شیروں کی تعداد گھٹ گئی

پچھلے پچیس سال میں دنیا میں شیروں کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ بقائے ماحول کی عالمی تنظیم ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ یعنی ڈبل یو ڈبل یو ایف کے مطابق اب دنیا میں صرف تین ہزار کے قریب شیر باقی رہ گئے ہیں۔

ڈبل یو ڈبل یو ایف کے بِواش پنداو نے سویڈن کے دار الحکومت سٹاک ہوم میں ایک عالمی کانفرنس میں کہا ہے کہ انیس سو بیاسی میں دنیا میں شیروں کی تعداد پانچ اور سات ہزار کے درمیان تھی جو کہ اب صرف ساڑھے تین ہزار کے قریب ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شیر کی ایک نسل ’ساؤتھ چائنا ٹائگر‘ بہت جلد ختم ہو سکتی ہے۔

تنظیم کے مطابق بیسویں صدی کی ابتدا میں ہندوستان میں شیروں کی تعداد چالیس ہزار تھی جبکہ اب ہندوستان میں چودہ سو سے زیادہ شیر نہیں رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف چھ سال پہلے سے یہ تعداد ساٹھ فیصد کم ہوئی ہے۔
 

ڈبل یو ڈبل یو ایف کے ڈائریکٹر سوجوئے بینرجی کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں شیروں کو سب سے زیادہ خطرہ چھوٹے کسانوں سے ہے جو اپنے مویشی کے تحفظ کے لیے شیروں کو نشانہ بناتے ہیں۔

مسٹر بینرجی کے مطابق ’جہاں بھی انسانوں اور شیروں کا تصادم ہوتا ہے، وہاں شیر ہی ہارتا ہے۔‘

ڈبل یو ڈبل یو ایف کے مطابق انڈونیشیا میں بھی صورتحال خاصی سنگین ہے کیونکہ وہاں لکڑی کی تجارت کرنے والوں نے جنگلات کی کٹائی سے شیروں کے مسکن ختم کر دیے ہیں۔

تنظیم کے مطابق انڈونیشیا میں اگر موجودہ رحجانات برقرار رہے تو سنہ دو ہزار پچاس تک ملک کے نوے فیصد جنگلات تباہ ہو چکے ہونگے۔

تنظیم نے انتباہ کیا ہے کہ یہ شیروں کے مستقبل کا فیصلہ کن مرحلہ ہے۔ بقول بواش بینرجی کے ’شیر ایک دوراہے پر کھڑا ہے، جس پر ایک راستہ بقا جبکہ دوسرا معدومی کی طرف جا رہا ہے، وہ کس طرف جائے اس کا فیصلہ ہمیں کرنا ہوگا۔‘

YOU MAY ALSO LIKE: