اﷲ رب العز ت سورہ النساء کی آیت
نمبر141میں ارشاد فرماتاہے کہ’’ اور اﷲ کافروں کو مومنوں پر ہرگزغلبہ نہیں
دے گا‘‘اِس آیت میں اﷲ نے مومنوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی زمانے میں
اور کبھی بھی کافروں کو مومنوں پر ہرگزغلبہ نہیں پانے دے گا‘‘تو بس پھر
ہرزمانے کے مومنوں کو بھی یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ وہ اﷲ کے
وعدے پر یقین رکھیں اورکافروں کی ہر اُس سازش کو سمجھیں جو کافر مومنوں کے
لئے کرتے رہتے ہیں، آج بھی کافرمومنوں پر غلبہ پانے کے لئے طرح طرح کی
سازشوں میں مصروف ہیں، مگر مومنوں کو اِن سے باخبر رہناچاہئے۔
آج بھی پاک ایران گیس منصوبے کے افتتاح کے بعد امریکااور بھارت اپنا
اپناسرکُھجاتے بیٹھے ہیں ، اور یہ سوچ رہے ہیں کہ کسی بھی طرح سے پاک ایران
گیس منصوبہ ختم ہوجائے ، تو پاکستان اِسی طرح توانائی کے بحرانوں میں
گھرارہے ، آج جس طرح یہ اِن میں پھنساہواہے،اگرپاک ایران گیس منصوبہ ختم
ہوگیاتو یقینا اِن کی اُن سازشی منصوبوں کو تقویت ملے گی جو اِنہوں نے
پاکستان سے متعلق تیارکررکھے ہیں، اَب اِسی کو ہی لے لیں کہ امریکا پاک
ایران گیس منصوبے کو سبوتاژکرنے کے لئے متبادل کے طور پرایک نیا گیس پائپ
لائن منصوبہ (تاپی) لایا ہے جس میں ترکمانستان، افغانستان، پاکستان
اوربھارت شامل ہیں، اورامریکااپنے اِس منصوبے کی تکمیل کے خاطر خطے میں کچھ
اِس طرح متحرک ہے کہ جیسے اِس منصوبے کی تکمیل ہوتے ہی اِس کی ساری مرادیں
پوری ہوجائیں گیں،سوامریکا نے اپنے تعین اِس تاپی منصوبے کی تکمیل کے لئے
خودمختار کمپنی بنانے کا فیصلہ بھی کرلیاہے، اور امریکامحض اِس بنیاد پر
خصوصی دلچپسی لے رہاہے کہ بس کسی بھی طرح سے پاک ایران گیس منصوبہ ختم
ہوجائے،اوراِس کے تاپی منصوبے کی جلد تکمیل ہوجائے تواِسی کے ساتھ ہی اِس
کی پاکستان سے متعلق اُن منفی خواہشات کی بھی تکمیل ہوجائے گی جن کے لئے
اِس نے زبردستی کا اپنایہ منصوبہ تاپی متعارف کرایاہے۔
جبکہ آج امریکا یہ اُمیدبھی رکھتاہے کہ اِس کا متعارف کرایاگیاتاپی منصوبہ
پاک ایران منصوبے کی تکمیل سے کچھ زیادہ عرصے بعد ہی تکمیل یعنی 2017تک
مکمل ہوگامگر وہ ساتھ ہی یہ بھی جانتاہے کہ اگراِس کے تاپی منصوبے کے
باوجود بھی کسی وجہ سے پاک ایران گیس منصوبہ جاری رہاتو یہ 2014تک مکمل
ہوجائے گاجس کے تکمیل کو پہنچتے ہی پاکستان کے سارے دُکھ دردرختم ہوجائیں
گے اور پاکستان کی مردہ معیشت کو استحکام ملے گا اور پاکستان اپنے پیروں پر
بھی کھڑاہوجائے گا۔
اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی سابق حکومت نے اپنی حکومتی مدت
کے خاتمے سے صرف تین روز قبل یعنی گیارہ مارچ 2012کو پاک ایران گیس منصوبے
کا افتتاح کیاتو اِسے سے ساری پاکستانی قوم نے قابلِ تعریف اقدام
قراردیااور اِس کے ساتھ ہی اِس میں یہ اُمید بھی پیداہوگئی کہ اِس منصوبے
سے اندھیروں میں گھرے ہوئے پاکستان کامستقبل تابناک اور روشن ہوجائے گا تو
وہیں اس کی معیشت میں بھی استحکام آجائے گاتومُلک میں سرمایہ کاری کا عمل
بھی محفوظ بن کر مستحکم ہوجائے گا۔
مگراِدھرجس دم پاک ایران گیس منصوبے کا افتتاح کیا جارہاتھا تواُدھرہمارے
پڑوسی ملک بھارت اور اِس کے سازشی ا نویسٹرامریکاپر طاری کپکپی کا دورہ
آخری حدود کو چھورہاتھا،اور اِس پاک ایران گیس منصوبے کی افتتاحی تقریب کے
بعدہی سے اِن دونوں ممالک کو پاکستان کا مستقبل روشن نظرآنے لگاتھا، اور
اِنہیں پاکستان کے مسائل دفن ہوتے محسوس ہونے لگے تھے،اور اِنہیں یہ احساس
بھی کھائے جارہاتھاکہ اگرپاکستان مسائل کی دلدل سے نکل گیاتو پھریہ خطے میں
نئے عز م اور نئے ولولے کے ساتھ سپہ سالارِ اعظم بن کر اُبھرے گا، اور یوں
امریکا کا بھارت کوخطے میں اِس کی چودہداہٹ قائم کرانے کا خواب خاک نشین
ہوجائے گا۔
آخرکاربہت چھپانے کے بعد بھی امریکا سے نہیں رہاگیااور اِس کی زبان پہ وہ
سچ آہی گیاجو یہ ایک عرصے سے پاکستان سے کہناچاہ رہاتھا، ایک روز امریکا نے
پاکستان کو دھمکی آمیزانداز سے کہہ ہی دیاکہ اگراِس نے بھارت کی علیحدگی کے
بعد پاک ایران منصوبے کو حتمی شکل دی تو پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگ
سکتی ہیں ،کیوں کہ امریکا کو پاک ایران گیس منصوبے پر شدیدتحفظات ہیں
مگرذراسی غیرتمند پاکستا ن کی سابق حکومت نے امریکا کی ایک نہ سُنی اور اُس
نے امریکی دھونس اور دھمکی کو اپنے پیروں تلے مسلتے ہوئے، 11مارچ 2012کو
پاک ایران گیس منصوبے کا سنگِ بنیادرکھ دیااور امریکا اور بھارت کو یہ باور
کرادیاکہ ٹھیک ہے کہ امریکاہمارادوست ہے اور بھارت ہماراپڑوسی ضرور ہے مگر
اِس کا یہ تو ہرگز مطلب نہیں کہ یہ ہمارے ہر معاملے میں اپنی ٹانگیں آڑاتے
پھریں ، لہذاامریکا اور بھارت اپنی ٹانگیں قابومیں رکھیں اور اپنے مشورے
اپنے پاس رکھیں ہمیں اِن کے کسی ایسے مشورے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، جو
ہماری پریشانیاں کم کرنے کے بجائے ہمارے مسائل میں اضافے کا سبب بنیں، سو
اچھاکیا کہ ہماری سابق حکومت اور موجودہ صدرآصف علی زرداری نے پاک ایران
گیس منصوبے کو عملِ جامہ پہنادیااور پاکستان کے مستقبل کو تابناک بنادیا۔
امریکااور بھارت کے نزدیک پاک ایران گیس منصوبے پر تحفظات کا پیداہونااُس
دشمن کی فطرت کا حصہ ہے جو دوست بن کر رہتاتو ہے مگرکسی کی خوشی اور
کامیابی پر اپنی خصلت سے مجبورہوتاہے، یہ ہمارے وہ دوست ممالک ہیں ، جن کے
لئے ہم تو اپنے دلوں میں نرم گوشہ رکھ سکتے ہیں مگر یہ ہمارے لئے کبھی بھی
اپنی نرم دلی کا مظاہرہ نہیں کریں گے،اِن کے دلوں میں ہمارے لئے ہمیشہ نفرت
اور نفرت ہی بھری رہے گی،اور اِنہیں جب موقع ملے گا یہ ہمیں ڈستے رہیں
گے،چاہئے ہم بھارت کو خطے کا پسندیدہ ملک کیوں نہ قراردے دیں مگر یہ ہمیں
دشمن کی ہی نظرسے دیکھتارہے گا، آج جیساکہ ممبئی حملہ بھی بھارتی حکمرانوں
اور امریکی سی آئی اے اور بلیک واٹرکی تیارکردہ سازش کاہی حصہ ثابت
ہواہے،خاص طور پر امریکا جو کافرو ں کے سرزمین کا نمائندہ ملک ہے وہ جب
بھارت جیسے ہمارے پڑوسی مگر دشمن ملک کی حمایت کرے گاتو پھر یہی کچھ ہوگاجو
آج امریکااور بھارت مل کر ہمارے لئے غلط کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے،آج
امریکا اپنے تاپی گیس منصوبے میں اِس وجہ سے دلچپسی لے رہاہے کہ وہ یہ
چاہتاہے کہ جب پاک ایران گیس منصوبے سے اِس کے کہنے سے بھارت کی علیحدگی
ہوگئی ہے تو اِس کے کہنے پہ پاکستان کیوں نہیں علیحدہ ہواہے،اَب یہ ہمارے
موجودہ حکمرانوں کو ضرورسوچناچاہئے کہ امریکا کی اُس سازش کو سمجھیں جو اِس
نے بھارت کے ساتھ مل کرتاپی گیس منصوبے کی شکل میں تیارکی ہے، اور پاک
ایران گیس منصوبے کی تکمیل سے قبل پاکستان کو دھونس اور دھمکیوں سے
مجبورکرتارہاہے کہ کسی بھی طرح سے پاکستان ایران گیس منصوبے کو ختم کردے،
اَب جبکہ امریکا اپنے تاپی گیس منصوبے کی تکمیل کے لئے سرگرم ہے اور
ترکمانستان ، افغانستان ، پاکستان اور بھارت کو زوردے رہاہے کہ یہ اِس
منصوبے کی تکمیل کے لئے 50'50ؒٓلاکھ ڈالراداکریں تو اِس منصوبے کی تکمیل کے
لئے کسی عالمی شہرت یافتہ کمپنی کی تلاش شروع کی جاسکے تاکہ اِس منصوبے کو
جلد ازجلدپایہء تکمیل کو پہنچایاجائے۔مگرہمارے حکمرانوں کوکسی بھی صورت پاک
ایران گیس منصوبے کو کھٹائی کی نظرنہیں کرناچاہئے اور امریکا سے کسی نئے
منصوبے کا معاہدہ کرنے سے پہلے اتناضرورسوچ لیناچاہئے کہ لومڑی اپنی چالاکی
سے ہمیں شکاری کے نئے جال میں پھنسارہی ہے۔ |