بات کہاں سے شروع کروں کچھ سمجھ
نہیں آرہی ہے ہمارے ہاں جب تک مسئلہ سر پر سوار نہ ہو جائے اس کو حل کرنے
کی جانب توجہ نہیں دی جاتی ہے اور پانی سر سے گذرنے کے بعد ہی ہوش آتا ہے ۔
ہمارے والدین شروع میں بچوں کی تعلیم و تربیت کی طرف خاطر خواہ توجہ نہیں
دیتےہیں اور جب انکو معلوم ہوتاہے کہ وہ برائی کی طرف مائل ہو چکے ہیں یا
پھر گنا ہ کی دلدل میں پھنس چکے ہوتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں لڑکوں کی طرف
اکثریت والدین بڑی توجہ دیتے ہیں کہ انکا آنا جانا گھر سے باہر زیادہ ہوتا
ہے مگر لڑکیوں کی جانب یہ سوچ رکھ کر دل کو تسلی دے دیتے ہیں کہ انہوں نے
کون سا باہر جانا ہے ،گھر داری سیکھ لیں کچھ پڑھ لیں تو بس پھر انہوں نے
انکو رخصت کر کے پرائے گھر روانہ کر دینا ہے۔
دیکھنے میں آیا ہے کہ اسی طرح سے لڑکیوں کی بڑی تعداد بے راہ روی کا شکار
ہو جاتی ہے اور بعد ازں والدین اور خاندان بھر کی بدنامی کا سبب بنتی
ہیں،گھر سے باہر کا ماحول چاہیے وہ خواتین کے مختص اداروں میں ہی تعلیم
حاصل کر یں انکو خراب کرنے کا سبب بن سکتا ہے اگر گھر میں انکی اس طرح کی
تربیت نہیں بوئی ہے کہ اچھے اور برے انسان میں فرق کی تمیز کر سکیں۔ بہت سے
لوگ کہہ سکتے ہیں کہ انسان خود اچھا ہو تو سب ٹھیک رہتاہے مگر جناب بسا
اوقات انسان کی حد سے زیادہ خود اعتماد کسی بھی شخص پر بھروسہ کر کے اس کی
عزت تار تار کرنے کا سبب بن سکتا ہے ۔ یہ جو واقعہ پیش کرنے لگا ہوں اس میں
بھی اسی طرح کی کچھ بات ہے کہ متاثر لڑکی نے اپنے ساتھ غلط ہونے کے بعد
باوجود بھی ڈر و خوف کے مارے گھر والوں کو کچھ نہ بتایا اور جب بات تاوان
تک پہنچی تو معاملہ تھانے تک پہنچ گیا ہے۔ اگرچہ اس واقعے کی بہت سے
تفصیلات عدالت میں باقاعدہ کیس چلانے پر ہی سامنے آئیں گی مگر نادان لڑکیوں
کو سمجھنے کے لئے اور تصویر کا دوسرا رخ پیش کرنے کے لئے میں اس کی تفصیلات
آپ قارئین کے سامنے رکھ رہا ہوں جو کہ ایک مقامی اخبار سے حاصل کردہ ہیں۔
پنجاب کے ضلع لودھراں میں نویں جماعت کی طالبہ کو جنسی زیادتی کی ویڈ یو
بنا کر بلیک میل کرنے والے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔لودھراں کے
علاقے دنیا پورمیں ملزمان نے پہلے طالبہ کو ورغلایا کر ویڈیو بنانی اور پھر
6 ماہ تک بلیک میل کر کے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔
ملزمان ویڈیو کے ذریعے طالبہ کے ساتھ ساتھ اس کے والد کو بلیک میل کرکے 3
لاکھ روپے طلب کیے، مطلوبہ رقم نہ ملنے پر ملزمان نے زیادتی کی ویڈیو
انٹرنیٹ پر ڈال دی۔
بدقسمت طالبہ کے والد کی درخواست پر پولیس نے واقعے میں ملوث مرکزی ملزمان
انضمام، احتشام، جہانگیر اور شیراز کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے لڑکی کی
قابل اعتراض ویڈیو برآمد کرلی ہے۔ملزمان کے خلاف دفعہ 376 اور 292 کے تحت
مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
ہمارے معاشرے میں اس طرح کے واقعات تواتر سے پیش آ رہے ہیں مگر فی الحال
مجھے اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ حکومتی اقدامات ہوتے دکھائی نہیں دیئے
ہیں،اس پر جو بھی پیش رفت عدالت میں ہوگی وہ تو سب کو پتا چل جائے گی۔ مجھے
فی الوقت یہ بات اپنی بہنوں اور ان والدین سے کرنی ہے کہ خدارا ہوش کے ناخن
لیں اور کسی انجان شخص پر بلا سوچے سمجھے اعتبار نہ کریں۔ جہاں کہیں غلط
کام کرنے پر مجبور کیا جائے تو فورا سے والدین کی عزت کا سوچیں اور جذبات
میں مت آئیں، اور گھر میں کسی قابل اعتبار فرد کو اپنی مشکل سے آگاہ کر کے
اپنی اور والدین کی عزت کی بقا کا سوچیں۔ جب آپ کمزور اپنے آپ کو محسوس
کریں گی تو دوسروں نے آپ پر یقینا ظلم کے پہاڑ توڑ دینے ہیں۔
ایسے تمام افراد جو اس گناہ میں ملوث ہوتے ہیں وہ اللہ کے عذاب سے ڈریں اس
دنیا کی عدالت سے چھوٹ کر بھی وہ اس کی عدالت میں یقینا اپنے منطقی انجام
کو پہنچ جائیں گے۔ |