فیس بک

شاید ہی کوئی ایسافرد ہو جو کہ فیس بک کے نام سے متعارف نہ ہوویسے تو سوشل نیٹ ورکنگ میں کئی ویب سائٹ آئیں اور گئی مگر فیس بک نے سوشل نیٹ ورکنگ کی دنیا میں نہ صرف اپنا نام بنایا بلکہ ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد تک اس کی رسائی ممکن بنائی اور دنیا بھر میں لوگوں کے آپس میں رابطوں کو آسان بنانے کیلئے ایک ایسا سوشل نیٹ ورک متعارف کروایا جس کے آج دنیا بھر میں کروڑوں صارفین ہیں آج اسی کے بارے میں کچھ اہم معلومات آپکو فراہم کرتے ہیں

سوشل نیٹ ورکنگ کے حوالے سے مشہور ویب سائٹ فیس بک کا آغاز4 فروری 2004 میں امریکی طالبعلم مارک زکر برگ اور اس کے کچھ ساتھیوں نے کیا تھا جبکہ فیس بک کے آفیشل فاؤنڈ میں Eduardo Saverin, Andrew McCollum, Dustin Moskovitz and Chris Hughes شامل ہیں۔ مارک زکر برگ اس وقت ہارورڈ یونیورسٹی کے طالبعلم تھا اور اس نے یہ سہولت اپنے ہاسٹل کے کمرے سے اپنے چند دوستوں کی مدد سے شروع کی تھی اور اس کا مقصد ایک دوسرے کو بہتر طریقے سے جاننے کے سلسلے میں طلباء کی مدد کرنا تھا اس کے آغاز کے جوبیس گھنٹے کے اندر ہارورڈ یونیورسٹی کے بارہ سو طلباء اس پر اندراج ہو گئے تھے اور جلد ہی یہ حال دیگر کالجوں اور یونیورسٹی تک پھیل گیا 2005 کے آخر میں فیس بک کو برطانیہ میں متعارف کروایا گیا اور پھر ساری دنیا میں فیس بک تیزی سے پھیل گئی اور آج فیس بک کی سہولت دنیا کی کئی زبانوں میں موجود ہے۔فیس بک میں کام کرنیوالے ملازمین کی تعداد 4619 کے لگ بھگ ہے۔

فیس بیک کے ابتدائی ڈیٹا کو پورا کرنے کیلئے مارک زکر برگ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے کمپیوٹر نیٹ ورک کو ہیک کیا اور اس میں سے لوگوں کی پرسنل انفارمیشن اور تصاویر کاپی کیں۔جس کے بعد فیس بک نے ابتدائی پہلے گھنٹے میں 450 وزٹر اور 22000 فوٹو دیکھی گئی ۔ کاپی رائٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر ہارورڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ویب سائٹ کو فوری طور پر کئی کیمپس میں بلاک کر دیا گیا جس سے مارک زکر برگ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑااور انتظامیہ نے الزام لگایا کہ مارک زکر برگ نے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اور رازداری کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ بعد ازاں ان الزامات پر مارک زکر برگ کو کوئی خاطر خواہ سزا نہ دی گئی سوائے ویب سائٹ بلاک کرنے کے سائٹ کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بہت جلد ہی ویب سائٹ دوبارہ کھل گئی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ستمبر 2012 تک فیس بک کے ایک بلین یوزر تک جا پہنچی تھی جو کہ کسی بھی سوشل نیٹ ورک کی سب سے زیادہ تعداد ہے جبکہ اب ان کی تعداد کافی زائدہ ہو گئی ہے۔

مئی 2005 میں فیس بک کے پارٹنرز نے اس میں 12.7 ملین ڈالر انویسٹ کیے اور پھر اسی کے ایک اور پارٹنر نے 1 ملین ڈالر اپنی جیب سے فیس بک میں انویسٹ کیے جبکہ اب ہر کمپنی اس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس میں اپنا پیسہ انویسٹ کرنا چاہتی ہے۔

پوری دنیا کی آبادی 6,895,889,000 ہے اور فیس بک کے صارفین کی تعداد 1,000,000,000 ہے۔ جو آبادی کا 14.50فیصد ہے۔فیس بک استعمال کرنیوالے پہلے دس ممالک میں سب سے پہلے امریکہ ہے جہاں پر فیس بک کے صارفین کی تعداد 167,431,700 ہے جو آبادی کا 53.97 فیصد ہے۔ دوسرے نمبر پر برازیل ہے جہاں پرصارفین کی تعداد 65,237,180 ہے تیسرے نمبر پر بھارت ہے جہاں پر تعداد62,761,420 ہے چوتھے پر انڈونیشیا ہے جہاں پر تعداد50,583,320 ہے پانچویں نمبر پر میکسیکو ہے جہاں پر تعداد 39,933,040 ہے چھٹے پر برطانیہ ہے جہاں پر تعداد 32,827,180 ہے ساتویں نمبر پر ترکی ہے جہاں پر تعداد 32,354,900 ہے۔آٹھویں پر نمبر پر فلپائن ہے جہاں پر تعداد 30,265,200 ہے نویں نمبر پر فرانس ہے جہاں تعداد25,614,100 ہے دسویں نمبر پرجرمنی ہے جہاں فیس بک کے صارفین کی تعداد 25,350,560 ہے جو آبادی کا 30.99 فیصد ہے۔

پاکستان فیس بک استعمال کرنیوالے ممالک میں 28 ویں نمبر پر ہے جہاں فیس بک کے صارفین کی تعداد دسمبر 2012 تک 8,624,480 ہے۔ جو آبادی کے لحاظ سے 4.68 فیصد ہے۔پاکستان میں فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد میں آخری چھ ماہ میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں تقریبا 70 فیصد مرد فیس بک استعمال کرتے ہیں جبکہ خواتین کی شرح 30 فیصد ہے۔

فیس بک پر عمر کے لحاظ سے 13 سال سے لیکر17 سال کے عمر کے صارفین 20 فیصد ہے 18 سال کی عمر سے لے کر 34 سال اور کی عمر تک کے صارفین تقریباً 26 فیصد ہیں اور 35 سال سے لیکر 44 سال تک کے افراد15 فیصد فیس بک استعمال کرتے ہیں جبکہ 45 سال سے لیکر 54 سال تک کے افراد کی تعداد صرف 5 فیصد تک ہے۔ اور 55 سال سے لے کر 64سال تک کے صارفین کی تعداد 8 فیصد ہے۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فیس بک پر نواجونوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

Asad Mehmood
About the Author: Asad Mehmood Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.