فہیم اعظمی،نور الحسنین وغیرہ ہیں ۔

مندرجہ بالا ناول نگاروں میں اگر ہندستانی نمائندہ ناول نگاروں کی بات کریں تو جوگندر پال ،قرۃ العین حیدر ،قاضی عبد الستار،جیلانی بانو،شموئل احمد،عبد الصمد ،غضنفر،مشرف عالم ذوقی،پیغام آفاقی ،اقبال مجید،سید محمد اشرف ،شفق،ظفر پیامی،علی امام نقوی اورالیاس احمد گدی کے نام آتے ہیں ۔

اس طرح اردو ناول نگاری اپنے دور اور زمانے کے حالات کے موضوع کولے کر آگے بڑھتی جارہی ہے۔
Md Nooruddin
About the Author: Md Nooruddin Read More Articles by Md Nooruddin: 10 Articles with 24810 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.