انتخابات میں کئی بڑے برج الٹ گئے

عام انتخابات کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج ہفتہ کی شب دیر گئے آنا شروع ہوگئے تھے جس میں مسلم لیگ ن برتری کی طرف گامزن نظر آرہی تھی جب کہ سابق کرکٹر عمران خان کی خصوصاً نوجوانوں میں مقبول سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف بھی اچھا اسکور کرنے میں کامیاب ہوتی دکھائی دیتی تھی۔

سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سابق وفاقی وزراء احمد مختار، قمر زمان کائرہ، فردوس عاشق اعوان، نذر محمد گوندل، ندیم افضل گوندل، ثمینہ خالد گھرکی، صمصمام بخاری اور امتیاز عالم گیلانی اپنی نسشتیں نہ بچا سکے۔
 

image


پیپلز پارٹی کے ہی سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی گو کہ خود تو نااہل قرار دیے جانے کے بعد انتخابات میں امیدوار نہیں تھے لیکن انھوں نے اپنے تینوں بیٹوں کو میدان میں اتارا تھا لیکن یہ تینوں سپوت بھی کامیابی کا منہ نہ دیکھ سکے۔ صوبائی اسمبلی کے لیے گیلانی کے سب سے چھوٹے بیٹے کو گزشتہ ہفتے انتخابات سے دو روز قبل نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں۔

سابق حکمران جماعت کی وزیرخارجہ حنا ربانی کھر بھی انتخابات بھی حصہ نہیں لے رہی تھیں اور اس نشست پر ان کے والد ملک ربانی کھر کھڑے تھے لیکن وہ بھی کامیاب نہ ہوسکے۔
 

image


پنجاب میں پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر مقرر ہونے والے میاں منظور وٹو اپنی قومی و صوبائی اسمبلی کی کوئی نشست حاصل نہ کرسکے جب کہ اسی صوبے میں ’جیالا وزیراعلیٰ‘ کا نعرہ لگانے والے رانا ریاض کو بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

صوبہ سندھ کی اسمبلی کے لیے غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کو برتری حاصل ہے۔

مرکز میں سابق حکمران اتحاد میں شامل جبکہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکمراں جماعت عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اس انتخاب میں بری طرح ناکام ہوئی۔ اس کے سربراہ اسفند یار ولی اپنے آبائی حلقے سے ہار گئے جب کہ سابق وفاقی وزیر غلام احمد بلور اور صوبائی وزیراطلاعات میاں افتخار حسین بھی شکست سے دوچار ہوئے۔
 

image


خیبر پختونخواہ میں غیر سرکاری نتائج کے تحت تحریک انصاف سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرسکی ہے۔

سابقہ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان ٹیکسلا کی ایک نسشت این اے 53 سے ہار گئے لیکن این اے 52 سے اپنی ایک نشست بچانے میں کامیاب رہے۔

پاکستان مسلم لیگ ق بھی ان انتخابات میں تیزی سے ناکامی کی طرف جارہی ہے جب کہ متحدہ قومی موومنٹ کراچی سے اپنی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
 

image


اسی طرح سابقہ ادوار کے دو وزرائے خارجہ خورشید محمود قصوری اور شاہ محمود قریشی جو تحریک انصاف میں شامل ہوگئے تھے اپنے اپنے حلقوں میں ناکام ہوئے لیکن شاہ محمود قریشی ایک نشست حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

متعدد بار وفاقی وزیر رہنے والے شیخ رشید احمد تقریباً دس سال بعد راولپنڈی کے حلقے سے قومی اسمبلی کی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ آخری بار 2002ء کے انتخابات میں انھوں نے یہاں سے انتخاب جیتا تھا لیکن پھر 2008 کے عام انتخابات اور 2010ء کے ضمنی انتخاب میں انھیں یہاں سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔

   

YOU MAY ALSO LIKE:

Pakistan’s national election on Saturday is an historic event – the country’s first transfer of power from one civilian government to another. Whoever leads the party that wins the most parliamentary seats in this high-stakes – and far too violent – campaign will have a considerable challenge building up this shaky democracy in a troubled region.