شاعر مشرق، حکیم الامت ڈاکٹر علامہ اقبال نے فرمایا تھا
کہ
افغانیوں کی غیرتِ دیں کا ہے یہ علاج
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو
حقیقت تو یہ ہے کہ عشق محمد مصطفیٰ ﷺہر سچے مسلمان کا جز ایمان ہے۔ اقبال
نے تو روح محمد اور افغانیوں کا علامتی ذکر کیا دراصل روح محمد ہی مسلمانوں
کی وہ طاقتِ ایمانی ہے جو عشقِ مصطفیٰ میں جانبازی کا سب سے مضبوط اور مقدس
جواز فراہم کرتی ہے۔ ایک منظم سازش کے تحت کبھی امریکا کا ملعون پادری قرآن
مجید کے نسخے جلاتا ہے اور کبھی 17 ستمبر 2012ءکو امریکا میں ہمارے پیارے
نبی حضرت محمد ﷺ کی توہین پر مبنی فلم یوٹیوب پر اَپ لوڈ کردی جاتی ہے۔ اس
طرح مکمل شرانگیزی کے ذریعے عاشقان مصطفیٰ کے جذبات کو مشتعل اور مسلمانوں
کی غیرت دین کو للکارا جاتا ہے۔ مسلمان خواہ کتنا ہی بدعمل کیوں نہ ہو لیکن
ناموس رسالت کے لئے جان دینا یا لینا سعات سمجھتا ہے اس وجہ سے مسلمان چاہے
وہ دنیا کے جس حصے میں بھی رہتا ہے تشویش میں مبتلا ہے۔ تمام اسلامی ممالک
میں اس فلم پر عوام میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے جس کا وہ برملا اظہار
بھی کررہے ہیں چند اسلامی ممالک نے عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے
سفارتخانے سے سفیر کو طلب کرکے اس سے بازپرس بھی کی ہے۔ حکومت پاکستان کی
بار بار درخواست کے باوجود یوٹیوب سے ابھی تک گستاخانہ مواد نہیں ہٹایا گیا۔
اگر یہ مواد ہٹا لیا جائے تو یوٹیوب کی بندش ختم کی جاسکتی ہے لیکن مغربی
دنیا ایسا کرنے کو تیار نہیں۔ اس کی ہٹ دھرمی دیکھئے کہ یوٹیوب سے متنازعہ
فلم ہٹانے کی بجائے اس کا کچھ حصہ گوگل پر بھی اپ لوڈ کردیا ہے۔ اسی بناءپر
پی ٹی اے اور دیگر حکام سے مذاکرات کے لئے ویب سائٹ سرچ انجن گوگل کے
نمائندوں کا دورہ پاکستان سکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر منسوخ کردیا گیا۔ اس
فلم کےخلاف پاکستان سے بڑھ کر مصر اور دوسرے ممالک میں شدید احتجاج ہواحتیٰ
کہ لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں ایک مشتعل ہجوم نے امریکی قونصل خانے کی
عمارت پر راکٹ گرنیڈ فائر کیے تھے اور اس پر دھاوا بول دیا تھا جس کے نتیجے
میں متعین امریکی سفیر اور تین سفارتکار ہلاک ہو گئے تھے۔ امریکی سفیر
کرسٹوفر اسٹیونز قونصل خانے پر حملے میں مارے گئے تھے دو امریکی سفارتکار
”سیف ہاﺅس“ پر فائرنگ کے واقعہ میں مارے گئے، دو قونصل خانے پر حملے میں
ہلاک ہوئے تھے اور بارہ سے سترہ کے درمیان افراد زخمی ہوئے۔ توہین اسلام
اور رسالت مآب کی شان میں گستاخانہ کرداروں پر مبنی امریکی فلم پر عالم
اسلام کی جانب سے سخت ردعمل تو فطری بات ہے لیکن مغربی مبصرین کے خیال میں
متنازع فلم نے القاعدہ جیسی شدت پسند تنظیموں کو اسلام کے دفاع اور تحفظ
ناموس رسالت کے لئے جہاد کے نام پر ایک مرتبہ پھر سے مغربی مفادات پر حملوں
کا فراہم کیا ہے۔
پاکستان میں بھی یوٹیوب پر گستاخانہ مواد اپ لوڈ کیے جانے کے بعد اس وقت کے
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی ہدایت پر یوٹیوب کو بند کردیا گیا تھا اور اس
سلسلے میں راجہ پرویز اشرف نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کو ہدایت کی
تھی کہ ملک بھر میں یوٹیوب کی سروسز کو فوری طور پر بند کردیا جائے کیونکہ
یوٹیوب کی جانب سے اس مواد کو ہٹائے جانے سے انکار کے بعد اس کو جاری رکھنے
کا کوئی جواز نہیں رہ جاتا۔ حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کا گستاخانہ مواد کسی
صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جب تک یوٹیوب گستاخانہ مواد ہٹا نہیں
دیتا پاکستان میں پابندی برقرار رہے گی۔ پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاکستان
ٹی کمیونیکیشن اتھارٹی کو فوری طور پر ملک میں انٹرنیٹ سے ہمارے پیارے نبی
پر متنازع فلم کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ حیرت کی بات ہے کہ اتنا عرصہ گزرنے
کے باوجود انفارمیشن منسٹری جدید فلٹر کے استعمال سے اس مواد کو ابھی تک
نہیں ہٹا سکی حالانکہ کئی دیگر ممالک جدید آلات اور فلٹر کے ذریعے اس مواد
کو ہٹا چکے ہیں کیونکہ یوٹیوب کی بندش کا فیصلہ قوت ایمانی کا مظاہرہ اور
تقاضہ تھا مگر اب اس کی بندش سے ریسرچ اور ابلاغ کا دیگر کام متاثر ہونے سے
بچانے کے لئے گستاخانہ مواد کو ہٹانا انتہائی ضروری ہے ورنہ جب تک یہ مواد
یوٹیوب سے ہٹایا نہیں جاتا اس وقت تک یوٹیوب پر بندش بھی برقرار رکھنا
تقاضا ایمان اور ہماری مجبوری بھی ہے۔ |