ایک اور خود کش حملہ

روزمرہ زندگی رواں دواں ہر کوئی بےگماں اپنے دھیان میں بے پرورا اپنے اپنے روز مرہ امور کی انجام دہی میں مستغرق ہم بھی اپنے دفتری فرائض انجام دے رہے تھے کہ یکدم لائبریری کی عمارت گونج دار آواز سے دہل گئی اور دارالمطالعہ گرد سے دھندلا گیا

ابھی اس بدلتے منظر کے متعلق سوچ ہی رہے تھے کہ ساتھ ہی موبائل کی گھنٹی کی آواز سنائی دی دیکھا تو گھر سے فون آیا کہ ادھر کیا ہوا ہے دھماکے کی آواز کے ساتھ اس سمت سے دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہے حقائق جاننے کے لئے ہم بھی اپنی سیٹ چھوڑ کر باہر نکل پڑے دیکھا تو طلبا و طالبات اپنے موبائل کیمروں سے دھماکے کے نتیجے میں اٹھنے والے دھوئیں کے بادلوں کی فلم بنا رہے ہیں

جبکہ کچھ ہراساں ہو کر ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہیں یہ کیسی آواز تھی کیا ہوا ہے؟ کیا! پھر دھماکہ ہوا، کہاں ہوا کیسے ہوا ہے؟

میرے گھر کا یہاں سے بذریعہ بس لگ بھگ پندرہ سے پیس منٹ کا فاصلہ ہے جہاں ایک ہی آن میں بم دھماکے کی آواز بہت واضح طور پر سنائی دی اور آواز کی سمت سے اٹھتا دھواں صاف دکھائی دیا
اس سے اندازہ کریں کہ جس جگہ یہ دھماکہ ہوا ہے وہاں کیا عالم ہوا ہوگا، کیسی افرا تفری اور دہشت انگیز کیقیت طاری ہوئی ہوگی

یہ دھماکہ اب سے چند ساعت پہلے جب کہ ابھی تحریر کے لئے آج کا موضوع سوچا ہی تھا کہ بم دھماکے نے موضوع کا رخ موڑ دیا

اس خوفناک گونج نے تخیلات کی دنیا سے جہاں امن و محبت کے پھول کھلانے کی آرزو ہر آن انگڑائیاں لیتی رہتی ہے سے جھنجھوڑ کر اس دنیا میں دھکیل دیا جہاں نفرت اور دہشت گردی نے شعلے اگلتی آگ اور خاک اڑاتی بربادی کا سامان کر رکھا ہے

یہ بم دھماکہ لاہور کے علاقے سول لائن میں واقع سی سی پی او کے دفتر کی عمارت کے ساتھ واقع ون فائیو کی عمارت پر خود کش کار بم حملے میں ہوا ہے عینی شاہدین کے مطابق ایک سرخ رنگ کی کیری وین دھماکہ خیز مواد لیکر ون فائیو عمارت کے قریب بیرئیر توڑتے ہوئے سڑک پر دھماکے سے پھٹ پڑی جس سے عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور عمارت سے ملحقہ قریبی کئی گھروں اور عمارتوں کے کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے ٹوٹ گئے

علاوہ ازیں حالیہ رپورٹ کے مطابق قریب قریب دس افراد کی ہلاکت اور لگ بھگ اسی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے کتنی ماؤں کے لال، بہنوں کے بھائی والدین کی آنکھوں کے چراغ اور دل کی ٹھنڈک کیسے آن کی آن میں دہشت گردی کی گرم ہوا کا شکار ہوگئے گھر سے نکلتے وقت ان کے گمان میں بھی نہ ہوگا کہ خیریت سے زندہ سلامت واپس گھر نہ جا سکیں گے

آخر یہ سلسلہ کب تک چلے گا وہ دن کب آئے گا جب ہمارا ملک اور یہ دنیا انسانیت کے دشمنوں پر غالب آئے گی کیا خود کش حملہ آور اپنے سینوں میں دل نہیں رکھتے یہ سفاک کسی کے دکھ پر تڑپ محسوس نہیں کرتے اپنی زندگی تو عذاب کرتے ہیں آخرت بھی کیا مظلوموں کی چیخ و پکار ان کا سینہ شق نہیں کرتیں آخر یہ کیوں انسان ہو کر انسان کے دشمن ہوئے ہیں کیوں انسانیت کو تباہ کرنے پر تلے ہیں اگر انہیں خود ان کے دل جذبات سے عاری ہیں ان کی روحوں پر بے حسی طاری ہے تو انہیں دیکھنے والی آنکھیں بیدار کیوں نہیں انہیں روکنے والے ہاتھ کیوں نہیں یہ کیسے سب کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنے نشانے تک اپنے شکار تک پہنچ جاتے ہیں

اپنی سرحدوں کا راستہ انہیں کون دکھا رہا ہے یہ کس چور دروازے سے آکر قیمتی جانوں کی چوری بہت آسانی سے کر گزرتے ہیں کوئی تو اس کا جواب دے کوئی تو اس کا حل نکالے کوئی تو انسانیت کو اس خون آشام کھیل سے بچائے آخر یہ خون آشام کھیل کب تک جاری رہے گا؟ اللہ تعالیٰ مرنے والوں کی آخری سفر کی منزل آسان فرمائے پسماندگان کو صبر و ہمت عطا فرمائے زخمیوں کو جلد شفا عطا فرمائے (آمین)

آخر میں اپنے رب سے اس کائنات کے خالق سے یہی دعا ہے

کہ اللہ تعالی انسان کو شعور بخشے دوست دشمن کی پہچان دے ہمارے ایمان اور اتحاد میں اضافہ فرمائے تاکہ ہم متحد ہو کر انسانیت کے دشمنوں سے تجات دلانے کے قابل بن سکیں (آمین)
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 488732 views Pakistani Muslim
.. View More