سندھ پاکستان کا خوش نصیب صوبہ

سندھ پاکستان کا وہ خوش نصیب صوبہ ہے جسے اﷲ تعالیٰ نے قدرتی ، معدنی اور انسانی وسائل سے مالا مال کیا ہے ۔ سندھ کو پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے کیوں کہ سندھ کا دارالحکومت کراچی ، صنعتی ، تجارتی اور مالیاتی حب ہے ، سندھ کو معیشت اور تجارت کے لحاظ سے تاریخی اہمیت حاصل رہی ہے اور یہ خطہ صدیوں سے معاشی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے ۔ سندھ میں ایک نہایت مضبوط صنعتی بنیاد ہے ، بہتر انفرااسٹرکچر، مقابلاتی، تعلیم یافتہ اور ہنر مند افرادی قوت، جدید ابلاغی سہولیات ، جدید مالیاتی خدمات پر مشتمل سیکٹر اور سرمایہ کارانہ دوست پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کاری کے لئے نہایت موزوں ہے ۔ سندھ کی 350کلو میٹر ساحلی پٹی جو سمندری پودوں سے آراستہ ہے ۔ پاکستان کی مچھلی کی برآمدات میں سندھ کا حصہ 48فیصد ہے جبکہ سمندری مچھلی کا 71فیصد اور تازہ پانی کی مچھلی کا 65فیصد بھی سندھ سے ہوتا ہے ۔ ملک کی 28فیصد بھینسیں، 27فیصد گائیں، 24فیصد بھیڑیں، 28فیصد اونٹ اور 40فیصد پولٹری سندھ میں پائی جاتی ہے ۔ صوبے کے چار کروڑ مویشی اور پولٹری اسے ڈیری صنعت کے لئے نہایت موزوں ہیں۔ سندھ قدرتی وسائل کے لحاظ سے بھی مالا مال ہے ۔ ملک کے 60فیصد آئل فیلڈز ، 44فیصد گیس فیلڈز سندھ میں پائی جاتی ہیں اور سندھ پاکستان کا 56فیصد آئل اور 55فیصد یومیہ گیس کی پیداوار بھی یہاں سے حاصل ہوتی ہے ۔ سندھ میں کوئلے کے ذخائر کا شمار دنیا کے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے جو 185ارب ٹن کے لگ بھگ ہے ۔ سندھ میں 180کلو میٹر لمبی اور 60کلو میٹر چوڑی’’بادبانی راہداری‘‘ ہے ۔ سندھ کی آبادی پاکستان کی آبادی کا 23فیصد ہے سندھ کی زمین پاکستان کے کل رقبے کا 18فیصد ہے ۔ شہری آبادی کے لحاظ سے یہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ جسکی شہری آبادی کا تناسب 49فیصد ہے جبکہ ملک کے بقیہ حصے کی شہری آبادی کا تناسب 32.5فیصد ہے ۔ سندھ کا حصہ پاکستان کی مجموعی قومی آمدنی 33فیصد جبکہ پاکستان کا 77فیصد انکم ٹیکس اور 62فیصد سیلز ٹیکس سندھ سے حاصل ہوتا ہے ۔ ملک کے 54فیصد ٹیکسٹائل یونٹس، 45فیصد شوگر ملیں، 20فیصد پلپ اینڈ پیپر ملیں، 35فیصد خوردنی تیل سندھ میں پایا جاتا ہے ۔ بڑے پیمانے کی صنعتوں کی پیداواری استعداد کا 34فیصد اور چھوٹے پیمانے کی صنعت کو 25فیصد سندھ سے حاصل ہوتا ہے ۔ دنیا کی بڑی کثیرالقوی کمپنیاں سندھ میں کامیابی سے کام کر رہی ہیں جن میں پی اینڈ جی ، کوک انٹرنیشنل جنوبی کوریا کا لوٹے گروپ، التوقیری اسٹیل مل، اینگروکارپوریشن، جے ایس گروپ، نیشنل فوڈز، آغا خان فاؤنڈیشن، ٹپال، گل احمد اور فوجی فاؤنڈیشن، بادبانی توانائی فارم وغیرہ نمایاں ہیں جنہوں نے وسیع سرمایہ کاری کی اور کامیابی سے کاروبار کر رہے ہیں۔ سندھ پاکستان کی زراعت میں بھی نمایاں مقام حاصل ہے اور پاکستان کی 14فیصد گندم، 30فیصد چاول، 30فیصد گنا اور 25فیصد کپاس بھی سندھ سے حاصل ہوتی ہے ان نمایاں خصوصیات کی بنیاد پر سندھ میں زراعت کی بنیاد پر برآمدات کے بہت بڑے امکانات ہیں جن سے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ پاکستان کی سرمایہ کاری پالیسی خطے کے دیگر ممالک کی نسبت بہتر ، مقابلاتی اور سہولت کار ہے ۔ سندھ میں ’’شہر تعلیم‘‘‘خصوصی اقتصادی زون، ٹیکسٹائل سٹی، ماربل سٹی ، خیرپور خصوصی اقتصادی زون جیسے منصوبے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے بڑی کشش کا باعث ہیں۔ سندھ میں پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ بندرگاہیں اس کی بین الاقوامی تجارت میں نمایاں اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔ تھر میں 185ارب ٹن کوئلے کے ذخائر دو سو سال تک بجلی پیدا کرنے کے لئے کافی ہیں جبکہ سندھ کی بادبانی راہداری سے 50ہزار میگا واٹ بجلی حاصل ہو سکتی ہے ۔ سندھ میں شمسی توانائی کا بھی بڑا پوٹینشل ہے ۔ صرف کراچی میں سات صنعتی زون، ایک ایکسپوٹ پروسینگ زون، 17ہزار صنعتی یونٹس، بن قاسم اور کورنگی انڈسٹریل پارکس ہیں۔ کراچی کے ہوائی اڈے کو بین الاقوامی اہمیت حاصل ہے اس کے علاوہ سندھ میں حیدرآباد، بے نظیر آباد، سکھر سہیون اور لاڑکانہ میں بھی ائیرپورٹس ہیں۔ سندھ کی آبادی پانچ کروڑ کے لگ بھگ ہے ۔ زراعت ، مویشی بانی اور ماہی گیری سیکٹر:۔ دنیا بھر میں خوراک کی قلت کے متعلق خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ خوش قسمتی سے سندھ کی زمین انتہائی زرخیز اورزراعت کے لئے موزوں ہے اور اگر مناسب توجہ ، رہنمائی ، مالیات کی فراہمی اور سرمایہ کاری کی جائے تو سندھ خطے کے دیگر ممالک کے لئے خوراک کی بڑی مقدار میں برآمد کر سکتا ہے ۔ سندھ میں آب پاشی کے نظام کو جدیدبنانے، ہائی برڈ بیجوں، زرعی فصلوں کو تباہ کرنے والا کیڑوں کے خاتمے کے لئے کیڑے مار دواؤں کی فراہمی کے ذریعے زراعت کو فروغ دے کر سندھ کے عوام کا معیار زندگی بلند کیا جا سکتاہے سندھ میں پھلوں اور سبزیوں کو پروسینگ، چاول پروسینگ، کاٹن جنگ، آبپاشی کے جدیدنظام، مویشی فارمنگ، گوشت پروسینگ، ڈیری فارمنگ، ڈیری پیداوار،پولٹری فارمنگ، فریش واٹر فشریز میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔معدنیات میں سرمایہ کاری کے مواقع:۔ سندھ میں 24مختلف قسم کی معدنیات پائی جاتی ہیں۔ یہاں گرینائیٹ اور ماربل کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں۔ سندھ میں گرینائیٹ پارک کے قیام کا بھی منصوبہ ہے ۔ کارانجھر پہاڑی سلسلوں میں نگر پار کر کے علاقے میں گرینائیٹ کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں اور ذخائر کا تخمینہ 10ارب ٹن لگایا گیا ہے ۔ یہاں گرینائیٹ کو لیکنائزڈ اور پروسس کرنے، کوئل مائننگ اور واشنگ ، سالٹ مائننگ اور ریفائنگ وغیر میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات ہیں ۔توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے امکانات:۔سندھ میں 182ارب ٹن کے کوئلے کے ذخائر ، گھارودھابیجی بادبانی راہداری ، سال بھر دستیاب سورج کی روشنی کی دستیابی اسے توانائی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لئے پرکشش بناتی ہے تھرکا کوئلہ دو لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے قابل ہے جو پاکستان بھر کی 300سال کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔ اس امر کی منصوبہ سازی کی جا رہی ہے کہ پاکستان 2030ء تک 30فیصد توانائی کوئلے سے حاصل کرے۔ گھارو کی بادبانی راہداری 60کلو میٹر چوڑی اور 180کلو میٹر لمبی ہے اور اس کے ذریعے 50ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں۔ کراچی کی بھینس کالونی میں دنیا کا سب سے بڑا بائیو گیس پلانٹ لگانے کا پوٹیشنل موجود ہے ۔ ان خصوصیات کی بنا پر سندھ میں بادبانی ، شمسی، بائیو گیس اور کوئلے کی بنیاد پر بجلی کے منصوبوں پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے امکانات ہیں۔ہاؤسنگ و تعمیرات کا شعبہ:۔ سندھ پاکستان کا سب سے بڑا شہری آبادی رکھنے والا صوبہ ہے ۔ سندھ میں کم اور درمیانے درجے کی آمدنی والے لوگوں کے لئے گھروں اور فلیٹوں کی تیاری کے بڑے مواقع ہیں۔ اگلے 20سالوں تک سندھ میں سالانہ 5لاکھ گھروں کی طلب رہے گی ۔ سندھ کے مختلف علاقوں کراچی حیدرآباد بے نظیر آباد اور سکھر میں نئے تجارتی مراکز کی تعمیر کے بھی بڑے مواقع ہیں۔ اس لئے یہ شعبہ سرمایہ کاری کے لئے بڑی کشش کا حامل ہے ۔ شہری ترقیاتی منصوبے:۔ سندھ کے شہر مسلسل پھیل رہے ہیں اور وہاں بنیادی سہولیات مثلاً ماس ٹرانزٹ انٹر سٹی اور انٹراسٹر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ، جدیدشہری سہولیات، سیوریج سسٹم میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔ سیاحت:۔ سندھ اپنے تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی پس منظر میں سیاحت کے لئے نہایت پر کشش علاقہ ہے ۔ سندھ میں دادو کے قریب گورکھ پہاڑی علاقہ اپنی خوبصورتی اور بہترین موسم کی وجہ سے سیاحت کے لئے پرکشش مقام ہے ۔ سندھ کی کینجھر جھیل ، تاریخی موہن جودڑو، مکلی ، مختلف قلعے ، کراچی کا ساحلی علاقہ سیاحت کے لئے آئیڈیل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہاں بیچ ریسٹورنٹ، واٹر اسپورٹ، انٹرٹینمنٹ اینڈ تھیم پارک، ایکوٹورزم، ہوٹلز اور ہوٹلز کے قیام اور سرمایہ کاری کے وسیع امکانات ہیں۔ خدمات کا شعبہ:۔ سندھ میں مالیات، انفارمشین ٹیکنالوجی ، ٹیلی کمیونیکیشن ، صحت اور تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بڑے مواقع ہیں۔خصوصی مویشی زون:۔300ایکڑ پر مشتمل مویشی فارمنگ اور گوشت پروسیسنگ کے لئے خصوصی مویشی زون قائم کیا گیا ہے جس میں آسٹریلیا اور دیگر ممالک کی معاونت سے 300فارمز کی تفصیل کا منصوبہ بنایا گیا ہے جہاں سرمایہ کاری کو 3سے 5سال کے عرصے میں قسطوں پر فارمز الاٹ کئے جائیں گے ۔ خصوصی اقتصادی زون برائے ماہی گیری:۔ 2000ایکڑ زمین پر خصوصی فشریز زون ٹھٹھہ میں قائم کیا گیا ہے جس میں 25ایکڑ پر 100فامرز تعمیر کئے جائیں گے اور اس کے لئے سندھ حکومت سرمایہ فراہم کی جا رہی ہے یہاں بھی تین سے پانچ سال کی اقساط پر فارمز الاٹ کئے جائیں گے ۔ شہر تعلیم:۔ 9000 ایکڑ پر جدید شہر تعلیم تعمیر کی جا رہا ہے ، جس میں صحت ، کاروبار، انجینئرنگ ، ٹیکسٹائل ، زراعت اور دیگر شعبوں میں اعلیٰ تعلیم کے لئے مختلف جامعات ، تربیتی اور ٹیکنیکل ادارے قائم کئے جائیں گے۔ جہاں دنیا کے معروف تعلیمی اداروں نے زمین کی بکنگ کرائی ہے ۔ سندھ میں تعلیم کے لئے موجود تڑپ اور آبادی کے غالب حصے کو سامنے رکھتے ہوئے یہاں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔ ماربل سٹی:۔ ایک خصوصی ماربل سٹی قائم کی جا رہی ہے جہاں سندھ اور بلوچستان سے حاصل کردہ ماربل کو جدید ٹیکنالوجی کے تحت تعمیراتی اور دیگر ضروریات کے لئے تیار کی جائے گا۔ اس شعبے میں روزگار اور سرمایہ کاری کے بڑے مواقع ہیں۔ بین الاقوامی اقتصادی زون:۔ دو ہزار ایکڑ پر مشتمل بین الاقوامی اقتصادی زون جو پورٹ قاسم انڈسٹریل ایریا سے قریب اور کراچی ائیرپورٹ سے صرف 50کلو میٹر کے فاصلے پر ہے ، چونکہ یہ بین الاقوامی معیار کا زون ہے اس لئے اس میں سہولیات کی فراہمی اور انفراسٹرکچر بھی اس معیار کا فراہم کیا جا رہا ہے ۔
Dr.Mehboob Syed
About the Author: Dr.Mehboob Syed Read More Articles by Dr.Mehboob Syed: 44 Articles with 41145 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.