قومی یکجہتی

انسان کو سماجی جانور کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، وہ نہ سماج سے بے تعلق رہ سکتا ہے اور نہ سماج کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے۔ انسان کی بنیادی ضرورت ہی ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہنے میں اور اتحاد، اتفاق ہے۔ اس طرح معاشرہ کا اجتماعی تصور پیدا ہوتا ہے۔ قوم کے افراد مل جل کر رہیں تو قومی یکجہتی قومی ترقی کا سبب بنتی ہے۔

آج پاکستانی قوم جتنی بھی مشکلات کا شکار ہے اس کا یہی سبب ہے کہ عوام منتشر ہے۔ اس میں نہ فکری اتحاد باقی ہے اور نہ عملی۔ مختلف گروہوں اور فرقوں میں بٹی قوم نے خود کو ذیلی فرقوں اور گروہوں میں تقسیم کر لیا ہے۔ مغرب والے اس بات کو لے کر ہمارا مذاق اڑاتے ہیں تو پھر کیوں شرم سے ہماری نگاہیں جھک جاتی ہیں۔ مسلمان ہونے کے ناطے اسلام نے جو سبق اتحاد اور یکجہتی کا ہمیں دیا تھا وہ خود ہی ٹوٹ پھوٹ کر ایک کمزور قوم بنتی جا رہی ہے، ہم اپنے مسائل کا رونا تو بڑے زور و شور سے روتے ہیں، لیکن کبھی ان کو حل کرنے کی کوشش نہیں کر پاتے۔

آج دنیا میں مسلمانوں میں کوئی اتفاق نہیں ہے جس کی وجہ سے غیر اسلامی ریاستیں ہم پر قابض ہوتی جا رہی ہیں، جتنا برا وقت آج مسلمانوں پر آیا ہوا ہے اس کا سبب یہی ہے کہ ہم خاموش تماشائی کی طرح دور سے تماشا دیکھتے رہتے ہیں اور امریکہ اپنی من مانی کر رہا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے “پتے درختوں پر ہرے بھرے اچھے لگتے ہیں لیکن کوئی پتہ ٹوٹ کر زمین پر آگرے تو سوکھ جاتا ہے اور پاؤں کے نیچے کچلا جاتا ہے۔“ اگر آج بھی مسلمان ایک ہو جائیں تو ناقابل تسخیر ملت بن سکتے ہیں اور دشمن کے لئے ناقابل تسخیر قوت بن جائیں ۔

ہمارے بزرگوں کے لئے آزادی کا حصول جتنا اہم تھا ہمارے لئے اسے برقرار رکھنا اسی قدر اہم ہے استحکام پاکستان اسی راز میں پوشیدہ ہے کہ ہم جان و مال اور دل سے اپنے پیارے پاکستان سے محبت کریں، متحد رہیں اور پوری ایمانداری کے ساتھ اس کے فرائض پورے کریں۔

سندھی ہیں بلوچی ہیں پشتو ہیں یا پنجابی ہیں
رہنے والے اس میں سب ہی کہلاتے پاکستانی ہیں
مل جل کر تمام تفرقات بھلا کر قدم سے قدم ملانے ہیں
ہم زندہ قوم ہیں پائندہ قوم ہیں یہ باتیں دنیا کو بتلانی ہیں
Huma Imran
About the Author: Huma Imran Read More Articles by Huma Imran: 12 Articles with 20987 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.