سنہ 2010 میں ایران نے بتایا تھا کہ کمپیوٹر کے ایک وائرس
نے اُس کی نتانز کی جوہری تنصیب پر 1000سے زائد سینٹری فیوجز کو نقصان
پہنچایا ہے، جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار یورینیئم افزودہ کرتے تھے۔
مبینہ طور پر اس وائرس نے بجلی کی تاروں میں تباہ کُن رفتار کی حرکت پیدا
کر کے نیٹ ورک کو ناکارہ بنا دیا تھا، جس کے باعث ایران کا نیوکلیئر
پروگرام کم از کم دو سال پیچھے چلا گیا۔ |
|
واشنگٹن میں قائم ’انسٹی ٹیوٹ فور سائنس اینڈ انٹرنیشنل سکیورٹی‘ کے مطابق،
استعمال ہونے والا ہتھیار شاید ایک وائرس تھا جسے ’اسٹکس نیٹ‘ کہا جاتا ہے۔
تاہم، دیگر کمپیوٹر وائرسز کے برعکس، اسٹکس نیٹ کو اس طرح سے ڈیزائن کیا
جاتا ہے کہ اُس کی مخصوص ’کنفگریشنز‘ صرف نیٹ ورکس پر جاکر حملہ کرتی ہیں۔
’اسٹکس نیٹ‘ اس قسم کا کمپیوٹر پروگرام ہے جسے ’وارم‘ کہا جاتا ہے، جسے کسی
کمپیوٹر یا کمپیوٹرز کے ایک نیٹ ورک میں ڈالا جاسکتا ہے، جہاں اُس کی تعداد
بڑھتی جاتی ہے، جس کے باعث دیگر مشینوں پر بھی اثر انداز ہوتا چلا جاتا ہے۔
ایک بار یہ ’وارم‘ کسی کمپیوٹر میں گھس جائے تو فائلز کو کرپٹ کردیتا ہے یا
پھر نقصان پہنچاتا ہے، جس کی وجہ سے پروگرامز ناکارہ ہوکر رہ جاتے ہیں۔
|
|
اسٹکس نیٹ کو اِس طرح سے ڈئزائن کیا جاتا ہے کہ حملے سے مائکروسافٹ ونڈوز
پر چلنے والے نظام کے تمام کمپیوٹرز متاثر ہو جاتے ہیں، اور آلودگی کو
’رموو ایبل ڈوائیسز‘ کی مدد سے پاکٹ سائز میموری بینکس یعنی معیاری ’یو ایس
بی پورٹس‘ کے ذریعے آسانی سےداخل کیا جاسکتا ہے۔
جب نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے، اُس وقت اسٹکس نیٹ اپنے آپ کو ختم کردیتا ہے،
جس کی وجہ سے اُس کا پتا لگانا بہت ہی مشکل ہوجاتا ہے۔
اسٹکس نیٹ پر تحقیق کرنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ ایک بہت ہی پیچیدہ
پروگرام ہے جسے صرف حکومتی ادارے ہی ڈیزائن کرنے کی استعداد رکھتے ہیں۔
|