رجحانات

رجحانات: رجحانات رجحان کی جمع ہے جس کے معنی میلان، رغبت، جھکاؤ اور رجوع کے ہیں ابتداﺀ سے ہی تجسس انسان کی فطرت میں شامل رہا ہے اور یہ تجسس ہی ہے جو انسان کو ہر آن غور و فکر پر اکساتا رہتا ہے ظاہری طور پر اس تجسس کے نتیجے میں انسان کو اپنے ارد گرد بہت کچھ دکھائی دیتا ہے جن میں ارد گرد کا ماحول، مظاہر فطرت، اور انسانی زندگی میں وقتا فوقتاً درپیش آنے والے حالات و واقعات ہیں اور یہ سب مل کر انسان کو اپنی طرف مائل کرتے رہتے ہیں اسی چیز کو عام زبان میں فطری میلان یا رجحان طبع کہا جاتا ہے

رجحانات دو قسم کے ہوتے ہیں منفی رجحانات اور مثبت رجحانات
منفی رجحانات وہ ہوتے ہیں جو انسانی شخصیت میں بگاڑ پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں جبکہ مثبت رجحانات انسانی شخصیت کو بنانے اور سنوارنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں

منفی رجحانات انسان کو برائی کی سمت اکساتے ہیں جبکہ مثبت رجحانات انسان کو برائی سے بچاتے ہوئے نیکی کی منزل تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں

دیکھنا یہ ہے کہ یہ رجحانات کس طرح انسانی شخصیت پر حاوی ہوتے ہیں اور کس طرح انسان کی شخصیت کی تکمیل میں معاونت کرتے ہیں

رجحان میلان٬ طبع، رغبت، رجوع و مراجعت، فطری جھکاؤ یعنی طبعیت کا کسی سمت مائل ہونا جھکنا یا رجوع کرنا، ہر انسان کی فطرت ہے کہ وہ کسی نہ کسی چیز سے کسی جذبے سے کسی خیال سے اور کسی بات سے ضرور متاثر ہوتا ہے اور یہ تاثر ہی انسان کو کسی سمت راغب کرنے یا جھکنے پر مجبور کرتا ہے یہی نہیں انسان کا اپنا ماحول اور درپیش آنے والے حالات و واقعات بھی انسانی فطرت پر اثر انداز ہوتے ہیں جو انسان کی طبعیت کو طرف راغب کرتے ہوئے انسان میں مختلف رجحانات کو پروان چڑھاتے ہیں یہی رجحانات انسان کی فطرت اور مزاج پر اثر انداز ہوتے ہیں نا صرف ماحول اور حالات و واقعات بلکہ اپنے معاشرے میں موجود چند انفرادی اور غیر معمولی شخصیات کی طرف بھی سے بھی انسان رغبت محسوس کرتا ہے

یہی انسان کی فطرت ہے کہ وہ تا حیات اپنے ماحول سے اپنے ارد گرد کی اشیا سے، حالات و واقعات سے، جذبات و خیالات سے شخصیات سے کچھ نہ کچھ اثر ضرور لیتا رہتا ہے اور یہ اثرات ہی انسان میں مختلف رجحانات کے پیدا کرنے کا سبب ہے یہی رجحانات انسان کی شخصیت کی تشکیل کرتے ہیں

رجحان طبع یا قطری میلان یعنی فطرت کا جھکاؤ رغبت اور مراجعت یا رجوع کرنا
چونکہ انسان فطری طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہنے کا عادی ہے اسی لیے انسان کو معاشرتی حیوان کہا گیا ہے انسان معاشرے سے اور معاشرہ انسانوں سے مل کر تکمیل پاتا ہے اگر انسان نہ ہو تو کوئی معاشرہ وجود میں نہیں آ سکتا اور نہ ہی انسانوں کے بغیر کسی معاشرے کا تصور کیا جا سکتا ہے انسان معاشرے کی بنیادی اکائی ہے اور انسان کے بغیر کوئی معاشرہ وجود میں نہیں آسکتا

انسان اپنے معاشرے پر اور معاشرہ افراد پر کسی نہ کسی حوالے سے اثر وقت کے ساتھ ساتھ اثر انداز ہوتے رہتے ہیں افراد معاشرہ اپنے ارد گرد کے ماحول طرز معاشرت اور مختلف اوقات میں درپیش آنے والے حالات و واقعات سے متاثر ہوتے رہتے ہیں اور یہی اثر انسان کی شخصیت کو بناتا سنوارتا یا بگاڑتا ہے بنانے اور سنوارنے کی حد تک تو بات درست ہے لیکن بات اگر شخصیت کے بگاڑ کی ہو تو انسان سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ ایسا کیوں ہوا کیونکہ ایک فرد کا نقصان گویا پورے معاشرے کا نقصان ہے جس طرح جسم میں بننے والا ایک چھوٹا سا زخم آہستہ آہستہ ناسور بن کر جسم کو بالکل ناکارہ بنا دیتا ہے اسی طرح انفرادی بگاڑ رفتہ رفتہ اجتماعی بگاڑ کی صورت اختیار کرتا چلا جاتا ہے اور اگر بگاڑ کی صورت پر بروقت قابو نہ پایا جائے تو پورا معاشرہ سنگین بگاڑ کا شکار ہو کر تبا ہ و برباد ہو جاتا ہے سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ اس بگاڑ کی کیا وجوہات ہیں اور ان پر کس طرح قابو پایا جا سکتا ہے

اس کی وجہ انسان کا فطری میلان و رجحان کے اثرات ہیں جنہیں انسان اپنے معاشرے اور ماحول کے زیر قبول کرتا ہے یہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ اپنے ارد گرد جو کچھ دیکھتا اور محسوس کرتا ہے اس سے ضرور متاثر ہوتا ہے اور یہ اثر ہی انسانی شخصیت میں مختلف رجحانات پیدا کرنے کا باعث ہیں

رجحانات دو قسم کے ہوتے ہیں منفی رجحانات اور مثبت رجحانات، انسانی شخصیت پر ان رجحانات کی نوعیت کے اعتبار سے متضاد اثرات مرتب ہیں منفی قسم کے رجحانات انسان کی شخصیت کو بری طرح سے مسخ کر دیتے ہیں اور شخصیت میں بگاڑ پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں اور یہ منفی رجحانات کیا ہوتے ہیں اور کیسے انسان میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں منفی رجحانات وہ ہیں جو انسان میں ہر قسم کی برائی پیدا کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں جن میں جھوٹ، خود غرضی ، لالچ ، ہوس شامل ہیں

منفی رجحانات معاشرے میں بڑھتی ہوئی ناانصافیوں، ظلم و زیادتی ، اور غیر مساویانہ رویوں کے نتیجے کے طور پر سامنے آتے ہیں جو افراد معاشرہ میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت و حقارت، لالچ، جھوٹ، چوری لڑائی جھگڑوں جیسی مزید برائیوں کی سمت رغبت کا باعث بنتے ہیں جو کہ معاشرے میں شدید انتشار اور تناؤ کی کیفیت پیدا کرتے ہیں اور انسان کو برائی پر اکساتے ہیں ان میں خود غرضی، لالچ، ہوس، غرور و تکبر، ظلم و زیادتی، ناانصافی اور غیر مساویانہ رویے شامل ہیں

جبکہ مثبت رجحانات افراد معاشرہ کے دل میں مثبت اور تعمیراتی جذبات و خیالات کو ابھارتے ہیں جن میں ایک دوسرے کے ساتھ نیکی و بھلائی کی ترغیب، دوسروں کی مدد کرنا، عدل و مساوات قائم کرنا، اپنے فرائض و ذمہ داریوں کو سمجھنا اور باحسن و خوبی نبھانا، دوسروں کے جذبات و احساسات کا اور حقوق کا خیال رکھنا شامل ہیں

یہی وہ خصوصیات ہیں جو انسان میں مثبت رجحانات کی پرورش کا ذریعہ بنتی ہیں اگر معاشرے میں مثبت رجحانات پرورش پانے لگیں تو ہر برائی کا جڑ سے خاتمہ ہو جائے معاشرے میں امن و محبت کے جذبات پروان چڑھنے لگیں، عدل و مساوات اور اخوت و بھائی چارہ کا دور دورہ ہو، جس معاشرے میں مثبت رجحانات کے زیر اثر مثبت خصوصیات پروان چڑھنے لگیں وہی معاشرہ مثالی معاشرہ کہلاتا ہے

یہ ان تمام باشعور افراد معاشرہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے میں پنپنے والے منفی رجحانات کے خاتمے کے لئے اقدامات سے متعلق دیگر افراد معاشرہ میں شعور بیدار کریں اور اس کے لئے سب کو مل کر سوچنا ہے کہ کیا حکمت عملی تشکیل دی جائے کہ افراد معاشرہ سے منفی رضحانات کا خاتمہ ہو اور مثبت رجحانات پروان چڑھائے جا سکیں

کوئی کام مشکل نہیں اگر دل میں اردہ ٹھان لیا جائے قوت ارادی٬ سچی لگن، ایمان کامل، مستقل مزاجی، جہد مسلسل ہو تو ہر مقصد میں حائل تمام رکاوٹیں رفتہ رفتہ ہٹتی جائیں گی اللہ کا نام لیکر کسی کام کا ارادہ تو کریں جلد یا بدیر کامیابی ضرور حاصل ہو گی
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 488671 views Pakistani Muslim
.. View More