اللہ کی حکومت کے
قیام کے لئے انسانی معاشرے سے ہی کوئی اتھارٹی مقرر کی جاتی ہے۔ جو کہ
قرآنی قوانین کو نافذ کر سکے۔ قرآن نے سب سے پہلے حضرت محمد سلام“ علیہ کو
ایسی اتھارٹی قرار دیا اور آپ کی اطاعت کو خود اللہ کی اطاعت قرار دیا۔
“تیرا رب اس حقیقت پر شاہد ہے کہ یہ کبھی ایمان والے نہیں ہو سکتے جب تک یہ
اپنے ہر متنازعہ فیہ معاملے میں تجھے اپنا ثالث مقرر نہ کریں اور پھر تیرے
فیصلے کے خلاف اپنے دل میں بھی کوئی گرانی محسوس نہ کریں بلکہ اسے اپنے دل
کی پوری رضامندی سے قبول کر لیں“۔ سورت النسا آیت ٦٥
ایک طرف جماعت مومنین (یعنی مملکت اسلامی کے افراد) سے یہ کہا اور دوسری
طرف محمد سلام“علیہ (یعنی فیصلہ دینے والی اتھارٹی سے تاکید کر دی کہ “اور
ہم نے تیری طرف سچائی کے ساتھ کتاب نازل کی ہے۔۔۔۔۔پس تو لوگوں میں اس کے
مطابق جو اللہ نے اتارا ہے فیصلہ کر“۔ سورت المائدہ آیت ٤٨
ان تصریحات سے واضح ہےکہ قران نے جو نظام سیاست متعین کیا ہے اس کی رو سے
حکومت کی مرکزی اتھارٹی کو بھی اس کا حق حاصل نہیں کہ وہ متنازعہ فیہ امور
میں لوگوں سے اپنا حکم منوائے یا ان قوانین کے خلاف فیصلہ دے جو کتاب اللہ
میں مذکور ہوں۔ |