توحید کا مطلب ہے ایک خالق کو ماننا اور ایک ہو جانا۔

اللہ تعالٰی نے اس دنیا میں ہزاروں طرح کی مخلوقات پیدا فرمائی ہیں جن میں انسان اشرف المخلوقات ہے۔لیکن انسان ہی سب سے بڑا ظالم ہے اور انسان ہی سب سے بڑا مظلوم ہے۔ یعنی ظلم بھی انسان ہی کرتا ہے اور ظلم کا شکار بھی انسان ہی ہوتا ہے۔آج کل سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے لیکن علم و آگہی کے اس زمانے میں بھی دہشت گردی ہو رہی ہے اور زندگی دوزخ بنی ہوئی ہے اور انسانیت تڑپ تڑپ کر جان دے رہی ہے۔

تمام کائنات اور تمام مخلوقات کا خالق ایک اللہ ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا ہے، اس میں اپنی روح پھونکی ہے، اور وہ ہر ماننے والے انسان کے دل میں بیٹھا ہوا ہے۔ نبی پاک محمد صلی اللہ علیہ وا لہ وسلم نے فرمایا کہ تمام مخلوق اللہ تعالٰی کا کنبہ ہے اور اسی طرح تمام انسان اللہ تعالٰی کا کنبہ اور اس کی نشانی ہیں۔ توحید کا مطلب ہے کہ تمام کائنات اور تمام مخلوقات خاص طور پر تمام انسانوں کا خالق، مالک ،رازق اکیلا اللہ تعالٰی ہی ہے اور سب انسانوں کا باپ) آدم( اور ماں )حوا (ایک ہی ہیں۔ سو سارے انسان برابر ہیں اور بلا لحاظ مذہب و ملت ،رنگ ،نسل ،علاقہ، زبان ایک ہیں۔ عذاب تو دوئی )الگ الگ ہونے(اور نفرت میں ہے کیونکہ محبت میں تو دوئی اور نفرت ہوتی ہی نہیں۔محبت کرنے والے خواہ کتنے ہی ہوں سب ایک ہوتے ہیں۔

دنیا میں جتنی بھی لڑائیاں, جھگڑے ,فساد ہوتے ہیں وہ دوئی )اور نفرت اور حقوق( کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اگر سب ایک ہوجائیں تو نفر ت ختم ہو جائے ، لوگ ایک دوسرے سے محبت کرنے لگیں ، ایک دوسرے کا احترام کرنے لگیں، ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے لگیں حتی کہ ایک دوسرے کی خاطر ایثار وقربانی دینے لگیں۔ اگر سب اپنا مفاد ترک کر کے دوسروں کا فائدہ کریں تو یہ زندگی بھی پر امن اور پر سکون بن جائے اور آخرت میں بھی جنت ملے اور خدا کا دیدار ہو۔یہ صرف اسی صورت میں ہوگا کہ ہم سب خدا کی پہچان کر لیں۔ اس سے دلی محبت کریں اور اس کے کنبے ، اس کی مخلوق کی خدمت کریں اور صحیح انسان بن جائیں۔ اور سچائی، ایمانداری، دیانتداری ،حقیقت شناسی،شرافت،انصاف،اخلاق اور نیکی و بھلائی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں تاکہ لڑائی ، جھگڑے، فساد، جنگیں، گناہ، پاپ، جرائم، جھوٹ، چوری،ڈاکہ،جوا،ظلم،زیادتی،زنا،قتل، نشہ،خودغرضی،حرص،حسد،لالچ،رشوت،سود اور ناانصافی وغیرہ ختم ہو جائے۔ اور پیار محبت، خلوص، ہمدردی، بھائی چارہ، اخلاق انصاف ،اصول،قانون کی پابندی،مساوات اور اعتدال ہو۔ اور سارے انسان باہم متفق ہوں اور پوری دنیا ایک وحدت ہو۔ یہی فطرت کی پکار ہے۔

تحریکِ انسسانیت فرقے واریت اور سیاست سے پاک سوچ ہے۔ اس میں محبت ہے، خلوص ہے۔ اور اس کا مقصد یہ ہے کہ تمام دنیا کے لوگ بلا امتیاز مذہب ،ملت، رنگ ،نسل، علاقہ، زبان اس میں شامل ہوں، آپس کی نفرتیں ختم کریں،ایک دوسرے سے محبت کریں اور ایک ہوں تاکہ دنیا میں لڑائی ،جھگڑے، فساد، جنگیں، جرائم اور برائیاں ختم ہوں اور نیکی ،بھلائی، سچائی ،ایمانداری اور دیانتداری پھیلے اور انصاف کا بول بالا ہو۔جھوٹ ختم ہو اور حقیقت ظاہر ہو۔ اخلاص اور بھائی چارہ ہو،مساوات اور اعتدال ہو اور دنیا میں امن اور زندگی خوشحال ہو۔ اور خدا خوش ہو۔ اور ہمیں سکون و جنت ملے۔

اے مسلمانو، آوَ، آوَ لو گو آوَ۔ اگر تم یہ خواہش رکھتے ہو کہ دنیا میں زندگی کا کوئی سب سے اچھا کام کر جائیں تو پھر آوَ، لوگو آوَ۔ خواہ تمہارا کو ئی سا فرقہ اور مذہب ہے اور کو ئی سا رنگ اور نسل ہے اور کوئی سا علاقہ اور زبان ہے۔ آوَ لوگو آوَ، آوَ کہ ہم سب انسان ہیں اور ہم سب کا خالق، مالک، رازق ایک اللہ ہے۔ آوَ ہم سب تصوف سیکھیں،اللہ کی پہچان کریں، حقیقت کی تلاش کریں اور سچائی پر چلیں۔ اور دقیانوسی اور پرانی باتیں چھوڑ دیں،عقل سے کام لیں۔باہمی نفرتیں ختم کریں۔ سب ایک دوسرے سے محبت کریں اور ایک ہوں۔مل کر رہیں اور بانٹ کر کھائیں۔ آپس میں نہ لڑیں اور اپنی زندگیوں کو پر امن اور پر سکون بنائیں۔ جب ہم نے مر ہی جانا ہے اور ساتھ کچھ نہیں لے کر جانا )سوائے خدا کی محبت اور نیکی بھلائی کے( تو پھر آپس میں کیوں لڑیں اور کیوں ایک دوسرے سے دوردور رہیں۔ ایک دوسرے کے قریب کیوں نہ آئیں اور ایک دوسرے سے محبت کیوں نہ کریں۔ اور مل کر اور ایک ہو کر کیوں نہ رہیں۔ ایک بابا آدم )اور ایک ماں حوا (کی اولاد ہونے کی وجہ سے بھائی بھائی کیوں نہ بنیں؟ اگر ہم ایک نہیں ہوتے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم نے ایک خالق, مالک, رازق کو نہیں مانا۔ اس طرح ہمارے عقیدہِ توحید میں نقص پیدا ہوتا ہے۔ اگر ہم الگ الگ رہتے اور ایک دوسرے سے نفرت کرتے اور آپس میں لڑتے ہیں تو پھر ہمیں دوئی اور نفرت کے عذاب) جہنم( سے کوئی نہیں بچا سکتا۔غور فرمائیں اور سوچیں،موت کا کوئی وقت نہیں۔ وہ کسی بھی وقت آ سکتی ہے۔ اس لیے توبہ کریں۔اب موقعہ ہے۔یہ وقت غنیمت ہے۔ زندگی دوبارہ نہیں ملتی۔پھر موقعہ نہیں ملے گا۔ لہذا آوَ،ہم سب اللہ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔تصوف سیکھیں) خدا کی پہچان کریں، اس سے محبت کریں اور مخلوق کی خدمت کریں( کیونکہ تصوف انسان کی سوچ کو صحیح کرتا ہے، اس کی درندگی کو مٹاتا ہے اور اسے حیوانیت سے نکال کر صحیح انسان بناتا ہے۔ اور تمام نبی،رسول،امام،ولی،گرو،اوتار اور مفکر انسانوں کو صحیح انسان بنانے اور انہیں اپنے خالق، مالک، رازق سے ملانے ہی تو آئے تھے۔ بس صرف دل کو سمجھانے کی بات ہے۔

اے انسانو، اے عوام و خواص، آوَ ہم صلح کر لیں کہ صلح اچھی چیز ہے۔ آو ہم صحیح اور نیک، شریف انسان بنیں اور)لوگوں کو روزی دینے اور امن پہنچانے میں( اللہ تعالٰی کے نائب بنیں) کہ اس نے آدم کو اپنا نائب کہا ہے( تاکہ فرشتے ہمیں سجدہ کریں۔ اب آپ ہی بتاوَ کہ اللہ تعالی کے نائب )انسان( کے ساتھ محبت کرنا اچھا ہے یا لڑنا؟ نبی پاک محمد صلی اللہ علیہ وا لہ وسلم نے اپنے ایک صحابی رضی اللہ عنہ کو فرمایا: اے ابوہریرہ ، میرا طریقہ یہ ہے کہ میں کسی سے بغض نہیں رکھتا، تم بھی کسی سے بغض نہ رکھو، سیدھے جنت میں جاوَ گے۔
مقصود گر نہ ہو وحدت مِلل
تو شرع و دین بت کدہِ تصورات

Talib Hussain Bhatti
About the Author: Talib Hussain Bhatti Read More Articles by Talib Hussain Bhatti: 33 Articles with 48441 views Talib Hussain Bhatti is a muslim scholar and writer based at Mailsi (Vehari), Punjab, Pakistan. For more details, please visit the facebook page:
htt
.. View More