انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف
المخلوق بنایا تمام مخلوقات سے افضل اللہ رب العزت کی اطاعت و بندگی کے لیے
فرشتے ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں کوئی قیام میں ،کوئی رکوح اور کوئی سجود میں
مگر اللہ تعالیٰ نے دیگر بھی تمام مخلوق سے انسان کو افضل قرار دیا یہ
یقینا ہم سب کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے یہاں تک ہی محدود نہیں اللہ تعالیٰ
نے قرآن کریم میں انسان و نبی پاک ﷺ کی امت کی تعریف کی تم بہترین امت ہو
ہر دو اعزاز ہمارئے لیے کسی بہت بڑئے سرٹیفکیٹ سے کم نہیں یہ دنیا کا
بادشاہ انسان کی تعریف نہیں کر رہا یہ بادشاہوں کا بادشاہ ہماری تعریف کر
رہا ہے اگر کوئی بڑا آدمی ہماری تعریف کرئے تو ہم پھولے نہیں سماتے فلاں
وزیر نے میری تعریف کی جب پیغام ملتا ہے تو ہم اسی سے بار بار پوچھتے ہیں
کیا کہا تھا کس طرح کہا تھا؟اور کون کون تھا؟حتیٰ کے ہماری خوشی کی انتہا
نہیں رہتی اور کوشش ہوتی ہے کی گی تعریف کی تھوڑی تشہر زیادہ لوگوں میں ہو
جائے تو بہتر ہے مگر کبھی ہم نے یہ نہ سوچا کائنات کے رب نے ہماری تعریف کی
اور تمام مخلوق سے افضل بھی قرار دیا ۔مگر انسان کہلوانا جتنا آساں ہے اتنا
ہی مشکل انسان بننا ہے ہم ایک شجر تک نہ بن سکے کاش و صد افسوص ایک شجر جس
کے ساتھ پھل لگتا ہے اس سے ہر خاص و عام مستفید ہوتا ہے سخت گرمیوں میں اس
کی چھاﺅں میں بیٹھنا ایسا لگتا ہے جیسے ماں کی گود میں سر رکھا ہو اس کی
چھاﺅں بھی ہر ایک کے لیے ہے اس نے کبھی یہ نہیں کہا میرئے دوست یا بھائی
میری چھاﺅں میں بیٹھ سکتے ہیں دیگر کے لیے پابندی ہے وقت کے ساتھ ساتھ یہ
درخت جہاں سب کے لیے سائباں ہوتا ہے وہاں جب یہ اپنی طبعی عمر پوری کر دیتا
ہے یا سوکھ جائے تو اس کی لکڑی بھی ہمارئے لیے منافع بخش ہوتی ہے ہم شدید
سردی میں اس سوکھی ہوئی لکڑی کو جلا کر اپنے جسم کو سردی سے محفوظ کرتے ہیں
ضرورت کے وقت کھانا پکانے کے لیے بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے بعٰنیہ ہر
اعتبار سے ہم سب اللہ تبارک تعالیٰ کی اس مخلوق سے کس قدر مستفید ہوتے ہیں
؟انسان کو اشرف المخلوقات بنایا تو اللہ رب العزت نے اس سے وہ کام لینے تھے
جو دوسرئے مسلمان بھائیوں کے لیے منافع بخش ہو اس سے مراد بندگی نہیں تھی
ہاں بندگی و اطاعت سے انکار کرنا بھی بھی کفر ہے مقصود اطاعت سے انکار نہیں
بلکہ وہ کام جس کی وجہ سے ہمیں تمام مخلوق سے افضل قرار دیا گیا ہم ایک
فلسفیانہ نظر اس پہ دوڑائیں تو معلوم پڑتا ہے دور حاضر کا آدم سے سے کوسوں
دور آسمان و زمین کے درمیان لٹک رہا ہے نہ ہی ہم انسان بن سکے نہ ہی دوسری
کوئی مخلوق اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ کے امتی ہیں مگر امتی ہونے کا دعویٰ بھی
ہمارا باطل ہے ہم یہ دعویٰ کرتے ہیںنبی کے امتی اور ماننے والے ہیں اور
غلامی مصطفیﷺ کا فلک شگاف نعرہ بھی بھر پور جذبے سے لگا تے ہیں مگر صد
افسوس ان کی ایک نہیں مانتے اللہ کو ایک ماننا اور اللہ کے احکامات کو نہ
ماننا اسی طرح نبیﷺ کو آخری نبی ماننا اور نبی ﷺ کے احکامات ان کی زندگی کے
مطابق زندگی نہ گزارنا ان کی تعلیمات پہ عمل درآمد نہ کرنا ان کے بتائے
ہوئے احکامات کی بجا آوری نہ کرنا کلمہ کی نفی ہے ،صحابہ کرام کی زندگیاں
بھی ہمارئے لیے مشعل راہ ہے ایثار و محبت ،بھائی چارئے کی فضا سے مزین وہ
بھائی چارہ بھی ہم نے چھوڑ دیا وہ ایثار بھی ہم نے چھوڑ دیا بس اپنی ہی زات
میں قید ہو کر اغیار کے طرز عمل کو دوائم بخش رہے ہیں آج کے انسان سے اشرف
تو وہ درخت ہے جو کڑی دوھوپ میں کھڑا خود سورچ کی صعوبتیں برداشت کرتا ہے
مگر دوسروں کے لیے منافع بخش ہے خود تو سردی گرمی کی پرواہ کیے بغیر سبھی
کے لیے فائدہ مند ہے مگر آج کے انسان سے تعلیمات اسلامیہ کے پہلو ان کے
قلوب سے نکل چکے ہیں اور اس کی زات سے دوسروں کو فائدہ نہیں پہنچ رہا ہر
شخص اپنے مسلمان بھائی کی ٹانگیں کھینچنے پہ مامور ہے ایک اصحابی کو دوسرئے
صحابی نے بکری کا سر بھیجا تاکہ آج رات وہ اچھی ہنڈی بنا سکیں انہوں نے
سوچا بہتر یہ ہے میں اس کو دوسرئے مسلمان بھائی جو مجھ سے زیادہ مستحق ہے
اس کو دئے دوں جب دوسرئے صحابی کو دی تو ان کے زہین میں بھی یہی سوال آیا
حتیٰ کے وہ بکری کی سری ایثار کی قربانی سے مزین ہو کر ان ہی اصحابی رسول ﷺ
کے پاس جا پہنچی جنہوں نے ابتدا کی تھی اسلام میں ایثار و محبت کے کئی ایسے
ہی واقعات بھرئے پڑئے ہیں جنگ کے دوران ایک صحابی کے پاس تھوڑا سا پانی تھا
وہ ایک تڑپتے اور جان کنی کے وقت کے مجاہد کے پاس گئے جو شدید پیاس کی حالت
میں تھے ان کو پانی دیا ان کے ساتھ ایک اور پیاس کی شدت سے تڑپ رہے تھے
انہوں نے اپنے دوسرئے ساتھی کی طرف اشارہ کیا ان کو پلا دو ان کے پاس پہلے
والے صحابی پہنچے تو انہوں نے دوسرئے کی طرف اشارہ کیا جب وہ پہلے والے کے
پاس پہنچے تو وہ جام شہادت نوش کر چکے تھے اسی طرح دوسرئے کے بعد تیسرئے
حتیٰ کے سبھی جام شہادت نوش کر چکے تھے ۔یہ وہ لوگ تھے جن کو اللہ تعالیٰ
نے اشرف الخلوق قرار دیا مگر دور حاضر کے انسانوں سے افضل ایک بے زبان شجر
ہی ہو سکتا ہے ۔ |