ہر سال یکم مئی کو پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی مزدوروں کا عالمی دن
منایا جاتا ہے۔ کہنے کو تو یہ مزدوروں کا دن ہے لیکن ہر سال اس دن کے آنے
سے قبل اور گزر جانے کے بعد آنے والے سال کی یکم مئی تک اگر مزدوروں کے
حقوق٬ ان کی اجرت٬ ان کے روزگار کا جائزہ لیا جائے تو اس میں جابجا قباحتیں
اور کئی خامیاں نظر آئیں گی لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان میں
مزدوروں کے حق میں آواز اٹھانے والی این جی اوز صرف یکم مئی کو ہی نظر آتی
ہیں جبکہ سارا سال یہ ایسے سوئی رہتی ہیں جیسے باقی 364 دن میں مزدوروں
کیلئے کسی قسم کے کوئی مسائل نہیں ہوتے۔ حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ تمام
مزدور تنظیمیں اور این جی اوز یکم مئی کے روز مزدوروں کے مسائل کو زیادہ سے
زیادہ اجاگر کریں اور ان مسائل کو آنے والی یکم مئی سے قبل حل کرنے کی کوشش
کریں اور اس سلسلے میں حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ تمام وسائل بروئے کار لاتے
ہوئے تمام مزدور تنظیموں اور این جی اوز کی جانب سے پیش کئے گئے مسائل کا
صحیح طریقے سے جائزہ لیتے ہوئے اسے حتی الامکان قابل عمل اور مسائل کو حل
کرنے کی جانب پیش رفت کرے تاکہ یوم مئی کو اس کے تقاضوں کے مطابق پاکستانی
قوم بھی دوسری اقوام کی طرح منا سکے اور مزدوروں کے استحصال٬ جبری مشقت
جیسے ناسوروں کو جڑ سے ختم کرسکے۔ |