اس وقت ہمارا ملک توانائی کے بدترین بحران سے دوچار ہے۔جس
کی وجہ سے نہ صرف صنعتی پہیہ جام نظر آتا ہے بلکہ عام آدمی کی بھی زندگی
اجیرن بن چکی ہے۔ تمام عمر کے لوگ بجلی کی طویل بندش پر دہائی دیتے نظر آتے
ہیں۔قوم اندھیروں میں ڈوب چکی ہے۔ہمارے ملک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں
کوئلے ،سونے ،معدنیات کے ذخائر و سمیت وسائل سے یہ دھرتی مالا مال ہے ضرورت
صرف توجہ دینے کی ہے اور بس ۔بلاشبہ مایوسیوں کی شکار اس قوم کو اس وقت
امید کی کرن نواز لیگ کی حکومت میں نظر آرہی ہے۔
وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت بھی بحرانوں اور مسائل سے نمٹنے کےلئے اپنی
سنجیدہ کوششیں کرتی نظر آرہی ہے۔ترکی سے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا منصوبہ ہو یا
پھر سرکاری دفاتر اور سٹریٹ لائٹس کو سولر انرجی پر شفٹ کرنے کا منصوبہ
وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اس لگن میں لگے ہوئے ہیں۔گزشتہ دور
حکومت میں لوڈشیڈنگ کے ستائے طالب علموں کو سولر سسٹمز کی فراہمی بھی ان کا
احسن اقدام تھا۔
بجلی کی کمی کے ساتھ ساتھ ملک میں گیس کا بحران بھی شدید صورتحال اختیار
کرچکا ہے۔اس ضمن میں نئے ذخائر کی تلاش اور ہمسایہ ممالک سے گیس کی درآمد
کے ساتھ ساتھ گیس کی بچت پر بھی زور دینا ہوگا تاکہ نہ صرف گھریلو بلکہ
صنعتی صارفین کو گیس میسر ہوسکے یوں نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہوگا اور
روزگار کے مواقع بھی دستیاب ہوسکیں گے۔
پنجاب حکومت نے بھی گیس بحران کے حل کے سلسلہ میں دیہی علاقوں میں بائیوگیس
کو فروغ دینے کےلئے اس شعبے میں کام کرنیوالے اداروں سے مشاورتی عمل شروع
کردیا ہے۔ اس حوالے سے چند روز قبل منعقد ہ ایک بریفنگ میںوزیراعلیٰ پنجاب
شہباز شریف نے رورل سپورٹ پروگرامز نیٹ ورک کے بائیوگیس کو فروغ دینے کےلئے
جاری پاکستان ڈومیسٹک بائیوگیس پروگرام کو بائیوگیس سیکٹرکی ترقی کےلئے خوش
آئند قرار دیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پنجاب گورنمنٹ کی ترجیح ہے کہ
بائیوگیس سیکٹر میں ایسے اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا جائے جو کہ پہلے سے
عملی طور پر اس شعبے میں کام کررہے ہیں اور ان کے پاس تکنیکی مہارت اور
تربیت یافتہ افرادی قوت موجودہے۔انہوںنے توانائی بحران کے حل کےلئے بنائی
جانیوالی صوبائی کمیٹی کے اراکین کو ہدایت کی کہ وہ جلد ازجلد متعلقہ
اداروں کے تعاون سے بائیوگیس سکیم کےلئے قابل عمل منصوبہ پیش کریں۔ اس موقع
پر پروجیکٹ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر شندانہ خان نے وزیراعلیٰ پنجاب کو تفصیل
بتاتے ہوئے کہ پاکستان ڈومیسٹک بائیوگیس پروگرام کی جانب سے چار سال کے
عرصہ میں وسطی پنجاب کے12اضلاع میں 2800سے زائد بائیوگیس پلانٹ لگائے جاچکے
ہیں۔جبکہ توانائی بحران کے باعث کسانوں کی آبپاشی کے حوالے سے مشکلات کو
دیکھتے ہوئے اپریل 2013سے پیٹر انجن سے چلنے والے زرعی ٹیوب ویل بائیوگیس
پر منتقل کرنے کےلئے میڈیم سائز کے بائیوگیس پلانٹس کی تعمیر بھی شروع کردی
گئی ہے۔ جس کےلئے ابتک سو سے زائد 25اور 20کیوبک میٹر کے بائیوگیس پلانٹ
لگائے جاچکے ہیں۔ جن علاقوں میں زیرزمین پانی کی سطح بلند ہے وہاں پر
15کیوبک میٹر کے بائیوگیس پلانٹ سے بھی ٹیوب ویل چلایا جاسکتاہے۔ عالمی
معیار کے بائیوگیس پلانٹ بنانے اور استعمال کنندگان کی تکنیکی مدد کےلئے
400سے زائد تربیت یافتہ افراد پاکستان ڈومیسٹک بائیوگیس پروگرام سے منسلک
کیا گیا ہے جبکہ 1200سو سے زائد افراد کو مقامی سطح پر اس سے روزگار حاصل
ہوا ہے۔
درج بالا کاروائی کا مقصد آپ کو حکومت پنجاب کی جانب سے کی جانیوالی کوششوں
کے بارے میں آگاہ کرنا تھا ۔بلاشبہ حکومت بائیو گیس کو فروغ دیکر نہ صرف
لکڑی کے کٹاﺅ کے بعد اس کو جلانے کی روک تھام ہوکرسکے گی اس کے علاوہ گیس
کے گھریلو استعمال میں کافی بچت ہوگی۔ہمارے ہمسایہ ملک (انڈیا) میں بائیو
گیس وسیع پیمانے پر استعمال کی جارہی ہے چنانچہ ہمیں نہ صرف پاکستان
ڈومیسٹک بائیوگیس پروگرام کے علاوہ دیگر شعبوں کو بھی اس میں شامل کرکے
اسکی ترقی کےلئے کام کرنا ہوگا۔ |