میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام

نوائے وقت کے اداریئے سے یہ حقیقت عیاں ہوئی کہ میانمار میں 2012 سے اب تک دو لاکھ مسلمان شہید کیئے جاچکے ہیں اور تین صد مساجد شہید کی جاچکی ہیں۔ اور یہ سب کچھ بھارتی وزیر اعظم خبیث کے دورہ میانمار کے بعد ہوا ہے۔ بدھ مذہب کے پیروکار بنیادی طور پر خون ریزی کے خلاف ہیں لیکن من موہن نے مسلم دشمنی میں انہیں اپنے ہی مذہب سے بغاوت پر آمادہ کرلیا۔ہندو کب مسلمانوں کا دوست یا خیر خواہ رہاہے؟ کیا کوئی ہندوسرشت کو تبدیل کرسکتا ہے؟ بھارت کے لیئے خیرسگالی اور دوست کا جذبہ رکھنے والے میاں نواز شریف کے پاس کونسا نسخہ ہے کہ وہ صدیوں پرانے تعصب کی غلیظ تہیں صاف کرکے امن و سلامتی کی فضا قائم کریں گے؟ہندو بت پرست اور مسلمان بت شکن ہے۔ یہ دو متضاد دھارے کبھی ہم آہنگ نہیں ہوسکتے۔ ہندوغیر مسلموں کے ساتھ اظہار یگانگت کرسکتا ہے اور مسلم دشمنی میں ہر اس قوت کا اتحادی ہے جو اسلام دشمن ہے۔ ہندوکی کمینگی انتہاکو پہنچی ہوئی ہے۔ ہندوستان پر مسلم حکمرانوں نے ہندوﺅں کے ساتھ جو رواداری اختیار کی وہ تاریخ عالم کا روشن باب ہے لیکن اسکے جواب میں ہندوﺅں نے ہمیشہ موقع ملتے ہی مسلمانوں کی پیٹھ میں چھراگھونپا۔ جب بھی کوئی شورش اٹھی اسکے محرک اور بانی ہندو ہی تھے۔ حالانکہ انہیں مسلم حکمرانوں نے ایسی ایسی مراعات دیں جن کا دوسری قوموں کے احوال میں ذکر تک نہیں۔ درباروں میں اعلی عہدے دیئے۔ وزارتیں دیں۔ بلکہ اکبر مغل بادشاہ نے تو اپنے مذہب سے اعراض کرتے ہوئے قدم آگے بڑھایا۔ہندوانیوں کے عشق کا بھوت اسکے سر پر سوار تھا۔ہندو جو اپنے برتن کو مسلمان کا ہاتھ لگنانجس سمجھتا ہے وہی ہندودولت کی خاطر اپنی بہنیں اور بیٹیا ں خوشی سے اکبر کے حوالے کرتے تھے۔ اکبر بھی چند راتوں کی رنگینیوں کی خاطر ایمان جیسی متاع عزیز سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہندو کے عقائد اس وقت کہاں تھے؟ اللہ نے برصغیر کے مسلمانوں پر کرم فرمایاکہ امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمة اللہ علیہ کا ظہور ہوا اور ہندوانیوں کے عشق میں سرشار اکبر کا دین الہی نسیامنسیا ہوگیا۔ ہندو بزدل خود ہمت نہیں رکھتاالبتہ جب فرنگی آیا تو ہندونے اس کا ساتھ دیا، اسکے کلچر کو اپنایا،فروغ دیااور اسلامی کلچر کی تبدیلی میں فرنگی کی بھرپور مدد کی۔ فرنگی نے مسلمانوں پر ظلم و تعدی میں ہندو کا ساتھ دیا، آقائے کائنا ت سید العالمین ﷺ کی شان میں دریدہ دہنی کرنے والوں کو جب شمع رسالت کے پروانوں نے واصل جہنم کیا تو انگریز نے ہندو کی خوشنودی کےلیئے جان نثاران مصطفے ﷺ کو پھانسی دیکر شہید کیا۔ مسلمانوں کی جائیدادوں اور زمینوں پر ہندوﺅں نے غاصبانہ قبضے کیئے تو فرنگی حکمرانوں نے ان کو تحفظ دیا۔ اس طرح مسلمانوں کی زمینوں ، جائیدادوں اور آمدن پر ہندوبنیﺅں نے قبضے کیئے۔ مسلمانوں کوجبرا ہندوبنانے اور اپنا وطن چھوڑنے پر شدھی تحریک اور اس جیسی متعدد ہندوتحریکوں نے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ کئی مقامات پر مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔ مساجد شہید کی گئیں۔ انگریز مخالف مسلمان حکمرانوں کے خلاف سازشیں کرکے انہیں شہید کرانے میں کردار ہندو کا ہے۔ شیر میسور سلطان فتح علی ٹیپو اور شیر بنگال نواب سراج الدولہ کی شہادت میں ہندوکا کردار واضح ہے۔ آخری مغل تاجدار مسلمانوں کے اقتدار کی آخری نشانی بہادرشاہ ظفرکو بے دست وپا کرنے اور گرفتار کرانے میں بھی ہندو ہی کا کردار تھا۔

پاکستان کے مطالبہ پر ہندو کا شدید رد عمل، نہرو خبیث کی 1928 کی رپورٹ ، تقسیم بنگال کی منسوخی ۔1916 کے شملہ معاہدہ کی خلاف ورزیہندوتعصب کے منہ بولتے ثبوت ہیں۔ 3 جون 1947 کے منصوبہ کی منظوری کے بعد تو مسلمانان ہند پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ ہندو اور سکھ بے دھڑک ہوکر مسلمانوں کا قتل عام کرنے لگے۔ ہزاروں کو دھوکے سے ایک جگہ جمع کرکے جلا دیا گیا، عفت مآب دوشیزاﺅں کی عصمت دری کی گئی، لا تعداد مسلمان عورتوں کو ہندو اور سکھ اپنے گھروں میں لے گئے۔ مسلمانوں ریاستوں، حیدر آباد، جوناگڑھ اور کشمیر پر بھارتی قبضہ مسلم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جانیں بچاکر پاکستان آنے والے مسلمانوں کی ریل گاڑیوں میں لاشیں ہی پاکستان پہنچیں۔ کشمیر کی جنگ، 1965 کی جنگ پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کا منصوبہ تھا جس میں برطانیہ بھی شامل تھا۔ عساکر اسلامیہ نے صدیوں بعد اپنی تاریخ دہر۱دی اور بتوں کے پجاری اور فرنگی مایوس ہوئے۔ 1971 کا سانحہ ہندو کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ جس میں امریکہ نے پاکستان کو ساتویں بحری بیڑے کا چکمہ دے کردھوکے میں رکھا۔ چند واقعات نہائت اختصار کے ساتھ قارئین اور حکومتی کارپردازوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے کے لیئے تحریرکیئے ہیں۔اب ذرا تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں کہ ہمارے حکمران اور مولوی فضل الرحمن اور کچھ ہمارا تاجر طبقہ ہندودوستی کی پینگیں بڑھانے کے لیئے بے تاب ہے۔کسی کو جاتی امرا کی یادیں ستاتی ہیں تو ہمیں من حیث القوم دہلی، لال قلعہ، آگرہ، الہ آباد، بنارس، بریلی،لکھنو،حیدرآباد،اجمیر شریف اور جونا گڑھ کی یاد پریشاں کیئے ہوئے ہے۔ مگر ان حسرتوں کو پورا کرنے کے لیئے بتوں کے پجاریوں اپنے دیرینہ دشمنوں کو اپنے پاکستان میں آزادانہ دراندازی کے مواقع فراہم کریں یا اسلامی غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے برصغیر پر غصب شدہ متاع حکمرانی حاصل کریں۔ ہمارے حکمران، سیاستدان ،تاجر یا دانشور حضرات جو بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے متمنی ہیں انہیں میری مندرجہ بالا باتوں کا بغور جائزہ لینا ہوگا۔ اور قرآن حکیم کی سورة الممتحنة کی آیات نمبر۸ اور ۹ میں ارشاد ہوا: مفہوم:اللہ تمہیں ان سے منع نہیں کرتا جو تم سے دین میں نہ لڑے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہ نکالاکہ ان کے ساتھ احسان کرواور ان سے انصاف کا برتاﺅ برتو۔بے شک انصاف والے اللہ کو محبوب ہیں۔ اللہ تمہیں انہیں سے منع کرتا ہے جو تم سے دین میں لڑے یا تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا یا تمہارے نکالنے پر مددکی کہ ان سے دوستی کرو۔ جو کوئی ایسوں سے دوستی کرے وہی ستم گا ر ہے۔

ان آیات کی روشنی میں میرے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں بھارت دوستی کیسے ممکن ہے کہ کشمیر پر ہندوکا تسلط قائم رہے، میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام میں بھارت کی مدد شامل ہو ۔ ہماری زمینوں کو خشک کرنے کے لیئے ہمارے پانی بھارت روکے۔غیرت کی زیادہ اہمیت ہے یابھارتی کیلوں اور آلو ٹماٹر کی۔علامہ اقبال تو فرماتے ہیں کہ اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہوپرواز میں کوتاہی۔ مومن کی پرواز اورہے بنیئے کی اور۔میانمار کے مسلمانوں کی امداد کو کون پہنچے گا؟ بڑے حضرت شاہ عبداللہ اور ساری OICخواب غفلت کا شکار ہیں۔ ستر کے لگ بھگ اسلامی ممالک اگر اپنے مسلمان بھائیوںکی مدد نہیں کرسکتے تو انہیں بھی جینے کا کوئی حق نہیں۔ اس طرح بھارت کی امداد سے مسلمانوں کا قتل عام ہواور انسانی حقوق کی تنظیمیں کہا ں مرگئیں۔ انکی آواز کیوں دب گئی؟ صرف اس لیئے کہ مارے جانے والے مسلمان ہیںاگران کا تعلق کسی اور مذہب سے ہوتا تو امریکہ اور برطانیہ سب سے پہلے شور مچاتے۔اب مسلمان مصلحتوں کو بالائے طاق رکھیں اور اپنا مقام پیدا کریں۔اسلامی ممالک کی متحدہ فوج بلاتاخیر میانمار کے مسلمانوں کی مدد کو پہنچے۔ بھارت پر دباﺅ ڈالاجائے کہ وہ اسلام دشمنی سے باز آئے۔مسلمان عوام پوری دنیا میں ایک دوسرے کا درد اچھی طرح محسوس کرتے ہیں اور ہر تکلیف و مصیبت میں اپنے مسلمان بھائیوں کے لیئے ہر طرح کا ایثار کرتے ہیں لیکن اسلامی ممالک کے حکمران جذبہ مودت و الفت سے خالی معمورے ہیں۔میانمار کے مسلمانو!اللہ سے دعا کرو کہ وہ محمد بن قاسم بھیجے۔آمین۔

AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 140663 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More