شاہکار دست قدرت مصطفی جان رحمت ﷺ رمضان المبارک کی آمد
سے کئی ایام پہلے سے ہی اس کو پانے کی دعا کرتے رہتے چنانچہ امام طبرانی کی
اوسط میں اور مسند بزار میں ہے کہ جیسے ہی رجب کا چاند طلوع ہوتا تو آپ اﷲ
تعالیٰ کے حضور یہ دعا کرتے ’’ اے اﷲ! ہمارے لئے رجب و شعبان با برکت بنا
دے اور ہمیں رمضان نصیب فرما‘‘۔جب رمضان المبارک شروع ہوتا تو رحمتِ عالم
صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم اﷲ تعالیٰ کی بارگاہِ اقدس میں مخصوص دعا کیا
کرتے اور یوں عرض کرتے’’اے اﷲ عزوجل! مجھے رمضان کے لئے سلامتی (صحت و
تندرستی) عطا فرما اور میرے لئے رمضان (کے اول و آخر کو بادل و غیرہ سے)
محفوظ فرما اور مجھے اس میں اپنی نافرمانی سے محفوظ فرما‘‘۔اورجس دن رمضان
المبارک کا چاند طلوع ہونے کی امید ہوتی اور شعبان کا آخری دن ہوتا تو آپ
مسجد نبوی میں صحابہ کرام کو جمع فرما کر خطبہ ارشاد فرماتے جس میں رمضان
المبارک کے فضائل و وظائف اور اہمیت کو اجاگر فرماتے تاکہ اس کے شب و روز
سے خوب فائدہ اٹھایا جائے اور اس میں غفلت ہرگز نہ برتی جائے، اس کے ایک
ایک لمحہ کو غنیمت جانا جائے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم کے فرمودہ
خطبہ کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
’’حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اﷲ
تعالیٰ علیہ وسلم نے ہم کو شعبان کے آخری دن خطبہ دیا، فرمایا:
﴾ اے لوگو! ایک بہت ہی مبارک ماہ تم پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ اس میں ایک
رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
﴾ اﷲ تعالیٰ نے اس کے روزوں کو فرض اور رات کے قیام کو نفل قرار دیا ہے۔
﴾ جو شخص کسی نیکی کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کی طرف قرب چاہے اس کو اس قدر ثواب
ہوتا ہے گویا اس نے دوسرے ماہ میں فرض ادا کیا۔
﴾ جس نے رمضان میں فرض ادا کیا اس کا ثواب اس قدر ہے گویا اس نے رمضان کے
علاوہ دوسرے مہینوں میں ستر فرض ادا کئے۔
﴾ وہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے۔
﴾ وہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کا مہینہ ہے۔
﴾ اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔
﴾ جو اس میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے اس کے گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں
اور اس کی گردن آگ سے آزاد کر دی جاتی ہے اور اس کو بھی اسی قدر ثواب ملتا
ہے اس سے روزہ دار کے ثواب میں کچھ کمی نہیں آتی۔ اس پر صحابہ نے عرض کیا
اے اﷲ کے رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیک و سلم ! ہم میں سے ہر ایک میں یہ طاقت
کہاں کہ روزہ دار کو سیر کر کے کھلائے۔ اس پر آپ نے فرمایا: یہ ثواب تو اﷲ
اسے بھی عطا فرمائے گا جو ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی یا ایک گھونٹ دودھ
پلا دے۔
﴾ جس نے کسی روزہ دار کو افطاری کے وقت پانی پلایا اﷲ تعالیٰ (روزِ قیامت)
میرے حوضِ کوثر سے اسے وہ پانی پلائے گا جس کے بعد دخولِ جنت تک پیاس نہیں
لگے گی۔
﴾یہ ایسا مہینہ ہے جس کا اول رحمت ہے، اس کے درمیان میں بخشش ہے اور اس کے
آخر میں آگ سے آزادی ہے۔
﴾ جو شخص اس میں اپنے غلام کا بوجھ ہلکا کرے اﷲ تعالیٰ اس کو بخش دیتا ہے
اور آگ سے آزاد کر دیتا ہے۔(مشکوٰۃ شریف: ص۱۷۳،۱۷۴)
اﷲ رب العزت ہم سب کواس مقدس ماہ میں صحت وسلامتی کے ساتھ خوب خوب عبادت
وریاضت کی توفیق عطافرمائے۔ |