انسان فطری طور پر
محبت پسند ہے اور دنیا میں محبت کا پیغام پھیلانے آیا ہے لیکن اس کے باوجود
دنیا کے بہت سے علاقوں میں ہر طرف نفرت کی وہ آگ بھڑک رہی ہے جس نے پوری
انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔۔۔ آخر کیوں؟ محبت کرنے والا انسان
نفرت کا شکار کیوں؟
کہتے ہیں کہ انسان فطری طور پر انسان دوست، امن پسند، محبت کرنے اور محبت
چاہنے والا ہے جبکہ “ یہی انسان جذبہ نفرت اپنے ارد گرد کے ماحول سے کشید
کرتا ہے“ بجا ارشاد ہے کہ “کسی بھی انسان کی فطرت نفرت کی طرف مائل نہیں
ہوتی اور نہ ہی یہ منفی رجحان یا جذبہ ، جذبہ محبت کی طرح ایک فطری جذبہ ہے
بلکہ یہ جذبہ یا منفی رجحان دیگر ناگوار و ناپسندیدہ رویوں کے ردعمل کے طور
پر پیدا ہونے والا منفی رجحان ہے“
کسی بھی انسان کے دل میں نفرت کا محرک بہت سی معاشرتی ناہمواریاں ہیں جو
کسی نہ کسی غم و غصہ، ظلم و ناانصافی ذلت و تحقیر، غیر مساویانہ رویوں، یا
پھر محرومیوں کے رد عمل کے نتیجے کے طور پر دلوں میں پنپتی ہے
جب کوئی محبت کا متلاشی محبت سے محروم رہ جائے یا پھر دیگر معاشرتی
ناانصافیوں کا شکار ہو جائے تو اس کے دل میں رفتہ رفتہ محبت کی آرزو کی جگہ
نفرت جڑ پکڑنے لگتی ہے جو آہستہ آہستہ نفرت و عداوت کے ایسی بھیانک آگ کی
صورت اختیار کر لیتی ہے جو کہ خود نفرت کا شکار ہونے والوں کے ساتھ ساتھ اس
نفرت کا باعث بننے والوں کے علاوہ بہت سی معصوم جانوں کو بھی اپنی خوفناک
لپیٹ میں لے کر بھسم کر دیتی ہے
نفرت و عداوت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اذیت و نقصان سے ہر ذی شعور
آگاہی رکھتا ہے پھر کیا وجہ ہے کہ انسان اس آگ سے انسانیت کو بچا نہیں پاتا
بلکہ نفرت کی یہ آگ دنیا میں پھیلتی ہی چلی جا رہی ہے کیوں اس بھڑکتی دہکتی
اور سلگتی آگ پر قابو نہیں پایا جا رہا، کیوں ابھی تک اس آگ کو بجھایا نہیں
جا سکا؟
دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں اور انسان کو قدرت کی طرف سے وہ قوت عطا کی
گئی ہے کہ وہ چاہے تو اس کائنات کو رضائے الٰہی سے تسخیر بھی کر سکتا ہے
دنیا میں کوئی مشکل ایسی نہیں جس کو آسان کرنے کی تدبیر انسان کے پاس نہ ہو،
کوئی مسئلہ ایسا نہیں جس کو حل کرنا انسان کے بس میں نہ ہو صرف یقین کی
دولت، سچی لگن، قوت ارادی، محنت اور تدبیر سے کام لیا جائے تو سب کچھ آسان
ہے سب کچھ ممکن ہے
اسی طرح نفرت کی بھڑکتی پنپتی دہکتی سلگتی آگ کو ٹھنڈا کرنا بھی خود انسان
ہی کے ہاتھ میں ہے اس کے لئے انسان کو اپنے فطری جذبہ محبت کو جذبہ نفرت پر
حاوی کرنے کے لئے اپنے اندر سے ہر قسم کے منفی رویوں کو ختم کرنا ہوگا اور
مثبت رجحانات پر اپنی طبیعت کو مائل کرنا ہو گا کوئی وجہ نہیں کہ وہ اپنی
محبت کی طاقت سے نفرت کی آگ پر غالب نہ آسکے اس آگ پر قابو نہ پا سکے
نفرت کی آگ پر حاوی آنے کے لئے پہلے ہر انسان کو خود اپنے ماحول سے پیدا
شدہ منفی رجحانات کا خاتمہ کرنا ہوگا اور اپنی زندگیوں کو مثبت رجحانات کے
تابع کرنا ہو گا، بہت سے معاملات میں اپنی نام نہاد انا کے بت کو توڑتے
ہوئے صبروتحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا، درگزر کی عادت کو اپنانا ہوگا دوسروں
کی دانستہ اور نادانستہ طور پر سرزد ہوجانے والی کوتاہیوں سے صرف نظر کرتے
ہوئے دوسروں کو معاف کردینے کا ظرف پیدا کرنا ہوگا، اگر آپ یہ سب کرسکتے
ہیں اور یقیناً کسی بھی انسان کے لئے یہ سب کر گزرنا مشکل یا ناممکن نہیں
ہے اگر ہم چاہیں تو دوسروں کے ناپسندیدہ یا منفی رویوں کے ردعمل کے طور پر
پیدا ہونے والے غم و غصہ کو خندہ پیشانی سے برداشت کرتے ہوئے اپنے دل کو
نفرت کی آگ سے محفوظ رکھ سکتے ہیں جبکہ ہم جانتے ہیں نفرت کی یہ آگ نہ ہمیں
کوئی فائدہ دے سکتی اور نہ ہی اس سے انسانیت کی خدمت اور بھلائی کا کام لیا
جا سکتا ہے اپنے غصے پر قابو پانا سیکھ لیں تاکہ نفرت کی آگ کو مزید پھیلنے
سے روکا جا سکے انسان کی یہ کوشش بالآخر ایک نہ ایک دن دنیا سے نفرت کی آگ
کا خاتمہ کر سکتی ہے اور دنیا کو امن و محبت کا گہوارہ بنا سکتی ہے |