ناشکرا انسان کبھی بھی خوش نہیں رہ سکتا

اس دنیا میں ہر انسان کے پاس ہر چیز دوسرے سے منفرد اور الگ ہے۔ ہر انسان اپنی قسمت لے کر دُنیا میں آتا ہے اور اُس کے مطابق ہی نعمتیں اُس کو ملتی ہیں اور پھر دُنیا سے چلا جاتا ہے۔ آج کے مادیت پرسستی کے دور میں ہر شخص کو اپنا حصہ تھوڑا لگنے لگا ہے ہر شخص کو اپنے سامنے والا شخص اپنے سے ذیادہ خوش قسمت اور خوش حال لگنے لگا ہے۔ خوش قسمتی اور خوشحالی کو جانچنے کے لیے کبھی بھی کوئی پیمانہ موجود نہیں رہا کیونکہ ہر شخص کے لیے الگ چیز کا حصول الگ معنی رکھتا ہے۔ ہر چیز جس کی خواہش کی جا ئے اگر پا لی جا ئے تب بھی ضروری نہیں کہ خوشی مل جائے گی۔ خاص طور پر اگر خواتین کی خوشی کی بات کی جائے تو یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ان کا جلدی خوش ہونا بھی آسان ہے اور نا خوش ہونا اُس سے بھی ذیادہ آسان ہے۔

آسانی سے مل جانے والی چیز خوشی کو پانے سے ذیادہ محسوسس کرنے اور بانٹنے پر زور دیا جاتا ہے۔ نفسیات دانوں کی اگر خوشی محسوس کرنے کے حوالے سے را ئے دیکھی جائے تو انکا بھی یہی کہنا ہے ایک خوش عورت اپنے پورے گھرانے کو خوش کر سکتی ہے جبکہ ایک ناراض عورت خود ناراض ہونے کے ساتھ ساتھ سب کو بھی نا خوش اور نارا ض ہی کرتی ہے۔

جس گھر میں مائیں بہت ذیادہ چیخنے چلانے اور بات بات پر شکایت کریں وہاں پر بچےبھی بے حد ناخوش اور ڈرے ہوئے ہی رہتے ہیں ۔ آج کے دور کے سب مسئلوں کا حل شکر ہی ہے۔ صرف خدا کا شکر کرنا اور اُس کے بندوں کو شکریہ کہنا سیکھ لیا جا ئے۔ بندوں کا شکر گُزار ہونا مشکل ہی نہیں ناممکن لگتا ہے خاص طور پر جب بندے باعث آزار بھی بنیں۔ مگر اگر زندگی میں آہستہ آہستہ یہ سیکھ لیا جا ئے کہ سب کچھ '"پرفیکٹ " نہیں ملے گا اور دوسروں کو پرفیکٹ بنا نے کی بجا ئے خود کو ایڈجسٹ کرنا ہوگا اور ایڈجسٹ بھی رو دھو کر اور شکایات کرکے نہیں بلکہ شکر گُزاری اور احسان مندی کے ساتھ کیونکہ زندگی میں شکر گزار ہونا کرشماتی اثر رکھتا ہے کیونکہ یہ نا صرف انسان کی تکلیف کی شدت کو کم کرتا ہے بلکہ چیزوں کو بہتر بھی کرتا ہے۔ شکر کرنے پر زندگی میں مزید ملنے بھی لگتا ہے اور پہلے سے اچھا بھی۔ ضرورت صرف اس امر کی ہوتی ہے کہ آپ شکر کر سکیں اور دل سے کر سکیں۔

جس سے بھی خواہ کتنی چھوٹی مدد کیوں نہ لیں اُس کا شکریہ ادا کر کے دیکھیں سامنے والے کے ساتھ ساتھ خود کو بھی خوشی محسوس ہو گی۔ اب ہم سب نے ہی مل کر شکر کرنا کم کر دیا ہے۔ شکر گزار ہونے کی روایت کو کم کر دیا ہے۔ ہو وقت یہ سوچنا شروع کر دیا ہے کہ شکریہ کس بات پر ادا کروں؟ ہے ہی کہیا جس پر شکریہ اد ا کروں؟ جبکہ ہر ایک کے پاس بہت کچھ ہوتا ہے کسی دوسرے سے بہت ذیادہ اور بہت اچھا، اگر کسی کے پاس آپ سے ذیادہ اور اچھا ہے تو آپ کے پاس بھی تو کسی دوسرے سے ذیادہ اچھا ہے۔ بات ہونے یا نہ ہونے سے ذیادہ سوچ کی ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ خدا کی نعمتیں کھا کھا کر دانت ٹوٹ گئے ہیں پر زبان ناشکری کر کر کے نہیں تھکتی۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 273867 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More