بجلی چوری، ایک مجبوری

ماہِ رمضان کی ایک برکت یہ بھی ہے کہ دوست ،احباب ایک دوسرے کو افطا ری کے لئے مد عو کرتے ہیں،یوں ایک دوسرے سے ملنے اور تبا دلہء خیال کا مو قع بھی میسر آ جاتا ہے۔کل کی بات ہے ،مجھے ایک دوست نے افطاری کی دعوت دی۔میں وہاں پہنچا تو کئی دیگر دوست، احباب بھی شریکِ دستر خوان تھے۔لوڈ شیڈنگ،بجلی چوری اور پشاور کے شاہراہوں پر بجلی سے متعلق لگے بینر محورِ گفتگو تھے ایک صاحب جو کسی ماربل فیکٹری کے ما لک تھے، انہوں نے کلمہ پڑھ کر، قسم کھا کر کہا ’’اگر میں فیکٹری کے لئے بجلی ہیر پھیر سے حاصل نہ کروں تو خدا کی قسم، مجھے ایک روپے کا منا فع بھی نہیں ہو تا ‘‘ کسی نے پوچھا، بجلی چوری کرکے جو منافع تم کماتے ہو، وہ تو حرام ہوگا؟

جواب مِلا ’’ جناب، پہلی بات تو یہ ہے کہ میں چو ری نہیں کرتا، اس لئے کہ چوری وہ ہو تی ہے جو محا فظوں سے چھپ کر کوئی چیز حاصل کی جائے، بجلی کے محا فظ واپڈا کے ملازمین ہیں، میں ان سے چھپا کر نہیں، بلکہ ان کی مرضی سے بجلی ( میٹر چلائے بغیر) حاصل کرتا ہوں البتہ اپنے منا فع میں سے کچھ حصہ ان کو بھی دیتا ہوں اور یہ سب کچھ میں خو شی سے نہیں، مجبوری سے کرتا ہوں۔‘‘

دوسرے صاحب نے ان کی مجبوری کی تا ئید کرتے ہو ئے کہا کہ میں ایک پرا ئیویٹ سکول میں ٹیچر ہوں،پندرہ ہزار روپے میری تنخواہ ہے ۔اﷲ کے فضل و کرم سے میرا گھر اپنا ہے ،مگر میں اپنے گھر کا کرایہ دینے پر مجبو ر ہوں وہ اس طرح کہ میری والدہ فالج زدہ اور والد بلڈ پر یشر کا مریض ہے ،میں نے ان کے لئے ایک ٹن کا ایک اے سی لگایا ہو ا ہے ،میرابجلی کا بل ہر مہینہ آٹھ سے دس ہزار روپے آ تا ہے۔یوں تنخواہ میں سے مجھے پانچ چھ ہزار روپے بچ جاتے ہیں۔اس رقم سے دال،روٹی،سبزی ،بچوں کے تعلیمی اخراجات کا پو را کرنا تو ممکن نہیں۔ اندریں حالات میرے پاس دو ہی راستے ہیں ۔اول یہ کہ بجلی چوری نہ کروں اور بچوں کو بھو کا پیاسا سلاؤں۔یا پھر دوسرا راستہ یہ ہے کہ بجلی چوری کروں ، تاکہ بچوں کو دو وقت کی روٹی کھلانے کا انتظام کر سکوں۔ظاہر ہے،بچوں کو بھو کا پیاساتورکھ نہیں سکتا،مجبو را مجھے بجلی ہی چوری کرنی پڑیگی۔

یہ گفتگو سن کر میں پریشان ہو گیا۔میں سوچ رہا تھا ۔اس وقت تو بجلی کا ریٹ اوسطا چھ روپے فی یو نٹ ہے۔اگر کل کو یہ 14 روپے فی یو نٹ ہو جائے تو پھر کیا ہو گا ؟کیو نکہ مر کزی حکو مت ایسا کرنے کا پکا ارادہ رکھتی ہے۔بجلی کے ریٹ میں اتنا اضافہ تو یقینا بجلی چو ری کرنے میں اضافہ کا با عث بنے گا۔یہاں خیبر پختو نخواہ حکو مت کی تعریف نہ کرنا بھی زیادتی ہوگی، جس نے کل مشترکہ مفادات کونسل میں بجلی کے نرخ میں اضافے کی کھل کر مخالفت کی۔سینئر صو بائی وزیر سراج ا لحق صاحب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ خیبر پختو نخواہ میں ہا ئیڈرو پاور کے ذ ریعے سستی بجلی پیدا ہو تی ہے جو مر کزی حکو مت پانچ روپے فی یو نٹ سے بڑھا کر چو دہ روپے فی یونٹ کرنا چا ہتی ہے جو عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے اس سے مہنگائی اور غربت میں اضافہ ہو گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مر کزی حکو مت
ہمیں بجلی کی را ئلٹی بھی نہیں دے رہی ہے ۔‘‘

عموماْ مر کزی حکومت صوبہ خیبر پختو نخواہ پر یہ الزام لگاتی ہے کہ اس میں بجلی چوری کا تنا سب سب سے زیادہ ہے، وہ فاٹا یعنی قبائلی علاقہ جات کو بھی کے پی کے کے ساتھ ملا دیتی ہے حالانکہ قبا ئلی علاقی جات مر کز کے زیرِ بندوبست اور کنٹرول میں ہے۔جبکہ فا ٹا والوں کا کہنا ہے کہ مر کز نے ہمیں دیا کیا ہے؟ تعلیم نہ صحت، سڑک نہ ٹرانسپورٹ، پانی نہ روزگار۔۔اگر کچھ دیا ہے تو وہ ڈرون ہیں یا بم ، بے روز گاری ہے یا بد امنی۔اگر ایک بجلی ، جو نہ ہو نے کے برابر ہے، ہم مفت میں استعمال کریں تو کیا ہوا ؟ بات ان کی بھی نا مناسب نہیں۔اسی طرح میں نے چند ایسے دیہا تیوں سے بات کی جہاں لوگ بجلی کا بِل نہیں دیتے، دراصل وہ حکومت سے گلہ کر رہے تھے کہ ہمارے ہاں بیس بیس گھنٹے کی لو ڈ شیڈنگ ہو تی ہے، میں نے کہا ’’ بھا ئی ! آپ لو گ کیوں شکوہ کرتے ہیں،آپ لوگ تو بِل ہی نہیں دیتے ؟ تو انہوں نے کہا ہم بل دینے کو تیا ر ہیں بشر طیکہ جتنی بجلی ہم خر چ کریں ، اتنا ہمارا بِل آئے۔انہوں نے بتایا کہ جب ہما رے ہاں 1988؁ میں بجلی آئی تو ایک سال تک ہم با قا عدگی سے بل دیتے رہے مگر جب واپڈا والوں نے میٹر پڑھے بغیر بل بھیجنا شروع کر دئیے اور 100یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 1000روپے کے بل ملنے شروع ہو گئے تو ہم نے ردِ عمل کے طور پر بل دینا بند کر دئیے اور آج ہمارے علاقے کے سینکڑوں دیہات بجلی کا بل ادا نہیں کرتے کیونکہ نا کردہ گنا ہوں کی سزا پر عمل نہ کرنا ہماری مجبو ری ہے۔الغرض، بجلی کی چوری حکومت کی اپنی نا اہلی کی وجہ سے ہے۔صوبہ خیبر پختو نخواہ سے اگر مرکز پانچ روپے یو نٹ خرید کر پھر خبر پختونخواہ کو چو دہ روپے فی یو نٹ فروخت کرے تو یہ کہاں کا انصاف ہو گا ؟

لہذا مرکزی حکو مت سے گزارش ہے کہ وہ بجلی کے ریٹ میں ہر گز اضافہ نہ کرے، موجودہ ریٹ بھی غریب یا متوسط طبقہ کے دسترس سے با ہر ہے، کجا کہ اس میں مزید اضافہ کیا جا ئے۔ریٹ میں اضافہ بجلی چوری کے اضافہ کا مو جب بنے گا۔اور بجلی چوری ایک مجبو ری بن جا ئیگی۔۔۔۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 318854 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More