تم کرتی ہی کیا ہو گھر میں

آج قلم اٹھانے کی وجہ ایک جملہ تھا’’ تم کرتی ہی کیا ہو گھر میں‘‘شاید یہ جملہ آپ میں سے بھی کبھی کسی نے بولا ہو -ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کہ ہمارے ہاں عورتوں کو اکثر اس جملے سے واسطہ پڑتا ہے کھانا من پسند نہیں بنا،بچہ گر گیا ہے تو،کچھ نہیں مل رہا تو ایک عورت کو جیسے ایک ورکنگ مشین سمجھ لیا جاتا ہے جو احساسات اور جذبات سے بالاتر ہوتی ہے-کبھی کبھی ایک اور جملہ بھى سننے كو ملتا ہے : " تم جب ديكھو بيمار ، تم كبھی ٹھيک بھی ہوئى ہو ؟ " ۔ اس جملے سے بچنے كے ليے اکثر انسان بخار ميں بھی كام كرتا رہتا ہے۔تو سوال یہاں یہ اٹھتا ہے کیا بیماری کبھی کسی کے اختیار میں ہوتی ہے ،کیا کبھی کوئی شوق سے بیمار پڑتا ہے؟ایک ماں اپنی اولاد سے کتنا پیار کرتی ہے لیکن پھر بھی وہ اکثر اپنی بیٹی کو کچھ سیکھاتے ہوئے اس کے ساتھ زیادتی کرتی ہے اسے الٹا سیدھا سناتی ہے کیونکہ ایک ماں اپنی بیٹی کو ہر کام میں ماہر دیکھنا چاھتی ھے تا کہ کوئی اور اس کی بیٹی کو باتیں نہ سنائے ۔یہاں میں اسلام کی بات کروں تو اسلام نے مرد کے اوپر نان و نفقہ کی ذمہ داری ڈال کر ایک طرح سے عورت اور مرد کے راستے متعین کر دیے ہیں کہ کسے کیا کرنا ہے۔حالانکہ دیکھا جائے تو آج کی عورت نے گھر اور باہر کا کام بھی سنبھال لیا ہے سو مرد تو یہ بھی ایک عورت کو نہیں کہہ سکتا کہ تم باہر کا کام نہیں کر سکتیں لیکن میرے ذاتی خیال میں عورت نے باہر کا کام اٹھا کر اپنے ساتھ زیادتی کی ہے۔خیر یہاں سوال یہ ہے کہ کیا گھر کے کام،بچے دیکھنا،شوہر کے ماں و باپ کی خدمت ،فیملی دیکھنا کیا یہ سب کچھ بھی نہیں ہوتا جس میں ایک عورت کا سارا دن نکل جاتا ہے اس کی ساری عمر نکل جاتی ہے۔بچہ جب بیمار ہوتا ہے تو ایک ماں ساری رات اس کے ساتھ جاگتی ہے ،شوہر بیمار ہو تو اس کی خدمت کرتی ہے کیا یہ سب کچھ نہ کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔

ایک عورت سے کسی نے پوچھا: آپ گھر میں ہوتی ( ہاؤس وائف) ہیں یاکوئی نوکری کرتی( ورکنگ لیڈی) ہیں-اس عورت نے جواب دیا: میں سارے وقت کے لئے ورکنگ ہاؤس وائف ہوں-میں 24 گھنٹے کام کرتی ہوں،ایک ماں، ایک بیوی، ایک بیٹی، ایک بہن اور ایک بہو کے طور پر۔میں ایک وقت میں آلارم کلاک ، آیا ، استانی ،باورچن،نرس، درزن ، اکاؤنٹینٹ، وارڈن، تسلی دینے والی اور آرام پہنچانے والی ہوں مجھے چھٹیاں نہیں ملتیں چاہے میں بیمار ہوں یا نہیں میں دن و رات کام کرتی ہوں -میں ایک آواز پر سب کی پہنچ میں ہوتی ہوں لیکن افسوس کہ پھر بھی یہ جملہ سننے کو ملتا ہے تم کرتی ہی کیا ہو گھر میں-

ایسا جملہ بہت سے بھائی اور شوہر بولتے ہیں جب ان کو ان کی مطلوبہ چیز ان کے ہاتھ میں وقت پر نا دی جائے ایسا کیوں ۔۔۔۔۔۔۔؟

کیوں تھوڑی سی دیر ہونے پر سارے ان کاموں پر پانی پھیر دیا جاتا ہے جو ایک ماں،بیوی یا بیٹی دن بھر کرتی ہے؟کیوں گھر میں ایک ماں، ایک بیوی، ایک بیٹی، ایک بہن اور ایک بہو کو اس جملے کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

ایک گھر میں میاں روز بیوی سے پوچھتا تھا۔"تم کرتی ہی کیا ہو؟"کا نعرہ روز گھر کی درو دیواروں سے ٹکراتا تھا اور بیوی کی خاموشی کو تسلیم جرم سمجھ لیا جاتا تھا۔ایک دن صاحب دفتر سے واپس آئے،گھر میں داخل ہوئے۔گھر بکھرا پایا۔۔۔بچوں کو گندے حلیوں میں دیکھا۔۔۔کسی کا منہ تک دھلا نہ تھا۔۔چھوٹا بچہ فیڈر کے لیے رو رہا تھا۔۔نہایت حیران ھو کر کچن میں جھانکا ،سنک ناشتے کے برتنوں سے بھرا ھوا تھا۔۔۔شلفوں پر سامان کا ڈھیر تھا۔۔اور چولہے خالی منہ چڑا رہے تھے،کمرے میں داخل ہوئے تو اہلیہ کو ناول پڑنے میں مشغول پایا۔غصے کی لہر جسم میں دوڑ گئی"کیا ہے یہ سب کچھ؟"اہلیہ نے اطمینان سے سر اٹھایا اور بولی"وہی کچھ ہے آج جو میں کرتی نہیں۔۔۔"

زرا غور کیجیے کہیں کل آپ کے ساتھ بھی ایسا نہ ہو کیونکہ ناانصافی یا ذیادتی اکثر انسان کو بدل دیتی ہے-
pakiza
About the Author: pakiza Read More Articles by pakiza: 4 Articles with 6011 views خدا کی رحمت کے بنا میں کچھ بھی نہیں.. View More