بجٹ ماموں پہلے کبھی جب سال میں تم آیا کرتے تھے کتنی
سوغاتیں لایا کرتے تھے روپے کی قیمت بڑھتی تھی کھانے پینے کی چیزوں کی قیمت
گٹھتی تھی مختانے کی ٹافیاں کتنی میٹھی لگتی تھیں-
تھوڑی سی گندم جھولی میں بھر کر دکان جائیں تو خوبانیوں سے جھولی بھر جاتی
تھی-
کتنے اچھے دن تھے وہ بھی کہ ہمیں ہر سال کتنی شدت کے ساتھ بجٹ ماموں کا
انتظار رہتا تھا اب تو بجٹ ماموں چندا ماموں کی طرح ہر مہینے آتے ہیں کبھی
کبھی تو مہینہ گزرنے کا بھی انتظار نہیں کرتے ہفتے دو ہفتے میں ہی ایک آدھ
چکر لگا جاتے ہیں لیکن روپے کی قیمت بڑھانے کے بجائے کچھ اور گھٹا جاتے ہیں
-
چیزیں مہنگی کرجاتے ہیں میٹھائی کو کھٹا ئی میں بدل جاتے ہیں گندم کے بدلے
خوبانیاں تو درکنار ریوڑیاں تک نہیں ملتی بجٹ ماموں کتنے بدل گے ہیں نہ
ہماری سمجھ میں آتے ہیں نہ اڑوس پڑوس میں کسی سیانے بزرگ کے ساتھ حال احوال
کرتے ہیں اب تو بجٹ ماموں کی بولی بھی سمجھ میں نہیں آتی-
بجٹ کا حجم اربوں کے اخراجات کھربوں کا خسارا وصولیوں کے اہداف ٹیکسوں میں
چھوٹ محاصل کا تخمینہ اف اتنے بھاری بھرکم الفاظ سن کر ہی آدمی کو آجائے
پسینہ
بجٹ ماموں تم تو بالکل اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ بن گے ہو
سنا ہے کہ اب کے تم آئے ہو تو ایک نئے ولولے کے ساتھ آئے ہو ہم سب کو پانچ
لاکھ روپے تک قرض حسنہ دوگے اپنی بہن بے نظیر کے نام پر انکم سپورٹ پروگرام
جاری رکھو گے ایک ہزار کے بجائے بارہ سو روپے ماہانہ دوگے کھانے پینے کی
چیزوں کی دستیابی کے لیے جگہ جگہ جمعہ اور اتوار بازار لگاؤ گے ملک بھر میں
موٹر وے کا جال پیچھاؤ گے ریلوے انجن پھر سے چلاؤ گے -
پنجاب کی طرح پورے ملک میں پڑھاکو بچوں میں لیپ ٹاپ بانٹوں گے پنیشن میں دس
فیصد اضافہ کروگے تنخواہ دار طبقے کی طرح تاجروں آڑتھیوں اور پرچون فروشوں
کو بھی ٹیکس نیٹ میں لاؤ گے وزیروں مشیروں کے صوابدیدی فنڈز ختم کرو گے-
بجلی جو روٹھ کر میکے چلی گی ہے اسیے منا کر واپس لاؤ گے
لاہور کی ترکی بس کی طرح کراچی میں جاپانی ریل بھی چلاؤ گے
اتنے سارے اچھے وعدے کرتے ہوئے ایک وعدہ اور بھی کرتے جاؤ بجٹ ماموں سال
میں ایک بار ہی آؤ گے... |