اذان کی ابتداء کیسے ہوئی
(M. Zamiruddin Kausar , Karachi)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے
ہجرت کرکے جب مدینہ منورہ گئے تو آپ ﷺ کو وہاں بے حد اطمینان حاصل ہوا اور
تمام مہاجر مسلمان بھی وہاں آکر آپ ﷺ کے پاس جمع ہوگئے ، جس سے امور انصار
کے ساتھ اسلامی امور کو بھی استحکام حاصل ہوا ۔ یہیں سے سن ہجرت کی
ابتداءبھی ہوئی ۔ مدینہ منورہ ہجرت کے بعد باقاعدہ نماز بھی قائم ہوئی اور
روزوں کے ساتھ زکٰوة بھی فرض کی گئی ۔ اس کے علاوہ شرعی حدود کا قیام ،
حلال و حرام میں باقاعدہ امتیاز عمل میں آیا اور اہل اسلام کھلم کھلا
اسلامی فرائض انجام دینے لگے۔
مسلمان اس وقت تک نماز کے اوقات کی پابندی تو کرتے تھے اور نماز کے لئے وقت
پر مسجد میں جمع بھی ہوجایا کرتے تھے لیکن اس کے باقاعدہ اعلان کی کوئی
صورت نہ تھی۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں باہم مسلمانوں
سے مشورہ کیا کہ کیا صورت اختیار کی جائے۔ کسی نے کہا ، ہرنماز کے لئے
یہودیوں کے طرح بگل بجاکر اس کا اعلان کیا جائے ، لیکن آپ ﷺ کو نماز کے لئے
یہودیوں کی پیروی پسند نہ آئی۔ کس نے کہا کسی بلند جگہ پر آگ روشن کرنی
چاہیئے، لیکن سب نے اسے نا پسند کیا ۔ کسی نے ناقوس کا مشورہ دیا لیکن یہ
صورت بھی آپﷺ کو مکروہ معلوم ہوئی۔
حضرت عبد اللہ بن حارث رضی اللہ عنہ جو اپنے قبیلے کے منادی تھے ۔رسول اللہ
ﷺسے عرض کیا ” یا رسول اللہ ﷺمیں نے کل رات خواب میں اپنے آپ کو خانہ کعبہ
کا طواف کرتے ہوئے پایا اور دیکھا کہ ایک شخص سبز کپڑے پہنے ہوئے اور ہاتھ
میں ناقوس لیئے میرے پاس سے گزر کر جارہا ہے ۔ یہ دیکھ میں نے اس شخص سے
کہا ، یہ ناقوس قیمتاََ مجھے دیدو، اس شخص نے پوچھا ، تم اس کا کیا کروگے؟
میں نے کہا ”ہم اس کے ذریعے لوگوں کو نماز کے لئے بلایا کریں گے“ میرا یہ
جواب سن کر وہ بولا ”اگر میں نماز کے لئے لوگوں کو بلانے کا اس سے بہتر
ذریعہ تمہیں بتاﺅں تو“؟ میں نے پوچھا ” وہ کیا“ اس نے جواب دیا ”ہر نماز کے
وقت مسجد سے با آواز بلند یہ اعلان کیا کرو، اور اس نے مجھے مخصوص کیفیت کے
ساتھ یہ سکھایا۔
اللہ اکبر اللہ اکبر، اللہ اکبر اللہ اکبر، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد
ان لا الہ الا اللہ،
اشہد ان محمدارسول اللہ ، اشہد ان محمدارسول اللہ ، حی علی الصلٰوة، حی علی
الصلٰوة،
حی علی الفلاح، حی علی الفلاح، اللہ اکبر اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ۔
اور اسی طرح اقامت بھی سکھائی کہ جب نمازی نماز کے لئے کھڑے ہوجائیں تو
بطور اعلان اقامت یہ کہا جائے۔
اللہ اکبر اللہ اکبر، اللہ اکبر اللہ اکبر، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد
ان لا الہ الا اللہ،
اشہد ان محمدارسول اللہ ، اشہد ان محمدارسول اللہ ، حی علی الصلٰوة، حی علی
الصلٰوة،
حی علی الفلاح، حی علی الفلاح،قدقا مت الصلٰوة،قدقا مت الصلٰوة، اللہ اکبر
اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ نے فرمایا ” یقینا انشا اللہ یہ خواب حق ہے ، جاﺅ
حضرت بلا لؓ کو بتاﺅ ، کیونکہ ان کی آواز بلند تر، اور شیریں تر ہے۔ جب
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے اذان سنی تومسجد آئے
اورآپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ﷺ میں نے بھی وہی
کچھ دیکھا ہے جو عبداللہ بن زید ؓ نے بیان کیا ہے،اس پر حضور اکرم صلی اللہ
علیہ نے فرمایا ”اگر ایسا ہی ہے تو ان دونوں خوابوں میں یا تمہارے خواب کی
موافقت پر اللہ تعالیٰ ہی کو حمد ہے کہ اس نے اپنی طرف سے الہام فرمایا اور
صدق و صواب کا راستہ دکھایا ۔ابھی یہ گفتگو جاری تھی کہ جبرئیل علیہ السلام
حضور ﷺ کے پاس وحی لے آئے اور اذان کی تصدیق ہوگئی۔
بلال رضی اللہ عنہ نے صبح کی اذان میں دو بار ” الصلاة خیر من النوم“ کا
اضافہ کردیا تھا جسے رسول اللہ ﷺ نے پسند فرمایا تھا۔ پہلے ہی روز حضرت عمر
ؓ نے حضرت بلال ؓ کی زبان سے اذانِ فجرمیں ان الفاظ کا اضافہ سنا تو انہوں
نے مسجد میں حاضر ہوکر رسول اللہ ﷺسے عرض کیا کہ انھوں نے بھی خواب میں
تھوڑی ہی دیر پہلے ایک غیبی آواز سنی تھی جس میں اذان فجر میں انہی کلمات
کا اضافہ تھا۔ یہ کہہ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ”میں اذان فجر میں
ان کلمات کے اضافے کی تجویز آپ کی خدمت میں پیش کرنے والا تھا لیکن بلال
رضی اللہ عنہ کسی سے کہے سنے بغیر مجھ پر بھی سبقت لے گئے۔ “ (ماخوذ :
تاریخ ابن کثیر ، جلد سوم) |
|