گرمیوں کی لُو سے بھری ایک دوپہر تھی جب وہ اسکول سے گھر لوٹا، گھر میں داخل ہوتے
ہی اسے محسوس ہوا جیسے ماں کے چہرے کا رنگ ایکدم تبدیل ہو گیا۔
ماں اسے دیکھ کر مسکرائی اور کہا، جلدی سے کپڑے بدل لو میں کھانا لاتی ہوں۔
جب وہ بیدلی سے کپڑے بدل کر آیا تو سامنےسبزی یا دال کی جگہ کچھ اسکی پسندیدہ ڈش،
ایک پیالی میں میٹھا اور گلاس میں ستّو موجود تھا۔
اُس نے پوچھا امی آج اتنا کچھ؟ خیریت تو ہے؟
ماں نے کہا ، ہاں مہمان آئے تھے اس لئے یہ سب بنایا۔
اُس نے کہا، آپ بھی آ جائیں۔
ماں بولی ،"میں نے مہمانوں کے ساتھ کھا لیا تھا اب توپانی پینے کی جگہ بھی نہیں ،تم
کھاؤ نا ٹھنڈا ہو جائے گا" یہ کہہ کر ماں پھر سے کچن میں چلی گئی۔
وہ روز منہ بنا کر کھانا کھاتا تھا لیکن آج پسند کا کھانا دیکھ کر جلدی جلدی سب چٹ
کر گیا۔ برتن اٹھا کر وہ جیسے ہی کچن میں داخل ہوا تو اُس نے دیکھا کہ "دُنیا کی سب
سےزیادہ جھوٹی عورت فرش پر بیٹھی کئی دنوں کے بھوکوں کی طرح باسی روٹی کو پانی میں
ڈبو کر کھا رہی تھی۔"
ایک بڑے آدمی کی ڈائری سے چند سطریں، جسے دنیا تو چھوٹا آدمی کہتی ہے لیکن اسکی
ماں تو ۔ ۔ ۔ |