دولت

دولت: دولت کے نام اور انسانی زندگی میں دولت کی اہمیت و افادیت اور ضرورت سے کون واقف نہیں دولت کے بغیر زندگی کی گاڑی کا پہیہ چلانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے دولت ہی انسان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کا سب سے اہم ذریعہ ہے دولت نہ ہو تو انسان نہ ہی محبت کے قابل رہتا ہے اور نہ ہی انسانی معاشرے میں ایسے شخص کو عزت و قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا

اگرچہ ہماری مذہبی تعلیمات کے مطابق عزت و وقار کا معیار تقویٰ ہے نہ کہ دولت لیکن اس کے باوجود دیگر معاشروں کی طرح ہمارے معاشرے میں بھی دولت کو عزت و حرمت کا خود ساختہ معیار قرار دے دیا گیا ہے جو عملی طور پر صاف دکھائی دیتا ہے چاہے کوئی زبانی کلامی تسلیم کرے یا نہ کرے

یہ حقیقت ہے کہ جس کے پاس دولت ہے چاہے اخلاق و کردار کے حوالے سے اس کی ذات میں کتنی بھی خامیاں ہوں انہیں نظر انداز کرتے ہوئے اسے مسند تعظیم پر بٹھایا جاتا اور خلعت عظیم سے نوازا جاتا ہے چاہے وہ اخلاقی اعتبار سے اس مقام کا مستحق ہو یا نہ ہو

جبکہ بیچارے غریب غربا سفید پوش جو محنت و مشقت کر کے بمشکل اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرتے ہیں کوئی ان کی بات تک سننے پر راضی نہیں ہوتا چاہے ان میں وہ تمام خوبیاں موجود ہوں جو تقوٰی کے معیار پر پورا اترتی ہیں

یہ صورت حال صرف افراد تک محدود نہیں ہے بلکہ اقوام و ممالک بھی اس سے مبرا نہیں نام نہاد ترقی یافتہ ممالک بھلے ہی شدید بھیانک جرائم کا شکار رہیں انہیں اس طرح منظر عام پر نہیں لایا جاتا جس قدر کسی غیر ترقی یافتہ یا ترقی پذیر ممالک کے چھوٹے چھوٹے واقعات کو (جن میں ہمارا ملک بھی شامل ہے) دنیا بھر میں خوب اچھالا جاتا ہے جس کے باعث کسی بھی ملک کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچتا ہے جو کھلا غیر مساویانہ رویہ ہے اور ہمارا ملک تو بطور خاص اس رویے کا شکار ہے

بات ہو رہی تھی دولت کی، دولت دو قسم کی ہوتی ہے ایک مادی دولت اور ایک روحانی دولت مادی دولت میں روپیہ پیسہ، زمین و جائداد، مال و منال اور قیمتی ساز و سامان شامل ہے اور یہ مادی دولت دنیا داری نبھانے کے لئے بہت ضروری ہے اس کے بغیر دنیا کا ہر کام ادھورا ہے آج کے دور کا انسان اپنی اشیائے خوردو نوش، لباس ، تعلیم اور رہائش جیسی بنیادی ضروریات روپے پیسے کے عوض ہی پوری کرتا ہے روپے پیسے کے بغیر ان ضروریات کے پورا ہونے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا

دنیا کا نظام بہتر طریقے سے چلانے کے لئے مادی دولت کی اہمیت مسلم ہے اور جس کے حصول پر معاشرے کے تمام افراد کا یکساں حق ہے لیکن یہ حق چند لوگوں کے پاس حد سے زیادہ ہے جبکہ بیشتر افراد اس حق سے تقریباً محروم ہیں ایسا کیوں ہے؟

اس کی بہت سی وجوہات ہیں پہلی وجہ تو یہ کہ پھل وہی پاتا ہے جو محنت کرتا ہے درست! لیکن اس کا اہم سبب دولت کی غیر مساویانہ تقسیم کا عمل ہے جس کے باعث امیر آدمی امیر تر اور غریب آدمی غریب تر ہوتا جا رہا ہے اگر ہمارے ملک میں دولت کی تقسیم کا عمل اسلامی معاشیات کے اصولوں کے عین مطابق عمل میں لایا جائے تو یقینی طور پر اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے

سرمایہ داروں کے سرمائے میں مستحقین کا حصہ ہے اور ان کے لئے یہ حصہ پوری ایمانداری کے ساتھ اپنا فرض اولین سمجھتے ہوئے ادا کرنا ضروری ہے سرمایہ دار اس دولت کو اپنی ذاتی ملکیت سمجھ کر سانپ بن کر اس دولت پر بیٹھے رہے تو یہی دولت آخر انہیں اس خسارے سے دوچار کرنے کا سبب بنتی ہے جس کا وہ تصور بھی نہیں کرتے

حقدار کو حق نہ ملے تو انتشار یقینی ہوتا ہے لہٰذا دولت کی تقسیم کا عمل تسلسل سے تمام افرد معاشرہ میں پورے حق کے ساتھ چلتا رہنا چاہیے بصورت دیگر دولت کی یہ غیر مساویانہ تقسیم معاشرے میں اس قدر بھیانک انتشار کا شکار بنتی ہے کہ جس کے نقصان کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے اب بھی وقت ہے کہ معاشرے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر قابو پالیا جائے اور دولت کی تقسیم کا عمل اسلامی نظام معیشت کے مطابق عمل میں لایا جائے تاکہ مزید بگاڑ کا سدباب کیا جا سکے

اسکے لئے اس نظام معیشت کو عملی طور پر نافذ کرنے کے لئے افراد معاشرہ میں اسلامی نظام معیشت سے آگاہی کو عام کیا جانا چاہیے کیونکہ ابھی بھی ایسے بہت سے سرمایہ دار ہیں جو اس نظام سے بالکل نابلد ہیں اور دولت کو کلی طور پر اپنی ملکیت اور اپنا حق سمجھتے ہیں

دولت کی اسی غیر مساویانہ تقسیم میں افراط و تفریط کا یہ عالم ہے کہ کہیں تو دو افراد کی رہائش کے لئے بڑے بڑے بنگلے تعمیر کئے جاتے ہیں اور کہیں دس افراد کا کنبہ ایک کمرے کا مکان تعمیر کرنے کے قابل بھی نہیں سڑکوں، پارکوں اور فٹ پاتھوں پر رات بسر کرتے لاکھوں بے گھر افراد معاشرے میں دولت کی غیر مساویانہ تقسیم کا منہ بولتا ثبوت ہیں جو کہ مسلمان، پاکستانی اور انسانیت کے حوالے سے مشترکہ طور پر ہم سب کے لئے انتہائی ذلت و شرمندگی کی بات ہے

اور اس کا ایک ہی حل ہے کہ ہم دولت کو اسلامی نظام معیشت کے اصولوں کے مطابق قرآن پاک کی تعلیمات کے مطابق رائج کریں تو بہت ممکن ہے کہ یہ دلدوز مناظر دیکھنے سے جان چھوٹ جائے جو ہم آئے روز سڑکوں پر دیکھتے ہیں

روحانی دولت: مادی دولت کا ذکر تو ہو چکا اب بات ہے روحانی دولت کی چونکہ انسان دو زندگیاں گزارتا ہے ایک مادی اور ایک روحانی، جب تک مادہ میں روح نہ ہو مادہ بے حیثیت ہے، انسان میں روح نہ رہے تو انسان محض مٹی کے بے جان پتلے کے سوا کچھ نہیں جس طرح مادی زندگی کو بہتر طریقے سے گزارنے کے لئے مادی دولت درکار ہے اسی طرح روح کی پرورش کے لئے روحانی دولت بھی روح کی اہم ضرورت ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ روحانی دولت کیا ہے؟

جس طرح دنیا میں دنیاوی دولت کام آتی ہے اسی طرح روحانی دولت روحانی زندگی میں کام آتی ہے دنیاوی دولت چاہے جتنی زیادہ ہو دنیا چھوٹتے ہی سب کی سب انسان کا ساتھ چھوڑ دیتی ہے اور اس زندگی میں کسی کام کی نہیں جو انسان کی اصل زندگی ہے جبکہ روحانی دولت انسان کی روح کے ساتھ اسکی ہمسفر بن کر پرواز کرتی ہے اور اسکا سفر آخرت پرسکون بناتی ہے

انسان اپنی اصل زندگی کو یکسر فراموش کر کے اپنا وقت اور توانائیاں عارضی زندگی کی آسائشوں کے لئے جتن کرنے میں صرف کرتا رہتا ہے اور روحانی اور اصلی زندگی کی آسائشوں کا سامان اکٹھا کرنے کی کوشش نہیں کرتا جبکہ یہی وہ دولت ہے جو ہمیشہ اس کے کام آئے گی

روحانی دولت وہ دولت ہے جو ہماری روح کی پرورش کرتی ہے ہماری روح کو سکون دیتی ہے اور عالم ارواح میں ہمیں سختیوں سے بچاتی ہے ہمارے لئے جنت کے راستے تک رسائی میں آسانیاں پیدا کرتی ہے
مادی دولت کیسے حاصل کی جاتی ہے

انسان دنیا میں رہ کر جو نیک اعمال کرتا ہے وہی اس کی روحانی دولت ہے اور یہ دولت حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کو پورا کرنے سے ہاتھ آتی ہے دولت کے بدلے دولت ہر کوئی خرید لیتا ہے لیکن نیک اعمال سمیٹنے کی سعادت وہی حاصل کرتے ہیں جو اپنی زندگی اللہ کی کتاب قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق بسر کرتے ہیں جو اسمہ حسنہ کی پیروی کرتے ہیں دینی و دنیاوی تمام معاملات میں اپنے رب کی رضا کے مطابق اپنے افعال و اعمال سر انجام دیتے ہیں اور ہر دو حقوق و فرائض پورے ایمان اور خلوص سے ادا کرتے ہیں

دنیا کے لئے مادی دولت ضرور حاصل کریں لیکن دھیان رہے کہ اس دولت کی طلب کہیں آپ کو روحانی دولت سے محروم نہ کر دے ہر دو مائع میں توازن رکھیں یہ توازن ہی معاملات میں بہتری کا ذریعہ ہے مادی دولت کا حصول آپ کا حق ہے اور روحانی دولت کا حصول آپ کا فرض آپ کی ذمہ داری اور آپ کی اپنی بھلائی ہے اس لئے کسی صورت خود کو روحانی دولت کے حصول سے محروم نہ ہونے دیں کہ یہی انسان کی اصلی دولت ہے
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 456727 views Pakistani Muslim
.. View More