اس کی عمر یہی کوئی چوبیس یا
پچیس سال ہوگی، اس کی نظریں مسلسل ریل کی کھڑکی کے باہر گردش کر رہی تھیں۔
اچانک وہ چینخا:
ابو دیکھیں!!! درخت پیچھے بھاگ رہے ہیں۔
اس کا باپ جو اس کے ساتھ بیٹھا تھا، مسکرا دیا۔
سامنے ہی ایک نو بیاہتا جوڑا بیٹھا ہوا تھا جو باپ کے ساتھ چوبیس سالہ لڑکے
کے اس بچکانہ رویے کو دیکھ رہا تھا۔
... اچانک وہ دوبارہ چینخا:
ابو دیکھیں!! بادل ہمارے ساتھ بھاگ رہے ہیں!!
اب کی بار اس نو بیاہتا جوڑے سے صبر نہ ہوسکا اور اُن میں سے مرد بول اٹھا:
"آپ اپنے بچے کو کسی اچھے ڈاکٹر کو کیوں نہیں دکھاتے؟"
بوڑھا باپ مسکرا دیا اور کہنے لگا:
"ڈاکٹر کو ہی دکھایا تھا، اور ہم ابھی ہسپتال ہی سے آ رہے ہیں۔ میرا بچہ
بچپن سے نابینا تھا، آج ہی اس کو نئی آنکھیں ملی ہیں۔"
سبق: دنیا میں موجود ہر انسان اپنے اندر کوئی نہ کوئی کہانی رکھتا ہے۔ کسی
کے بارے میں کوئی بھی حتمی رائے نہ دیا کریں جب تک کہ اسکو مکمل طور پر جان
نہ لیا کریں، عین ممکن ہے کہ وہ آپ کو حیرت میں ڈال دے۔
ایک انگریزی افسانے سے لیا گیا۔ |