حقیقت میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم - حصہ اول

جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کی تاریخی خوشی میں مسرت و شادمانی کا اظہار ہے اور یہ ایسا مبارک عمل ہے جس سے ابولہب جیسے کافر کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ اگر ابولہب جیسے کافر کو میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی میں ہر پیر کو عذاب میں تخفیف نصیب ہوسکتی ہے تو اُس مومن مسلمان کی سعادت کا کیا ٹھکانا ہوگا جس کی زندگی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشیاں منانے میں بسر ہوتی ہو۔

حضور سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بھی اپنے یومِ ولادت کی تعظیم فرماتے اور اِس کائنات میں اپنے ظہور وجود پر سپاس گزار ہوتے ہوئے پیر کے دن روزہ رکھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے یوم ولادت کی تعظیم و تکریم فرماتے ہوئے تحدیثِ نعمت کا شکر بجا لانا حکم خداوندی تھا کیوں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کے وجودِ مسعود کے تصدق و توسل سے ہر وجود کو سعادت ملی ہے۔

جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل مسلمانوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام جیسے اَہم فرائض کی رغبت دلاتا ہے اور قلب و نظر میں ذوق و شوق کی فضاء ہموار کرتا ہے۔ صلوۃ و سلام بذات خود شریعت میں بے پناہ نوازشات و برکات کا باعث ہے۔ اس لیے جمہور اُمت نے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِنعقاد مستحسن سمجھا۔

سیرتِ طیبہ کی اَہمیت اُجاگر کرنے اور جذبہ محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فروغ کے لیے محفلِ میلاد کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اِسی لیے جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں فضائل، شمائل، خصائل اور معجزاتِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ اور اُسوۂ حسنہ کا بیان ہوتا ہے۔

جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک اَہم مقصد محبت و قربِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حصول و فروغ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ گرامی سے مسلمانوں کے تعلق کا اِحیاء ہے اور یہ اِحیاء منشاءِ شریعت ہے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل و کمالات کی معرفت ایمان باللہ اور ایمان بالرسالت میں اِضافہ کا محرک بنتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و توقیر ایمان کا پہلا بنیادی تقاضا ہے اور میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سلسلہ میں مسرت و شادمانی کا اظہار کرنا، محافلِ ذکر و نعت کا انعقاد کرنا اور کھانے کا اہتمام کرنا اللہ تعالیٰ کے حضور شکر گزاری کے سب سے نمایاں مظاہر میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہمارے لیے مبعوث فرما کر ہمیں اپنے بے پایاں احسانات و عنایات اور نوازشات کا مستحق ٹھہرایا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس احسانِ عظیم کو جتلایا ہے۔

جس طرح ماہِ رمضان المبارک کو اللہ رب العزت نے قرآن حکیم کی عظمت و شان کے طفیل دیگر تمام مہینوں پر امتیاز عطا فرمایا ہے اُسی طرح ماہ ربیع الاول کے اِمتیاز اور اِنفرادیت کی وجہ بھی اس میں صاحبِ قرآن کی تشریف آوری ہے۔ یہ ماہ مبارک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت با سعادت کے صدقے جملہ مہینوں پر نمایاں فضیلت اور امتیاز کا حامل ہے۔ شبِ میلادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لیلۃ القدر سے بھی افضل ہے۔ لیلۃ القدر میں نزولِ قرآن ہوا تو شبِ میلاد میں صاحبِ قرآن کی آمد ہوئی۔ لیلۃ القدر کی فضیلت اس لیے ہے کہ وہ نزولِ قرآن اور نزولِ ملائکہ کی رات ہے اور نزولِ قرآن قلبِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہوا ہے۔ اگر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ ہوتے تو نہ قرآن ہوتا، نہ شبِ قدر ہوتی، نہ کوئی اور رات ہوتی۔ یہ ساری فضیلتیں اور عظمتیں میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صدقہ ہیں۔ پس شبِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شبِ قدر سے بھی افضل ہے۔ جاری ہے۔۔۔
Mohammad Adeel
About the Author: Mohammad Adeel Read More Articles by Mohammad Adeel: 97 Articles with 94179 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.