شرم وحیا، عفت و پاک دامنی نہ جانے کہاں کھو گئی ہے۔
آزادی کے نام پر عریانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے !
موجودہ دور میں لباس کے نام پر جو بے لباسی چھاتی جا رہی ہے وہ باعث شرم
بھی ہے اور قابل اصلاح بھی۔
آج راہ چلتے اپنی نظروں کی حفاظت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ انٹرنیٹ سے لےکر
موبائل تک فحاشی ، بےحیائی اتنی سستی اور عام ہےکہ مقدر والے ہی اس کے
ناپاک اثرات سے بچ سکتے ہیں۔بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج کل ایسے ایسے
باریک و چست لباس ملبوسات دیکھنے کو ملیں گے، جن سے انسانیت شرما جائے۔
لباس میں تو پہلے سے بے احتیاطی عروج پر تھی پر ظلم بالائے ظلم یہ کہ گرمی
کے بہانے نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی۔ معاذ اللہ گرمی کا بہانہ بنا کر
اتنا باریک اور چست لباس پہنا جا رہا ہے کہ اللہ کی پناہ۔ خواتین تو خواتین،
مرد حضرات بھی شیطان کی پیروی کی بدترین مثال قائم کرنے میں پیچھے نہیں رہے۔
مفتی رشید رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے ”گناہ کا سب سے پہلا حملہ عقل پر ہوتا
ہے۔“یہ ہمارے گناہوں کا ہی وبال ہے کہ نت نئے فحش لباس بازار میں آتے ہیں
اور فیشن بن جاتے ہیں۔حیرت اور افسوس ہوتا ہے کہ آج کی نوجوان نسل پر کہ
اللہ اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم پر پائنچے تو ٹخنوں
سے اوپر کرتے نہیں پر فیشن کے نام پر اپنے ستر کی نمائش کرانے سے شرماتے
نہیں ایسے ہی لوگوں کے بارے میں شاعرِ مشرق علامہ اقبال مرحوم نے فرمایا
تھا:”وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن ہنود-
یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود “والدین ، علماء ، اساتذہ ،
مفتیان، آئمہ مساجد اور ہر ذمہ دار کو چاہیے کہ نئی نسل کی درست رہنمائی
کریں اور بالخصوص ”لباس و ستر پوشی“ کے بارے میں اللہ تبارک و تعالی اور اس
کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے احکامات کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ کل کو
حاکم اعلیٰ کے دربار میں حاضری کے وقت سرخرو ہو سکیں کہ ہم نے اپنی ذمہ
داری پوری کر دی تھی۔ اب پانی سر سے گذر رہا ہے۔ پہلے تو صرف غیر شرعی لباس
کا شکوہ تھا اب تو بات فحش و غیر اخلاقی لباس تک جا پہنچی ہے۔ اگر اب بھی
اس معصیت الہی و اطاعت شیطانی کو نہ روکا گیا تو خدشہ ہے کہ موجودہ بحرانوں
کی طرح ہم پر پے در پے بحران آتے رہیں گے۔لباس پہننے کے آداب :
اسلام میں جہاں ضرورت زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کی گئی ہے وہیں ایک
لباس کی اہمیت اور اس کی حدود بھی بیان کردی ہیں۔ لباس کا صاف و ستھرا ہونا
بھی ضروری ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ ستر کو ڈھاپنے والا لباس ہونا بھی
ضروری ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں قرآن کریم میں ارشاد فرمایا کہ
”اے بنی آدم! ہم نے تمہارے لیے ایسا لباس اتارا ہے، جو تمہاری شرم کی چیزوں
کو چھپاتا ہے اور زینت کا باعث ہے اور تقوی کا لباس زیادہ بہتر ہے۔ یہ اللہ
کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ وہ (لوگ) نصیحت حاصل کریں۔
(سورہ اعراف آیت نمبر 26)
”لباس“ بھی انسانی زندگی کا ایک اہم گوشہ ہے اور اسلام نے اس گوشہ زندگی کے
بارے میں بھی مسلمانوں کو ہدایات دی ہیں۔ مذکورہ بالا آیت میں اللہ تبارک و
تعالی نے ”لباس“ کے بارے میں چند اصول بیان فرما دیے ہیں۔
(1) لباس اتنا باریک نہ ہو کہ اس سے جسم نظر آتا ہو۔
(2) لباس اتنا تنگ نہ ہو کہ جسم کے اعضاءکا حجم دکھتا ہو۔
(3) لباس اتنا چھوٹا نہ ہو کہ ستر پوشی کا مقصد ہی پورا نہ کرتا ہو۔
(4) لباس ایسا ہو کہ غیر مسلموں سے مشابہت نہ ہوتی ہو۔
(5) لباس ایسا نہ ہو کہ اس سے تکبر کی گھن آتی ہو۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں حلال کا علم خصوصاً لباس کے احکامات کا علم عطا کرے
اور پھر اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین |