تیز رفتار اور کم قیمت انٹرنیٹ مہیا کرنے کے لیے 12
سیٹلائٹس پر مشتمل نظام کے چار سیٹلائٹس خلاء میں روانہ کیے جا رہے ہیں۔ اس
سروس سے ایسے 180 ممالک فائدہ اٹھا سکیں گے جو ابھی تک انٹرنیٹ کی ناکافی
سہولیات رکھتے ہیں۔ |
|
ڈی ڈبلیو ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق اس پراجیکٹ کو O3b یا ’ادر تھری بلین‘ کا
نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ انٹرنیٹ کی ناکافی یا عدم سہولیات رکھنے
والے تین ارب افراد کے لیے انٹرنیٹ فراہمی کا پراجیکٹ۔ اس نظام کے پہلے چار
مصنوعی سیارے روسی سویوز راکٹ کے ذریعے آج شام عالمی وقت کے مطابق شام چھ
بج کر چوّن منٹ پر فرانسیسی خلائی مرکز گیانا سے روانہ کیے جائیں گے۔
او تھری بی نیٹ ورکس کے چیف ٹیکنیکل افسر برائن ہولز Brian Holz کی طرف سے
جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’یہ احساس انتہائی زبردست ہے کہ ہم
ایک ایسے نیٹ ورک کو خلاء میں بھیجنے کے قریب ہیں جو لوگوں کی زندگیوں میں
فیصلہ کن تبدیلی لا سکتا ہے۔‘‘
انٹرنیٹ کے بانیوں میں سے ایک گریگ وائلر Greg Wyler کو اس منصوبے کا خیال
اس وقت آیا جب وہ 2007ء میں افریقی ملک روانڈا میں تھے اور انہیں وہاں کے
ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورک کی نامناسب سہولت کے باعث مسائل کا سامنا کرنا
پڑا۔ 2008ء میں او تھری بی منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے وائلر کا کہنا تھا،
’’تیزی سے ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں انٹرنیٹ سہولیات ابھی تک انتہائی محدود
ہیں۔‘‘ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد ان ممالک میں بھی کئی گیگا
بائٹ تک انٹرنیٹ اسپیڈ دستیاب ہوگی جو بھلے افریقہ میں کہیں موجود ہوں یا
پھر بحرالکاہل کے پانیوں میں کسی جزیرے کی صورت میں۔
|
|
وائلر کا منصوبہ تھا کہ زمین پر موجود فائبر آپٹک کیبل جیسے انٹرنیٹ کے
بنیادی ڈھانچے سے مبرا ایسے چھوٹے مصنوعی سیاروں کا ایک جھرمٹ زمین کے خط
استوا کے اوپر خلا میں بھیجا جائے جو تمام دنیا کے لوگوں کو انٹرنیٹ کی
سہولت فراہم کر سکے۔ ایسے صارفین کو انٹرنیٹ کے لیے محض سیٹلائٹ ڈش کی
ضرورت ہوگی۔
یہ نظام براعظم افریقہ کو مکمل طور پر، جب کہ لاطینی امریکا، مشرق وسطیٰ،
جنوب مشرقی ایشیا، آسٹریلیا اور بحرالکاہل کے جزائر کے زیادہ تر حصے کو یہ
سہولت فراہم کرے گا۔ اس وقت زمین سے اوپر خلا میں گردش کرتے جیو اسٹیٹک
سیٹلائٹس ایسی سروس فراہم کر رہے ہیں مگر اس کی لاگت اتنی زیادہ ہے کہ یہ
عام صارف کی پہنچ سے دور ہے۔ جیو اسٹیٹک سیٹلائٹس زمین کی گردش کے ساتھ
ساتھ زمین کے گرد مدار میں چکر لگاتے رہتے ہیں اور یوں وہ تمام وقت زمین کے
کسی مخصوص مقام کے اوپر ایک ہی جگہ پر قائم رہتے ہیں۔
یہ سیٹلائٹس زمین سے اوپر 36 ہزار کلومیٹر کی بلندی پر مدار میں گردش کرتے
ہیں اور ان کا وزن چار سے چھ ٹن کے قریب ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان تک سگنل
کے پہنچنے اور واپس تک زمین میں آنے میں کافی زیادہ وقت لگتاہے جو 500 ملی
سیکنڈز یا آدھا سیکنڈ کے قریب ہوتا ہے۔ بظاہر یہ وقت بہت کم لگتا ہے مگر او
تھری بی کے مطابق اس ڈیلے کی وجہ سے انٹرایکیٹیو انٹرنیٹ رابطے کو مشکلات
کا سامنا کرنا پڑا ہے اور بہت سے ویب بیسڈ سافٹ ویئر اس پر کام نہیں کر
سکتے۔
|
|
فرانسیسی اور اطالوی مشترکہ کمپنی تھالیس الینیا اسپیس Thales Alenia Space
کے تیار کردہ او تھری بی سیٹلائٹ زمین سے اوپر 8062 کلومیٹر کی بلندی پر
مدار میں گردش کریں گے اور ان میں سے ہر ایک کا وزن محض 650 کلوگرام ہوگا۔
او تھری بی کے بیان کے مطابق اس کے فراہم کردہ انٹرنیٹ کی قیمت روایتی
سیٹلائٹ انٹرنیٹ سہولت کی نسبت 30 سے 50 فیصد تک کم ہوگی۔
اس پراجیکٹ کے سیٹلائٹس خلا میں پہچانے والی کمپنی آریانے اسپیس
Arianespace کے مطابق مزید چار سیارے بھی اگلے چند ہفتوں میں خلا میں بھیج
دیے جائیں گے جب کہ بقیہ چار سیٹلائٹ اگلے برس کے ابتداء میں خلا میں روانہ
کیے جائیں گے۔
|