پڑھ پڑھ علم تے فاضل ہویوں
وی کدے اپنے آپ نوں پڑھیا ناہی !
بھج بھج وڑنا ایں مندر مسیتیں
وے کدے من اپنے وچ وڑیا ناہی
اقبال سے لے کر رومی تک بلھے شاہ سے سلطان باہو تک اور سب بڑھ کر محمد
مصطفی سے الله تعالی تک یہ سب ہمیں ایک چیز پر غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں
اور وہ ہے ہماری اپنی ذات اگر ہم وقت میں پیچھے جائیں تو معلوم ہو گا کہ
حضرت محمد نے بھی غاروں میں تمام دنیا سے رابطہ توڑ کر اپنی تمام ذات سمیٹ
کر خدا سے رجوع کیاتھا جس کا خدا نے حکم دیا تھا کہ ہر طرف سے سمٹ کر مجھ
سے رجوع کرو. بے شک ہم خدا کی عبادت کے لیے پیدا کیئے گۓ ہیں مگر عبادت کے
لئیے تو فرشتے بھی بہت تھے تو ہمارے پیدا کئیے جانے کا مقصد کیا تھا یہ
ہمیں جاننے کی ضرورت ہے پر آج میرا ٹاپک کچھ اور ہے لیکن اس سے پہلے میں
ذرا شعر مکمل کر لوں
لڑنا روز شیطان دے نال
وے کدے نفس اپنے نال لڑیا ناہی
بلھے شاہ ! اسمانی اڈدیاں پھڑو ناہی
وے جیڑا گھر بیٹھا اونوں پھڑیا ناہی
دین اسلام کے اصل معنی آج خرافات میں گم ہو گئیے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج
اسلام کو دنیا میں جبر کا مذہب دہشتگردی انتہاپسندی کا مذہب تصور کیا جاتا
ہے اور یہ سب دین ہے ان اسلام کے نام نہاد ٹھیکیداروں کی وہ جن کے سوا سب
کافر ہیں جن کے سوا سب ایمان فروش ہیں جنہوں نے پہلے قوم کو مسلک میں اور
مسلک سے ایک الگ مذہب میں تقسیم کر دیا.سنی نے کہا تم کافر ہو شیعہ نے کہا
نہیں تم کافر ہو اور یہ سلسلہ چلتا آرہا ہے کئی صدیوں سے مگر ایک دوسرے کو
کافر قرار دیتے دیتے یہ خود ہی انداز مسلمانی بھول گئے ہیں مذہب بھی وہی
رہا قرآن بھی وہی رہا اور خدا بھی وہی رہا لیکن ہم وہ نہیں رہے اب سنی بھی
مل جائے گا شیعہ بھی مل جائے گا اور سلافی بھی مل جائے گا لیکن مسلمان نہیں
ملے گا تو پھر یہ رونا کیسا ؟کہ مسلمان تباہ ہو گئے برباد ہوگئے ! ہم
ہاتھوں میں پتھر اٹھاۓ ایک دوسرے کو شیطان جان کر قتل کر رہے ہیں مگر شاید
وہ ہمارا اپنا ہی عکس ہوتا ہے جو ہم دوسروں میں دیکھتے ہیں.
ہمیں ان ملاؤں کے پیچھے نہیں لگنا جنہوں نے مذہب کو تماشہ بنا دیا اور قرآن
کو صرف اپنے ذاتی مفاد کے لیئے استعمال کیا. ہمیں اپنے آپ کو پہلے اول پکا
مسلمان ثابت کرنا ہے اور اپنے اندر کے شیطان کو شکست دینی ہے قرآن کو مشعل
راہ جاننا ہے اچادیث کی روشنی سے اپنی راہ روشن کر نی ہے اور ملا کی نہیں
اپنے دل کی سننی ہے اور ایک سچے مسلمان کا دل کبھی جھوٹ نہیں بولتا ہمیں ان
ملاؤں کی ہوائی باتوں کے پیچھے نہیں لگنا بلکہ اسے تلاش کرنا ہے جو ہمارے
ہی گھر میں موجود ہے جو ہمارے بہت قریب ہے اور انتظار میں ہے کہ کب اسکے
راز ہم پر آشکار ہوتے ہیں..... |