بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ
الرَّحِيۡمِ
١- وَاٰ تُوا الۡيَتٰمٰٓى اَمۡوَالَهُمۡ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الۡخَبِيۡثَ
بِالطَّيِّبِ وَلَا تَاۡكُلُوۡۤا اَمۡوَالَهُمۡ اِلٰٓى اَمۡوَالِكُمۡ
اِنَّه كَانَ حُوۡبًا كَبِيۡرًا ﴿النِّسَاء:٢﴾
اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور ناپاک کو پاک سے نہ بدلو اور ان کے مال
اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھا جاؤ یہ بڑا گناہ ہے.
٢- وَابۡتَلُوا الۡيَتٰمٰى حَتّٰىۤ اِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ ۚ فَاِنۡ
اٰنَسۡتُمۡ مِّنۡهُمۡ رُشۡدًا فَادۡفَعُوۡۤا اِلَيۡهِمۡ اَمۡوَالَهُمۡۚ
وَلَا تَاۡكُلُوۡهَاۤ اِسۡرَافًا وَّبِدَارًا اَنۡ يَّكۡبَرُوۡا وَمَنۡ
كَانَ غَنِيًّا فَلۡيَسۡتَعۡفِفۡ ۚ وَمَنۡ كَانَ فَقِيۡرًا فَلۡيَاۡكُلۡ
بِالۡمَعۡرُوۡفِ فَاِذَا دَفَعۡتُمۡ اِلَيۡهِمۡ اَمۡوَالَهُمۡ
فَاَشۡهِدُوۡا عَلَيۡهِمۡ وَكَفٰى بِاللّٰهِ حَسِيۡبًا ﴿النِّسَاء
٦﴾
اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائیں
پھر اگر ان میں ہوشیاری دیکھو تو ان کے مال ان کے حوالے کردو اور انصاف کی
حد سے تجاوز کر کے یتیموں کا مال نہ کھا جاؤ اور ان کے بڑے ہونے کے ڈر سے
ان کا مال جلدی نہ کھاؤ اور جسے ضرورت نہ ہو تو وہ یتیم کے مال سے بچے اور
جو حاجت مند ہو تو مناسب مقدار کھالے پھر جب ان کے مال ان کے حوالے کرو تو
اس پر گواہ بنالو اور حساب لینے کے لیے الله کافی ہے.
٣- اِنَّ الَّذِيۡنَ يَاۡكُلُوۡنَ اَمۡوَالَ الۡيَتٰمٰى ظُلۡمًا اِنَّمَا
يَاۡكُلُوۡنَ فِىۡ بُطُوۡنِهِمۡ نَارًا وَسَيَـصۡلَوۡنَ سَعِيۡرًا (النِّسَاء:١٠﴾
بے شک جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں
اور عنقریب آگ میں داخل ہوں گے.
٤- وَيَسۡتَفۡتُوۡنَكَ فِى النِّسَآءِ قُلِ اللّٰهُ يُفۡتِيۡكُمۡ
فِيۡهِنَّ ۙ وَمَا يُتۡلٰى عَلَيۡكُمۡ فِى الۡكِتٰبِ فِىۡ يَتٰمَى
النِّسَآءِ الّٰتِىۡ لَا تُؤۡتُوۡنَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ
وَتَرۡغَبُوۡنَ اَنۡ تَـنۡكِحُوۡهُنَّ وَالۡمُسۡتَضۡعَفِيۡنَ مِنَ
الۡوِلۡدَانِ ۙ وَاَنۡ تَقُوۡمُوۡا لِلۡيَتٰمٰى بِالۡقِسۡطِ وَمَا
تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَيۡرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِه عَلِيۡمًا
﴿النِّسَاء١٢٧﴾
( اے پیغمبر) لوگ تم سے ( یتیم) عورتوں کے بارے میں فتویٰ طلب کرتے ہیں۔
کہہ دو کہ الله تم کو ان کے (ساتھ نکاح کرنے کے) معاملے میں اجازت دیتا ہے
اور جو حکم اس کتاب میں پہلے دیا گیا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہے
جن کو تم ان کا حق تو دیتے نہیں اور خواہش رکھتے ہو کہ ان کے ساتھ نکاح
کرلو اور (نیز) بیچارے بیکس بچوں کے بارے میں۔ اور یہ (بھی حکم دیتا ہے) کہ
یتیموں کے بارے میں انصاف پر قائم رہو۔ اور جو بھلائی تم کرو گے الله اس کو
.جانتا ہے
٥- وَلَا تَقۡرَبُوۡا مَالَ الۡيَتِيۡمِ اِلَّا بِالَّتِىۡ هِىَ اَحۡسَنُ
حَتّٰى يَبۡلُغَ اَشُدَّه ۚ وَاَوۡفُوۡا الۡكَيۡلَ وَالۡمِيۡزَانَ
بِالۡقِسۡطِ ۚ لَا نُـكَلِّفُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَهَا ۚ وَاِذَا
قُلۡتُمۡ فَاعۡدِلُوۡا وَلَوۡ كَانَ ذَا قُرۡبٰى ۚ وَبِعَهۡدِ اللّٰهِ
اَوۡفُوۡا ذٰ لِكُمۡ وَصّٰكُمۡ بِه لَعَلَّكُمۡ تَذَكَّرُوۡنَ ۙ
﴿الاٴنعَام:١٥٢﴾
اور سوائے کسی بہتر طریقہ کے یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ یہاں تک کہ وہ اپنی
جوانی کو پہنچے اور ناپ اور تول کو انصاف سے پورا کرو ہم کسی کو اس کی طاقت
سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور جب بات کہو انصاف سے کہو اگرچہ رشتہ داری ہو
اور الله کا عہد پورا کرو تمہیں یہ حکم دیا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو.
٦- وَلَا تَقۡرَبُوۡا مَالَ الۡيَتِيۡمِ اِلَّا بِالَّتِىۡ هِىَ اَحۡسَنُ
حَتّٰى يَبۡلُغَ اَشُدَّه وَاَوۡفُوۡا بِالۡعَهۡدِۚ اِنَّ الۡعَهۡدَ كَانَ
مَسۡـــُٔوۡلًا ﴿بنی اسرئیل:34)
اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر جس طریقہ سے بہتر ہو جب تک وہ اپنی
جوانی کو پہنچے اور عہد کو پورا کرو بے شک عہد کی بازپرس ہو گی.
٧- كَلَّا بَلۡ لَّا تُكۡرِمُوۡنَ الۡيَتِيۡمَۙ ﴿الفَجر:17﴾
ہرگز نہیں بلکہ تم یتیم کی عزت نہیں کرتے.
٨- وَمَاۤ اَدۡرٰكَ مَا الۡعَقَبَةُ ﴿۱۲﴾ فَكُّ رَقَبَةٍ ۙ ﴿۱۳﴾ اَوۡ
اِطۡعٰمٌ فِىۡ يَوۡمٍ ذِىۡ مَسۡغَبَةٍ ۙ ﴿۱۴﴾ يَّتِيۡمًا ذَا مَقۡرَبَةٍ
ۙ ﴿۱۵﴾ (البَلَد )
اور آپ کو کیا معلوم کہ وہ گھاٹی کیا ہے. گردن کا چھوڑانا. یا بھوک کے دن
میں کھلانا. کسی رشتہ دار یتیم کو.
٩- فَاَمَّا الۡيَتِيۡمَ فَلَا تَقۡهَرۡ ﴿۹﴾ وَاَمَّا السَّآلَ فَلَا
تَنۡهَرۡ ﴿۱۰﴾ (الضّحیٰ )
پھر یتیم کو دبایا نہ کرو. اور سائل کو جھڑکا نہ کرو.
١٠- فَذٰلِكَ الَّذِىۡ يَدُعُّ الۡيَتِيۡمَۙ ﴿۲﴾ وَ لَا يَحُضُّ عَلٰى
طَعَامِ الۡمِسۡكِيۡنِ ﴿۳﴾ (المَاعون )
پس وہ وہی ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے. اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب
نہیں دیتا. |