الحمد للہ رب العالمین۔الصلاۃ والسلام علیک یا رحمۃ
اللعالمین۔۔۔وعلٰی الک واصحابک یا شفیع المذنبین۔
فقیر حقیر نہ تین میں نہ تیرہ میں، مگر یہ اولیاء کاملین اور اساتذہ و
والدین کی دعاؤں کی برکت ہے کہ میں نے ہمیشہ بنیادی معاشرتی، مذہبی اور
تعلیمی موضوعات پر لکھنے کی کوشش کی ہے۔ اور اسی مثبت کوشش کی برکت سے اللہ
تعالٰی تعلیم و تعلم کے اس سلسلے کو میرے لیئے مزید آسان فرما دیتا ہے۔
علوم دینیہ و اسلامیہ میں میرے ایک استادِ گرامی حضرت علامہ صوفی محمد عبد
الرشید قادری ، نارووال (میرے مرشدِ کریم کا بھی یہی اسمِ گرامی ہے، آپ کا
مزار پاک سمندری، ضلع فیصل آباد میں ہے) نے بہت سال قبل تدریس کے دوران
فرمایا تھا کہ علم میں اضافہ اس وقت ہوتا ہے جب یہ آگے منتقل کیا جائے۔ یہ
بات سو فیصد درست ہے۔ روحانی علوم و وظائف کے سلسلہ میں روزانہ اسلامی
بھائی اور بہنیں سوالات بھیجتے ہیں۔ میں نے لوگوں کے مسائل سے یہ نتیجہ اخذ
کیا کہ دل و دماغ میں روحانیت کی کمی ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے عبادات میں لذت
نصیب نہیں ہوتی۔ لوگ بنیادی فرض علوم سے بھی واقف نہیں ہوتے۔ عبادات اور
وظائف کے لئیے بنیادی شرط جسم و لباس کا پاک ہونا ہے۔ اللہ کریم نے اپنے
حبیب ﷺ کے صدقہ میں ہمیں اپنے جسم کو پاک رکھنے کا بھی ایک مخصوص اور محبوب
طریقہ عطا فرمایا ہے۔ آج میں آپ کی خدمت میں وضو کے فضائل و برکات پیش کر
رہا ہوں۔
عبادات، وظائف، عملیات، تزکیہ نفس اور قربِ الٰہی کے حصول کے لیئے اولین
شرط وضو ہے۔ اور وضو کا مطلب طہارت حاصل کرنا ہے۔ اولیاء کرام اور صوفیاء
کا طریقہ ہے کہ ان کے شب و روز با وضو گزرتے ہیں۔ سفر و حضر، قیام و طعام،
بہار و خزاں میں ان کے جسم و روح ہر وقت منزہ رہتے ہیں۔ حضرت ابو نصر سراج
طوسی اس پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں:
"صوفیا کے آداب میں سے ایک ادب یہ ہے کہ وہ خواہ سفر میں ہوں خواہ مقیم ہوں،
ہر وقت با وضو رہتے ہیں۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ معلوم نہیں کہ کب موت
آجائے"۔
اللہ اکبر۔۔۔ اولیاء کاملین کا ہر ہر عمل فکرِ آخرت اور محبت الٰہی سے بھر
پور ہے۔ یہ کتنی عظیم اور نفیس سوچ ہے کہ ہر وقت با وضو رہو جیسے ہی موت
آئے اپنے مالک و مولا کی بارگاہ میں پہنچو تو طہارت اور پاکیزگی کی حالت
میں۔ اور اللہ کو پاکیزگی بہت پسند ہے۔
"عوارف المعارف" میں حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے بیان
کیا گیا کہ "جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ میں رونق
افروز ہوئے تو میری عمر آٹھ سال تھی۔ اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا، اگر تم سے ہو سکے تو ہمیشہ با وضو رہا کرو کیونکہ اگر کسی شخص
کو (با وضو ہونے کی) حالت میں موت آجائے تو اسے شہادت کا درجہ حاصل ہوگا"۔
معلوم ہوا باوضو رہنے کی تعلیم و ترغیب خود رسول اللہ ﷺ اپنے پیارے صحابہ
کرام علیہم الرضوان کو عطا فرماتے رہے ہیں۔ اور یہاں تک بشارت سنا دی کہ با
وضو مرنے والا مرتبہ شہادت پر فائز ہو گا اور جنت میں جگہ پائے گا۔ باوضو
رہنے کی سوچ انسان کی اندر روحانیت کی ایک لہر پیدا کر دیتی ہے جس کی برکت
سے انسان خود کو فضول گوئی، چغلی، غیبت، بد کلامی، اعمالِ سیئہ اور جھوٹ
جیسی بری عادتوں سے بچنے کا جذبہ پاتا ہے۔ خود کو پاکیزہ اور صاف محسوس
کرتا اور اپنے قلب و روح میں خوف خدا کی موجودگی کا احساس نصیب ہوتا ہے۔
وضو کی حالت میں جب بھی کسی گناہ کی طرف قدم بڑھنے لگیں یا گناہ کا موقع
آئے تو وضو کی برکت سے شرم و حیا نصیب ہوتی ہے۔
اس ساری بات کا خلاصہ یہ ہے کہ وضو کی برکت سے گناہوں کی بخشش ہوتی، اور
رحمت الٰہی کی بارش برستی ، سکون قلب ملتا اور روحانی قوت مضبوط ہوتی ہے جس
سے اعمال صالحہ کی رغبت پیدا ہوتی ہے اور انسان کے لئے تکلیف اور مشقت
اٹھانا آسان بلکہ مرغوب ہوجاتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے روایت کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ناگوار حالات میں بھی وضو کو مکمل (آداب کے ساتھ پورا) کرنا اور قدموں کا
مسجد کی طرف اٹھانا اور ایک نماز کے بعد دوسری کے انتظار میں رہنا تمام
خطاؤں کو دھو ڈالتا ہے‘‘۔
وضو کے عمل کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر وقت با وضو رہنے والا انسان اللہ
سے محبت کرنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے دل سے دنیاوی حرص و لالچ نکل جاتا اور
محبت الٰہی اس کے دل میں جگہ بنا لیتی ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو اس قدر
لطیف و عزیز ہے کہ جس کسی کو اس کی عادت پڑ جائے وہ ہر موسم و حالت میں با
وضو ہی رہتا ہے۔ سردی یا گرمی کا موسم ہو یا سفر و حضر کی حالت اسے وضو
کیئے بغیر چین نصیب نہیں ہوتا، اور یہ کیفیت محبتِ الٰہی کی دلیل ہے۔ شدید
سردی کے موسم میں جب سرد پانی میں ہاتھ ڈالنا بھی سخت ناگوار ہوتا ہے۔ مومن
کا تمام آداب کا خیال رکھتے ہوئے اطمینان کے ساتھ وضو کرنا اور وضو کے اعضا
کو پورا پورا دھونا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ یہ تکلیف اللہ تعالیٰ کی محبت
میں گوارا کر رہا ہے اور اسے اس کی رحمت اور بخشش کی پوری پوری امید ہے۔
حدیث قدسی ہے کہ
"میرے بندے کو جیسا مجھ سے گمان ہوتا ہے، میں ویسا ہی کرتا ہوں"۔
(بخاری۔ 6۔:70663)
سیدنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے پھر مسجد میں جائے اور
مسجد میں جانا صرف نماز کیلئے ہو، تو مسجد میں داخل ہونے تک اس کے ہر قدم
پر اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیتا
ہے۔
(سنن ابن ماجة، کتاب الطهارہ1۔ رقم281
جب انسان اذان سن کر وضو کرتا ہے تو وہ لمحات بہت مقدس ہوتے ہیں، اپنے تمام
امورِ دنیا سے لا پرواہ ہو کر، ہر ضرورت اور حاجت کو چھوڑ کر بندہ مومن
اپنے خالق اور مالک کی رضا کے لیئے وضو کرتا ہے۔ زمین سے آسمان تک رحمتِ
الٰہی کی بارش شروع ہو جاتی ہے۔ اگر تمام آداب و احترام کو ملحوظِ خاطر رکھ
کر تسلی اور اطمینان سے ، وضو کے احکام جان کر اور ان پر مکمل عمل کر کے
وضو کیا جائے تو ہر ہر عضو دھونے پر برکتوں، رحمتوں اور مغفرتوں کے بے شمار
انمول موتی اور ہیرے عطا ہوتے ہیں۔ چنانچہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالی
عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
"جس شخص نے وضو کیا اور اچھے طریقے سے وضو کیا اس کے جسم سے اس کی خطائیں
نکل جاتی ہیں حتیٰ کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں‘‘۔
مسلم، کتاب الطهارة، 1۔ 245
صحیح مسلم میں مندرجہ بالا حدیث سے متصل اور اس سے اگلی حدیث میں امام مسلم
رحمۃ اللہ علیہ نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے نقل فرمایا ہے
کہ رسولِ رحمت ﷺ نے فرمایا:
"قیامت کے روز تم اس حال میں اٹھوگے کہ تمہارے چہرے اور ہاتھ پاؤں وضو کی
وجہ سے سفید اور چمک رہے ہوں گے تم میں سے جو شخص طاقت رکھے وہ اپنے ہاتھ
پاؤں اور چہرے کی روشنی کو زیادہ کرلے‘‘۔
روحانی سکون کے حصول اور گناہوں سے نجات کا کس قدر انمول اور عظیم نسخہ ہے۔
اللہ کے حبیب ﷺ نے اپنے گناہ گار امتیوں پر کتنا کرم فرمایا ۔ حضور جانتے
تھے کہ میری امت کثرتِ گناہ میں مبتلا ہو جائے گی اسی لیئے چھوٹے چھوٹے
اعمال کرنے پر اتنی بڑی بڑی نیکیاں اور برکتیں عطا فرما دیں۔ وضو کرتے ہوئے
جب ہاتھ دھوئیں تو ہاتھ سے کیئے ہوئے گناہ معاف، آنکھیں دھوئیں تو آنکھوں
سے کیئے گئے گناہ معاف الغرض تمام اعضائے وضو سے سرزد خطائیں معاف۔۔۔ اللہ
اکبر۔۔۔ غیب دان نبی ﷺ کی حکمتوں کے کیا کہنے۔۔۔ عموماً انسان انہی اعضاء
سے مبتلائے مصیبت و گناہ ہوتا ہے جو وضو میں شامل ہیں۔ سرکار ﷺ نے ان
گناہوں کو دھونے کا انتظام بھی فرما دیا۔
مصطفٰی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
وضو ایک مقدس عمل ہے۔ اس کی برکت سے اللہ تعالٰی رزق میں برکت عطا فرما
دیتا ہے۔ میری تمام احباب سے گذارش ہے کہ ہر وقت باوضو رہیں۔ اس کی برکت سے
اللہ تعالٰی گھر میں، جسم و جان میں، مال و اولاد میں برکات نازل فرما دے
گا۔ کام پر جاتے وقت، سفر کے لیئے روانگی کے وقت، حتٰی کے ازدواجی تعقاوت
نبھاتے وقت بھی وضو کریں۔ اسلامی بہنیں جب گھر میں کھانا پکائیں تو با وضو
ہر کر آٹا گوندھیں اور ہنڈیا بنائیں۔ اللہ کریم کھانے میں برکت عطا کر دے
گا اور اس وضو کی برکت سے پیٹ میں اللہ کا نور بھر جائے گا۔ روحانی علاج
طلب کر نے والے سب لوگ اپنے اوپر وضو لازم کر لیں، دن رات چوبیس گھنٹے با
وضو رہیں۔ انشاء اللہ ایسی ایسی برکتوں کا ظہور ہو گا کہ آپ ک زندگی میں
ایک انقلاب برپا ہو جائے گا۔
اللہ کریم ہم سب کو جسمانی و روحانی طہارت و پاکیزگی عطا کرے۔ آمین۔
رابطہ کے ذرائع:
Email: [email protected]
Skype: mi.hasan
https://www.facebook.com/elaj.roohani |