فیصل آباد کا ایک سفر

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے شیخ الحدیث مولاناسلیم اﷲ خان صاحب فیصل آباد میں عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس کی صدارت کے لیے مدعوتھے۔ 5اپریل بروز اتوار 2:30کی فلائٹ تھی، جو5:30، پھر6:00، پھر 6:20تک مؤخر ہوتی رہی۔ آخرکار فلائٹ روانہ ہوئی تو اعلان ہوگیا کہ پہلے لاہور اور پھر فیصل آباد جائے گی، حالانکہ روڈ میپ یہ نہ تھابلکہ یہ فلائٹ فیصل آباد کے لیے ڈائریکٹ تھی، مسافروں کے پلین کے اندر وباہربہت شورمچانے اور عملے سے تکرارتک کی نوبت آئی، مگرہونا وہی تھا جو پی آئی اے والوں نے کرنا تھا۔ ویسے بھی ہمارے یہاں اخلاقیات، نظم وضبط کی خلا ف ورزی اور اس حوالے سے بدمعاملگی کوئی عار کی شے نہیں رہی ہے۔

ایئرپورٹ پر مولانا سعیداحمدجلال پوری اپنے ساتھیوں سمیت ملے، انہوں نے بھی اس کانفرنس میں شرکت کرنی تھی، عصر کی نماز ایئرپورٹ پر پڑھ کر وہ لاؤنج کی طرف روانہ ہوئے اورہم حضرت کا انتظار کر نے کے لیے وہیں رہے، موبائل کی گھنٹی بجی، مفتی انس نے کہا: حضرت باہر گیٹ پر آچکے ہیں،میں حاضرہوا،حضرت کو لیکر اندر آئے اور سیدھے جہاز میں چلے گئے، حضرت کی طبعیت رات کو بہت خراب تھی مگر بعد میں دوا لینے سے افاقہ ہوا، لیکن آج کا دن جس طرح انتظار اور بدنظمی کا شکار ہوااس سے دوبارہ گھبراہٹ، اضطراب اور بے چینی پیداہوئی۔ میں نے اخبارات پیش کردیے، ان میں بھی کچھ خوش کن خبریں نہ تھی، وزیرستان پر ڈرون حملوں اور کنٹینر میں شہید ہونے والے افغانیوں کی تفصیلات بھی امت کا درد محسوس کرنے والے کے لیے بجلی کی کڑک سے کم نہ تھیں۔

ادارتی صفحوں پر گئے تو وہاں کسی خاتون کو کوڑے مارنے کی جعلی ویڈیو کے تذکروں اور تبصروں کی بھرمار تھی۔ حامد میر نے پچھلے دنوں حضرت مدنی اور مفتی کفایت اﷲ دہلوی پر جو (شایداپنی عاقبت خراب کرنے کے لیے) بے ہودہ الزام تراشیاں کی تھیں، ان کے رد میں برادرم محمد شفیع چترالی اور مشتاق احمدقریشی کے کالم تھے، ان دونوں نے اچھا انداز اختیار کرکے ریکارڈ کی درستگی کی کوشش کی تھی، لیکن پھر بھی حضرت شیح میر صاحب کی مکرر حرکت پر دل گرفتہ تھے۔

مولانا عزیز الرحمن سواتی آف انگلینڈنے پچھلے دنوں احقر کو حضرت مدنی کی ایک آڈیو کلپ دی تھی، جس میں وہ اپنے مریدین کو بیعت کرارہے ہیں، جو میرے موبائل سیٹ میں تھی، وہ حضرت کو سنائی تو ان کے چہرے پر ذراسی بشاشت آگئی اور فرمانے لگے یہی لہجہ ہوتاتھا حضرت مدنی کا سبق میں بھی۔ دیوبند کا تذکرہ ہوجائے یا حضرت مدنی کا،ہم نے بارھا دیکھا ہے کہ حضرت شیخ کی طبیعت میں تازگی او ر مسرت دوڑ جاتی ہے۔

حامد میر ایک سلجھے ہوئے آدمی ہیں مگر انہیں کیاہوجاتاہے کہ کبھی کبھار انحطاط میں چلے جاتے ہیں، دارالعلوم دیوبندکے ڈیڑھ سوسالہ خدمات کانفرنس کے موقع پر بھی انہوں نے حضرت مدنیؒاور ان کے فرزند ارجمندمولانا اسعد مدنی پرکچھ ناجائز اتہامات لگائے تھے، اﷲ کے بندے کو یہ نہیں معلوم کہ ان عظیم شخصیات پر بہتان تراشی سے ان کی کوئی نیک نامی نھیں ہوگی بلکہ الٹا ان کے پیشہ وارنہ کیئریرکو نقصان ہوگا۔

2مارچ2009ء ڈھاکہ براستہ کراچی اور ملتان فیصل آباد کے لیے جامعہ فاروقِ اعظم فیصل آباد کے مہتمم حضرت مفتی نذیر احمد شاہ بخاری صاحب آئے، کراچی ائیر پورٹ پر حضرت مدنی کے حوالے سے ان کا ایک واقعہ یہاں ذکرکرنے کا ہے،وہ فرمارہے تھے : کراچی ایئر پورٹ کے لاؤنج میں ایک صاحب ادھیڑ عمر کے، خواتین کے جھرمٹ میں بیٹھے ہوئے کہہ رہے تھے : ہم نے اپنی کتاب میں کسی کو معاف نہیں کیا،پھر انہوں نے کئی حضرات کا تذکرہ کیا،حضرت مدنی ؒ کے متعلق بھی کچھ نامناسب کلمات کہے۔ شاہ صاحب نے فرمایا: پہلے تو میں نے سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ بجائے رکنے کے بڑھتے چلے گئے چنانچہ میں نے آستین چڑھا کر جب ان کو پکڑنے کی کو شش کی تو وہ بھاگ کھڑے ہوئے، چاروں طرف سے لوگوں کا ہجوم ہوا، جب ہم نے واقعہ بتایاتو سب نفریں بھیجنے لگے۔(یہ اتفاق ہے کہ آج کل یہاں فیصل آباد میں بھی ہرکہتر ومہتر میر صاحب کی بد تمیزی پر افسوس کا اظہار کررہاتھا)۔

صوفی عبد المالک مدنی صاحب حضرت مولانا عبدالغفور عباسی مدنی کے خاص متوسلین میں سے ہیں۔حکیم الامت حضرت تھانوی، مولاناحاجی محمد احمد، مولانا عبدالمالک کاندھلوی جیسے اکابر کے صحبت یافتہ ہیں،شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ جب مسجد نبوی شریف میں اپنے جد امجد علیہ الصلاۃ والسلام کے جوار میں درس حدیث دیاکرتے تھے اس وقت کا ایک عجیب وغریب واقعہ انہوں نے ہمیں بیان فرمایا، صوفی صاحب کہنے لگے کہ : حضرت مدنی ایک مرتبہ درس ِ حدیث میں مشغول تھے، اتنے میں ایک عرب تشریف لائے عرض کیا: آپ حضرات علمائے ہند حیات النبی کے قائل ہیں اس کی کوئی توجیہ؟حضرت وجد میں آگئے، اور روضہ مبارکہ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا :دیکھ دیکھ، اور اتنے میں جناب ِرسالتمآب صلی اﷲ علیہ وسلیم اور حاضرین ِ مجلس کے درمیان تکوینی طور پر پردے ہٹ گئے۔ اور انہوں نے جناب رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی زیارت کی (سلوک و احسان تصوف وطریقت سے ناآشنا لوگ اس کی حقیقت کا ادرک نہیں کرسکتے) یہ وہ حضرت مدنی ہیں جن کی توہین کر کے میر صاحب نے اپنے نامہ اعمال میں ایک سیاہ باب کا اضافہ کردیاہے۔

فیصل آبادایئر پورٹ پر حضرت مفتی نذیر احمد شاہ بخاری، مولانا قاری محمد یاسین، مولانا محمد طیب شیخ نذیر، مولانازبیررفیع عثمانی، جناب عبدالقدوس نیازی، قاری زکریا ذکی، جناب عبداﷲ بخاری، جناب عبید نذیر شاہ صاحب ودیگر استقبال کے لیے موجود تھے، سیدھے ہم جامعہ فاروق ِ اعظم گئے وہاں عَشاء وعِشا سے فارغ ہوکر جلسہ گاہ گئے،ا سٹیج پر حضرت مولانا قاری محمدحنیف جالندھری، مولانا عبدالغفور حیدری، حافظ حسین احمد، مولاناالیاس منظور چنیوٹی و دیگر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے قائدین اور رہنمایان تشریف فرماتھے۔ وقفہ وقفہ سے بارش کی بوندیں پڑرہی تھیں، لیکن قاری حنیف جالندھری کے خطاب کے دوران یہ بوندیں موسلادھار بارش میں تبدیل ہو گئی۔ آفرین ہو حاضرین ا ور منتظمین کے لیے کہ کوئی اپنی جگہ سے نہ ہلا، قاری صاحب نے تقریر دورانِ بارش ہی ختم کی، اور ہم جلسہ گاہ سے نکل آئے، ہم میں سے ہر ایک کی حالت دیکھنے کی تھی، بارش کے پانی کی جھڑیاں کپڑوں سے رواں دواں تھیں، کانفرنس رات دو بجے جاکر ختم ہوئی۔ منتظمین ہر لحاظ سے قابلِ صد تحسین تھے،سیکورٹی،نظم وضبط،نشستگاہ واسٹیج کی ترتیب وغیرہ سب کچھ بہت مناسب تھا۔

چونکہ کانفرنس کا انعقاد عالمی تحریک تحفظِ ختمِ نبوت نے فیصل آباد کے مدارس کے تعاون سے منعقدکیا تھا، اس لیے اگلے دن تمام مدارس میں اسباق کی چھٹی تھی، منتظمین بھی تھکے ہوئے تھے، اس دن حضرت صدر وفاق المدارس کے ساتھ یہاں کے سربراہانِ مدارس وجامعات کی ایک نشست بھی تھی، مگروہ ظہر کے بعد تھی، چنانچہ اس میں حضرت شاہ صاحب، حضرت مولانا قاری محمد یاسین اور مولانا محمد طیب بطورِ خاص شریک تھے۔

جے یو آ ئی کراچی کے رہنماجناب مولاناساجد اﷲ کے والد صاحب کے انتقال کی خبر بھی مولانا عبداﷲ حسن زئی نے فون کرکے دی،ان کے والدایک عابد وزاھد شب زندہ دار بزرگ تھے، ان کیلیے اس موقع پر مغفر ت و رفعِ درجات اورپس ماندگان کے لیے صبرِ جمیل کی د عاء کی گئی۔

رات 8.20پرہماری واپسی تھی، جوپی آئی اے کی مہربانی سے رات سوادس بجے تک موخرہوئی، بد انتظامی کی وجہ سے تمام مسافروں کے چہرے نہایت اداس تھے۔جامعہ دارالعلوم کراچی کے حضرت مولانا مفتی زبیر رفیع عثمانی بھی ہمارے ساتھ اسی جہاز پر سفر کررہے تھے۔
 
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 816914 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More